الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
حدیث نمبر: 288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن يونس، والليث، عن ابن شهاب، عن حبيب مولى عروة، عن بدية وكان الليث، يقول: ندبة مولاة ميمونة، عن ميمونة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يباشر المراة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار يبلغ انصاف الفخذين والركبتين" في حديث الليث: محتجزة به.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَاللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ وَكَانَ اللَّيْثُ، يَقُولُ: نَدَبَةَ مَوْلَاةُ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ وَالرُّكُبَتَيْنِ" فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ: مُحْتَجِزَةً بِهِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کے ساتھ لیٹ جایا کرتے تھے اور وہ حائضہ ہوتی جب اس پر تہبند ہوتا، جو آدھی ران اور گھٹنے تک پہنچتا، لیث کی روایت میں ہے: وہ اسے اپنی کمر پر باندھے ہوتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 107 (267)، مسند احمد 6/332، 335، 336، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1097)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 13 (برقم: 376)، (تحفة الأشراف: 18085)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض5 (303)، صحیح مسلم/الحیض 1 (294) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں بھی مباشرت سے لیٹنا ہی مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
181. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ}
181. باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان «ويسألونك عن المحيض» کی تفسیر۔
Chapter: Interpretation Of The Saying Of Allah: "They Ask You Concerning Menstruation." [1]
حدیث نمبر: 289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابث، عن انس، قال: كانت اليهود إذا حاضت المراة منهم لم يؤاكلوهن ولم يشاربوهن ولم يجامعوهن في البيوت، فسالوا نبي الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله عز وجل ويسالونك عن المحيض قل هو اذى سورة البقرة آية 222 الآية" فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يؤاكلوهن ويشاربوهن ويجامعوهن في البيوت، وان يصنعوا بهن كل شيء ما خلا الجماع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِثٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَلَمْ يُشَارِبُوهُنَّ وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222 الْآيَةَ" فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ وَيُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، وَأَنْ يَصْنَعُوا بِهِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا الْجِمَاعَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کی عورتیں جب حائضہ ہوتیں تو وہ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے اور نہ انہیں گھروں میں اپنے ساتھ رکھتے، تو لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا، تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ: «ويسألونك عن المحيض قل هو أذى» (البقرہ: ۲۲۲) لوگ آپ سے حیض کے متعلق دریافت کرتے ہیں، آپ فرما دیجئیے: وہ گندگی ہے نازل فرمائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں، پئیں اور انہیں اپنے ساتھ گھروں میں رکھیں، اور جماع کے علاوہ ان کے ساتھ سب کچھ کریں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 3 (302)، سنن ابی داود/الطہارة 103 (258)، النکاح 47 (2165)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2977)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 125 (644)، (تحفة الأشراف: 308)، مسند احمد 3/132، 246، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1093)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 8، باتم مما ھنا (برقم: 369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
182. بَابُ: مَا يَجِبُ عَلَى مَنْ أَتَى حَلِيلَتَهُ فِي حَالِ حَيْضَتِهَا بَعْدَ عِلْمِهِ بِنَهْىِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ وَطْئِهَا
182. باب: حالت حیض میں جماع سے اللہ عزوجل کی ممانعت جان لینے کے بعد جو شخص اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو اس کے کفارہ کا بیان۔
Chapter: What Is required Of A Person Who Had Intercourse With A Woman Of His During Her Period, After He Came to know that Allah has prohibited that
حدیث نمبر: 290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن الحكم، عن عبد الحميد، عن مقسم، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في" الرجل ياتي امراته وهي حائض يتصدق بدينار او بنصف دينار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مُقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي" الرَّجُلِ يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے جماع کرے، اور وہ حائضہ ہو کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 106 (264)، النکاح 48 (2168)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 123 (640)، (تحفة الأشراف: 6490)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 103 (137)، مسند احمد 1/229، 237، 272، 286، 312، 325، 363، 367، سنن الدارمی/الطھارة 112 (1146، 1147)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 9، (برقم: 370) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کا کہنا ہے کہ جب وہ بیوی سے شروع حیض میں جماع کرے تو ایک دینار صدقہ کرے، اور جب خون بند ہو جانے پر جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہاں نوعیت بتانا مقصود نہیں بلکہ یہ راوی کا تردد ہے، واضح رہے کہ یہ حکم استحبابی ہے وجوبی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
183. بَابُ: مَا تَفْعَلُ الْمُحْرِمَةُ إِذَا حَاضَتْ
183. باب: محرم عورت جب حائضہ ہو جائے تو کیا کرے؟
Chapter: What A Woman In Ihram Should Do If Her Period Comes
حدیث نمبر: 291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نرى إلا الحج، فلما كان بسرف حضت، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال:" ما لك؟ انفست؟" فقلت: نعم، قال:" هذا امر كتبه الله عز وجل على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج غير ان لا بالبيت، وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا كَانَ بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ؟ أَنَفِسْتِ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" هَذَا أَمَرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنَّ لَا بِالْبَيْتِ، وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمیں صرف حج کرنا تھا، جب مقام سرف آیا تو میں حائضہ ہو گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، اور اس وقت میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا بات ہے؟ حائضہ ہو گئی ہو؟ میں نے عرض کیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسی چیز ہے جسے اللہ عزوجل نے آدم زادیوں کے لیے مقدر کر دیا ہے، تو وہ سارے کام کرو جو حاجی کرتا ہے سوائے اس کے کہ خانہ کعبہ کا طواف نہ کرنا، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 7 (294)، الحج 33 (1560)، و 81 (1650)، العمرة 9 (1788)، الأضاحي 3 (5548)، 10 (5559)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/فیہ 23 (1782)، سنن ابن ماجہ/فیہ 36 (2963)، مسند احمد 6/39، سنن الدارمی/المناسک 62 (1945)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 349، 2742، 2993، (تحفة الأشراف: 17482) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
184. بَابُ: مَا تَفْعَلُ النُّفَسَاءُ عِنْدَ الإِحْرَامِ
184. باب: احرام باندھنے کے وقت نفاس والی عورتیں کیا کریں؟
Chapter: What A Woman Who Is Bleeding Following Childbirth Should Do When In Ihram
حدیث نمبر: 292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي ومحمد بن المثنى، ويعقوب بن إبراهيم، واللفظ له، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا جعفر بن محمد، قال: حدثني ابي، قال: اتينا جابر بن عبد الله، فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فحدثنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، خرج لخمس بقين من ذي القعدة وخرجنا معه، حتى إذا اتى ذا الحليفة ولدت اسماء بنت عميس، محمد بن ابي بكر، فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف اصنع؟ قال:" اغتسلي واستثفري ثم اهلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَخَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ:" اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي ثُمَّ أَهِلِّي".
