الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
13. بَابُ: مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَى اللَّهِ وَعَلَى رَسُولِهِ
باب: جو قرض یا بےسہارا اولاد چھوڑ جائے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمے ہیں۔
حدیث نمبر: 2415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا توفي المؤمن في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه الدين فيسال:" هل ترك لدينه من قضاء؟"، فإن قالوا: نعم، صلى عليه. وإن قالوا: لا، قال:" صلوا على صاحبكم" فلما فتح الله على رسوله صلى الله عليه وسلم الفتوح قال:" انا اولى بالمؤمنين من انفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ:" هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟"، فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ. وَإِنْ قَالُوا: لَا، قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفُتُوحَ قَالَ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وفات پا جاتا، اور اس کے ذمہ قرض ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: کیا اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کچھ چھوڑا ہے؟ تو اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتوحات عطا کیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مومنوں سے ان کی جانوں سے زیادہ قریب ہوں، تو جو کوئی وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے، اور جو کوئی مال چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619)، سنن النسائی/الجنائز 67 (1965)، (تحفة الأشراف: 15315)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکفالة 5 (2298)، النفقات 15 (5371)، سنن الترمذی/الجنائز 69 (1070)، حم (2/290، 453)، سنن الدارمی/البیوع 54 (2636) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسلام کے ابتدائی عہد میں جب مال و دولت کی کمی تھی تو جب کوئی مقروض مرتا نبی کریم ﷺ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فرماتے وہ پڑھ لیتے، پھر جب اللہ تعالی نے فتوحات دیں، اور مال غنیمت ہاتھ آیا تو آپ نے حکم دیا کہ اب جو کوئی مسلمان مقروض مرے اس کا قرضہ میں ادا کروں گا، اسی طرح بے سہارا بال بچے چھوڑ جائے تو ان کی پرورش کا ذمہ بھی میر ے سر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ترك مالا فلورثته، ومن ترك دينا او ضياعا فعلي وإلي وانا اولى بالمؤمنين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو قرض یا بال بچے چھوڑ جائے تو اس کے قرض کی ادائیگی اور اس کے بال بچوں کا خرچ مجھ پر ہے، اور ان کا معاملہ میرے سپرد ہے، اور میں مومنوں کے زیادہ قریب ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، (تحفة الأشراف: 2605)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/296، 371)، وھوطرف حدیث تقدم برقم: 45) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.