الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
حدیث نمبر: 927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد يعني ابن زيد . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب، قالا: حدثنا ابن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا ابي جميعا، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
۔ حماد بن زید اور عبد اللہ بن نمیر نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلينا وراءه وهو قاعد، وابو بكر يسمع الناس تكبيره، فالتفت إلينا، فرآنا قياما، فاشار إلينا، فقعدنا فصلينا بصلاته قعودا، فلما سلم، قال: " إن كدتم آنفا لتفعلون فعل فارس، والروم، يقومون على ملوكهم وهم قعود، فلا تفعلوا، ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا، فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ، وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا ".
۔ لیث نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور ہم نے آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی جبکہ آ ý ÈیŠªÿ ÀæÆÿ ʪÿ ÇæÑ ÇÈæ È˜Ñ رضی اللہ عنہ  ˜ی ʘÈیÑ áææŸ ˜æ ÓäÇ ÑÀÿ ʪÿ۔  äÿ ÀãÇÑی ØÑÝ ÊæÌÀ ÝÑãÇÆی ÇæÑ ÀãیŸ ˜ªšÿ ÀæÆÿ Ïی˜ªÇ Êæ  äÿ ÀãیŸ ÇÔÇÑÀ ÝÑãÇیÇ (ÌÓ Ñ) Àã ÈیŠª Æÿ ÇæÑ Àã äÿ  ˜ی ÇÞÊÏÇء میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: تم ابھی وہ کام کرنے لگے جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، حالانکہ وہ (بادشاہ) بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، (امام) اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے، اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ فرمایا جس سے ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا فرمایا: تم ابھی وہ کام کرنا چاہتے تھے، جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے حضور ان کے بیٹھے ہونے کی صورت میں کھڑے ہوتے ہیں، ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائیں تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حدیث نمبر: 929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي ، عن ابيه ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر خلفه، فإذا كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، كبر ابو بكر، ليسمعنا ثم ذكر نحو حديث الليث.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ خَلْفَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَبَّرَ أَبُو بَكْرٍ، لِيُسْمِعَنَا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ.
۔ عبد الرحمان رؤاسی نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھاے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی تکبیر کہتے تاکہ ہمیں سنائیں .... پھر لیث کی مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جماعت کروائی اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی (بطور مکبّر) تکبیر کہتے تاکہ ہمیں سنائیں، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حدیث نمبر: 930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما الإمام ليؤتم به، فلا تختلفوا عليه، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اقتدا ہی کے لیے بنایا گیا ہے، اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو، چنانچہ جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام تو اقتدا کے لیے ہے، اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو، لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، کہے تو تم اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، کہو۔ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حدیث نمبر: 931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند روایت بیان کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
20. باب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الإِمَامِ بِالتَّكْبِيرِ وَغَيْرِهِ:
20. باب: امام سے تکبیر وغیرہ میں آگے بڑھنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Preceding The Imam In Saying The Takbir Or Anything Else
حدیث نمبر: 932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا، يقول: " لا تبادروا الإمام، إذا كبر فكبروا، وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا، يَقُولُ: " لَا تُبَادِرُوا الإِمَامَ، إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تھے، فرماتے تھے: امام سے آگے نہ بڑھو، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، جب وہ ﴿ولا الضالین﴾ کہے تو تم آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تھے کہ امام سے سبقت (جلدی) نہ کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، اور جب وہ ﴿وَلَا الضَّالِّین﴾ کہے تو تم آمین کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، کہے تو تم اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو۔
حدیث نمبر: 933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه، إلا قوله: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، وزاد: ولا ترفعوا قبله.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ، إِلَّا قَوْلَهُ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَزَادَ: وَلَا تَرْفَعُوا قَبْلَهُ.
