الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
135. بَابُ: ذِكْرِ الأَقْرَاءِ
باب: قرء کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Period
حدیث نمبر: 210
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق بن بكر، قال: حدثني ابي، عن يزيد بن عبد الله، عن ابي بكر بن محمد، عن عمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش التي كانت تحت عبد الرحمن بن عوف وانها استحيضت لا تطهر، فذكر شانها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنها ليست بالحيضة، ولكنها ركضة من الرحم، فلتنظر قدر قرئها التي كانت تحيض لها فلتترك الصلاة، ثم تنظر ما بعد ذلك فلتغتسل عند كل صلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِي كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ لَا تَطْهُرْ، فَذُكِرَ شَأْنُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنَّهَا رَكْضَةٌ مِنَ الرَّحِمِ، فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ قَرْئِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ لَهَا فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ، ثُمَّ تَنْظُرْ مَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو جو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں استحاضہ ہو گیا (جس سے) وہ پاک ہی نہیں رہ پاتی تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا معاملہ ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ وہ رحم میں (شیطان کی طرف سے) ایک ایڑ ہے ۱؎ تو وہ اپنے حیض کی مقدار کو جس میں اسے حیض آتا تھا یاد رکھے، پھر اسی کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر اس کے بعد جو دیکھے تو ہر نماز کے وقت غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 17954)، مسند احمد 6/ 128، مسند احمد 6/ 129، ویأتي عند المؤلف في الحیض 4 رقم: 356 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ رحم میں پیر سے مارتا ہے، تو کوئی رگ پھٹ جاتی ہے جس سے خون نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش كانت تستحاض سبع سنين، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ليست بالحيضة، إنما هو عرق، فامرها ان تترك الصلاة قدر اقرائها وحيضتها وتغتسل وتصلي"، فكانت تغتسل عند كل صلاة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ سَبْعَ سِنِينَ، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَتْرُكَ الصَّلَاةَ قَدْرَ أَقْرَائِهَا وَحَيْضَتِهَا وَتَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ"، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے حیض کے (دنوں کے) برابر نماز ترک کر دیں، پھر غسل کریں، اور نماز پڑھیں، تو وہ ہر نماز کے وقت غسل کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر الأرقام: 203، 207، (تحفة الأشراف: 17922) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن بكير بن عبد الله، عن المنذر بن المغيرة، عن عروة، ان فاطمة بنت ابي حبيش حدثت، انها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فشكت إليه الدم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ذلك عرق، فانظري إذا اتاك قرؤك فلا تصل، فإذا مر قرؤك فتطهري ثم صلي ما بين القرء إلى القرء، هذا الدليل على ان الاقراء حيض"، قال ابو عبد الرحمن: وقد روى هذا الحديث هشام بن عروة، عن عروة، ولم يذكر فيه ما ذكر المنذر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْ، أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَانْظُرِي إِذَا أَتَاكِ قُرْؤُكِ فَلَا تُصَلِّ، فَإِذَا مَرَّ قُرْؤُكِ فَتَطَهَّرِي ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقُرْءِ إِلَى الْقُرْءِ، هَذَا الدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْأَقْرَاءَ حَيْضٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَا ذَكَرَ الْمُنْذِرُ.
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو دیکھتی رہو جب حیض (کا دن) آ جائے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب تمہارے حیض (کے دن) گزر جائیں، اور تم پاک ہو جاؤ، تو پھر دونوں حیض کے درمیان نماز پڑھو ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث ہشام بن عروہ نے عروہ سے روایت کی ہے ۲؎ انہوں نے اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر منذر نے کیا ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 201، (تحفة الأشراف: 18019) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس حیض کے ختم ہونے سے لے کر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھو، اور جب دوسرا حیض آ جائے تو چھوڑ دو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ «قروء» سے مراد حیض ہے۔ ۲؎: مصنف نے اس جملہ کو اس بات کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے کہ قرآن مجید میں «قرء» سے مراد حیض ہے، محققین علماء کی رائے ہے کہ یہ لفظ اضداد میں سے ہے، حیض اور طہر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، خطابی کہتے ہیں کہ «قرء» دراصل اس وقت کو کہتے ہیں جس میں حیض یا طہر لوٹتا ہے، اسی وجہ سے حیض اور طہر دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ ۳؎: یعنی ہشام نے عروہ کے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سماع کا ذکر نہیں کیا ہے، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس حدیث میں انقطاع ہے کیونکہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد عروہ نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کے واقعہ کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے، ان کی روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، لیکن بقول امام ابن القیم: عروہ نے فاطمہ سے سنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 213
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرنا عبدة، ووكيع، وابو معاوية، قالوا: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني امراة استحاض فلا اطهر، افادع الصلاة؟ قال:" لا، إنما ذلك عرق وليس بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك الدم وصلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، وَوَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے، تو میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ تو رگ (کا خون) ہے حیض کا خون نہیں، تو جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو اپنے (جسم اور کپڑے سے) خون دھو لو، اور (غسل کر کے) نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 63 (228)، الحیض 8 (306)، 19 (320)، 24 (325)، صحیح مسلم/الحیض 14 (333)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فیہ 93 (125)، سنن ابن ماجہ/فیہ 115 (621)، (تحفة الأشراف: 17070، 17196، 17259)، موطا امام مالک/فیہ 29 (104)، ویأتي عند المؤلف برقم: 359 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.