۔ سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد (ابو صالح) سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنیٰ روایت کی، سوائے اس حصے کے: جب وہ ﴿ولا الضالین﴾ کہے تو تم آمین کہو اور یہ حصہ بڑھایا: اور تم اس سے پہلے (سر) نہ اٹھاؤ۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں مگر یہ قول کہ جب وہ ﴿وَلَا الضَّالِّین﴾ کہے تو تم آمین کہو، بیان نہیں کیا، اور اتنا اضافہ کیا اور اس سے پہلے سر نہ اٹھاؤ۔
حدیث نمبر: 934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن يعلى وهو ابن عطاء ، سمع ابا علقمة ، سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما الإمام جنة، فإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإذا وافق قول اهل الارض، قول اهل السماء، غفر له ما تقدم من ذنبه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ عَطَاءٍ ، سَمِعَ أَبَا عَلْقَمَةَ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا وَافَقَ قَوْلُ أَهْلِ الأَرْضِ، قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
ابو علقمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا امام ایک ڈھال ہے (تم اس کے پیچھے پیچھے رہو)، چنانچہ جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو کیونکہ جب زمین والے کا کہا ہوا آسمان والوں کے کہنے کے موافق ہو جائے گا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام تو بس ڈھال ہے، لہٰذا جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو، اور جب وہ سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہ کہے تو تم اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو کیونکہ جب زمین والوں کا بول، آسمان والوں کے بول کے موافق ہوگا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئيے جائیں گے۔
حدیث نمبر: 935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، عن حيوة ، ان ابا يونس مولى ابي هريرة حدثه، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، وإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا اجمعون ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلَّوْا قُعُودًا أَجْمَعُونَ ".
(ابو علقمہ کے بجائے) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو، اور جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم بھی سب کے سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام صرف اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا (پیروی) کی جائے تو جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، اور جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم اَللّٰهُمَّ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔
21. باب اسْتِخْلاَفِ الإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَنَّ مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ جَالِسٍ لِعَجْزِهِ عَنِ الْقِيَامِ لَزِمَهُ الْقِيَامُ إِذَا قَدَرَ عَلَيْهِ وَنَسْخِ الْقُعُودِ خَلْفَ الْقَاعِدِ فِي حَقِّ مَنْ قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ:
21. باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
Chapter: If The Imam Experiences An Excuse, From Illness, Or Travelling, Etc. He May Appoint Someone Else To Lead The People In Prayer; The One Who Offers Prayer Behind The Imam Sitting Because He Is Unable To Stand Must Stand If He Is Able To Do So; And The Abrogation Of Sitting Behind A Sitting Imam For Those Who Are Able To Stand
حدیث نمبر: 936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زائدة ، حدثنا موسى بن ابي عائشة ، عن عبيد الله بن عبد الله ، قال: دخلت على عائشة ، فقلت لها: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، ثقل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اصلى الناس؟ "، قلنا: لا، وهم ينتظرونك يا رسول الله، قال: " ضعوا لي ماء في المخضب "، ففعلنا، فاغتسل، ثم ذهب لينوء، فاغمي عليه، ثم افاق، فقال: " اصلى الناس؟ " قلنا: لا، وهم ينتظرونك يا رسول الله، فقال: " ضعوا لي ماء في المخضب "، ففعلنا، فاغتسل، ثم ذهب لينوء، فاغمي عليه، ثم افاق، فقال: " اصلى الناس؟ "، قلنا: لا، وهم ينتظرونك يا رسول الله، فقال: " ضعوا لي ماء في المخضب "، ففعلنا، فاغتسل، ثم ذهب لينوء، فاغمي عليه، ثم افاق، فقال: " اصلى الناس؟ "، فقلنا: لا، وهم ينتظرونك يا رسول الله، قالت: والناس عكوف في المسجد، ينتظرون رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة، قالت: فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر، ان يصلي بالناس، فاتاه الرسول، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يامرك ان تصلي بالناس، فقال ابو بكر، وكان رجلا رقيقا: يا عمر، صل بالناس، قال: فقال عمر: انت احق بذلك، قالت: فصلى بهم ابو بكر تلك الايام، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجد من نفسه خفة، فخرج بين رجلين، احدهما العباس لصلاة الظهر، وابو بكر يصلي بالناس، فلما رآه ابو بكر، ذهب ليتاخر، فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم، ان لا يتاخر، وقال لهما: اجلساني إلى جنبه، فاجلساه إلى جنب ابي بكر، وكان ابو بكر يصلي وهو قائم بصلاة النبي صلى الله عليه وسلم، والناس يصلون بصلاة ابي بكر، والنبي صلى الله عليه وسلم قاعد، قال عبيد الله: فدخلت على عبد الله بن عباس، فقلت له: الا اعرض عليك ما حدثتني عائشة، عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: هات، فعرضت حديثها عليه، فما انكر منه شيئا، غير انه قال: اسمت لك الرجل الذي كان مع العباس؟ قلت: لا، قال: هو علي.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ " قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، فَقُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ، يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا: يَا عُمَرُ، صَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، قَالَتْ: فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ، ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ، وَقَالَ لَهُمَا: أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ، فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: هَاتِ، فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ.
موسیٰ بن ابی عائشہ نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں! جب (بیماری کے سبب) نبی (کے حرکات وسکنات) بوجھل ہونے لگے تو آپ نے فرمایا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! نہیں، وہ سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔ ہم نے پانی رکھا تو آپ نے غسل فرمایا: پھر آپ نے اٹھنے کی کوشش کی تو آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا لوگوں نے نماز پڑھی لی؟ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔ ہم نے رکھا تو آپ نے غسل فرمایا: پھر آپ اٹھنے لگے توآپ پر غشی طاری ہو کئی، پھر ہوش میں آئے تو فرمایا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے بڑے طشت میں پانی رکھو۔ ہم نے رکھا تو آپ نے غسل فرمایا: پھر اٹھنے لگے تو بے شہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے تو فرمایا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرر ہے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: لوگ مسجد میں اکٹھے بیٹھے ہوئے عشاء کی نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پیغام لانے والا ان کے پاس آیا اور بولا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا، اور وہ بہت نرم دل انسان تھے: عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ہی اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ان دنوں ابو بکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تخفیف محسوس فرمائی تو دو مردوں کا سہارا لے کر، جن میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے، نماز ظہر کے لیے نکلے، (اس وقت) ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور آپ نے ان دونوں سے فرمایا: مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو۔ ان دونوں نے آپ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا، ابو بکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرنے والے راوی) عبید اللہ نے کہا: پھر میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کی: کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش نہ کروں، جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا: لاؤ۔ تو میں نے ان کے سامنے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پیش کی، انہوں نے اس میں سے کسی بات کا انکار نہ کیا، ہاں! اتنا کہا: کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے تمہیں اس آدمی کا نام بتایا جو عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے جواب دیا، کیوں نہیں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے لگن (ٹب) میں پانی رکھو۔ ہم نے پانی رکھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرما لیا، پھر اٹھنے لگے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم ہوش میں آئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ آپ کے منتظر ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے لگن (ٹب) میں پانی رکھو۔ ہم نے پانی رکھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا، پھر اٹھنے لگے تو آپ پر بے غشی طاری ہو گئی، پھر ہوش میں آئے تو پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا نہیں، وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے لیے پانی کا ٹب رکھو۔ ہم نے ایسا کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا، پھر اٹھنے لگے تو بے ہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے تو پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ تو ہم نے کہا نہیں، وہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کا انتظار کر رہے ہیں، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے عشاء کی نماز کے لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، پیغامبر ان کے پاس آ کر کہنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دے رہے ہیں، آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو ابو بکر نے کہا، کیونکہ وہ بہت نرم دل تھے، اے عمر! لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو عمر نے جواب دیا، آپ ہی اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، اس پر ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دنوں جماعت کرائی، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ افاقہ محسوس کیا (مزاج میں آسانی پائی) تو دو مردوں کا سہارا لے کر جن میں ایک عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، نماز ظہر کے لیے نکلے اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھا رہے تھے تو جب ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، پیچھے ہٹنے لگے تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹو، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو تو ان دونوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر کے پہلو میں بٹھا دیا، راوی نے کہا، ابوبکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھنے لگے اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، عبیداللہ نے بتایا پھر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، اور ان سے عرض کیا، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں، جو مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں سنائی ہے؟ انہوں نے کہا: سناؤ تو میں نے ان پر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث پیش کی، انہوں نے اس میں کسی چیز پر اعتراض نہیں کیا، یا کسی بات کا انکار نہیں کیا، ہاں اتنا کہا کیا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تمہیں اس آدمی کا نام بتایا جو عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا، نہیں تو انہوں نے کہا، وہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.