محمد کہتے ہیں کہ ہم لوگ جابر بن عبداللہ کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج (حجۃ الوداع) کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس ذی قعدہ کو نکلے ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس نے محمد بن ابوبکر کو جنا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی بھیج کر دریافت کیا کہ اب میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غسل کر لو اور لنگوٹ کس لو، پھر لبیک پکارو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 2617)، ویأتي عند المؤلف برقم: 215 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
185. بَابُ: دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
185. باب: حیض کا خون کپڑے میں لگ جانے کا بیان۔
Chapter: When Menstrual Blood Gets On One's Clothes
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: حدثني ابو المقدام ثابت الحداد، عن عدي بن دينار، قال: سمعت ام قيس بنت محصن، انها سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض يصيب الثوب، قال:" حكيه بضلع واغسليه بماء وسدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو الْمِقْدَامِ ثَابِتٌ الْحَدَّادُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ، أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، قَالَ:" حُكِّيهِ بِضِلَعٍ وَاغْسِلِيهِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کا خون کپڑے میں لگ جانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لکڑی سے کھرچ دو، اور پانی اور بیر کے پتے سے دھو لو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 132 (363)، سنن ابن ماجہ/فیہ 118 (628)، (تحفة الأشراف: 18344)، مسند احمد 6/355، 356، سنن الدارمی/الطھارة 105 (1059)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 26 (برقم: 395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن فاطمة بنت المنذر، عن اسماء بنت ابي بكر وكانت تكون في حجرها، ان امراة استفتت النبي صلى الله عليه وسلم عن دم الحيض يصيب الثوب، فقال:" حتيه ثم اقرصيه بالماء ثم انضحيه وصلي فيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَكَانَتْ تَكُونُ فِي حَجْرِهَا، أَنَّ امْرَأَةً اسْتَفْتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، فَقَالَ:" حُتِّيهِ ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ ثُمَّ انْضَحِيهِ وَصَلِّي فِيهِ".
فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہم سے روایت کرتی ہیں (وہ ان کی گود میں پلی تھیں) کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے میں حیض کا خون لگ جانے کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھرچ دو، پھر پانی ڈال کر انگلیوں سے رگڑو، پھر اسے دھو لو، اور اس میں نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 63 (227)، الحیض 9 (306)، صحیح مسلم/الطھارة 33 (291)، سنن ابی داود/الطہارة 132 (361، 362)، سنن الترمذی/الطھارة 104 (138)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 118 (629)، موطا امام مالک/الطہارة 28 (103)، مسند احمد 6/345، 346، 353، سنن الدارمی/الطہارة 83 (799)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 26 (برقم: 394)، (تحفة الأشراف: 15743) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
186. بَابُ: الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
186. باب: کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔
Chapter: When Semen Gets On Clothes
حدیث نمبر: 295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سويد بن قيس، عن معاوية بن حديج، عن معاوية بن ابي سفيان، انه سال ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في الثوب الذي كان يجامع فيه؟ قالت:" نعم، إذا لم ير فيه اذى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي كَانَ يُجَامِعُ فِيهِ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ، إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى".
معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنی بہن) ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے جس میں جماع کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں! جب آپ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 133 (366)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 83 (540)، مسند احمد 6/325، 426، سنن الدارمی/الصلاة 102 (1415، 1416)، (تحفة الأشراف: 15868) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
187. بَابُ: غَسْلِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
187. باب: کپڑے سے منی دھونے کا بیان۔
Chapter: Washing Semen From A Garment
حدیث نمبر: 296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عمرو بن ميمون الجزري، عن سليمان بن يسار، عن عائشة، قالت:" كنت اغسل الجنابة من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيخرج إلى الصلاة وإن بقع الماء لفي ثوبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنْتُ أَغْسِلُ الْجَنَابَةَ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ وَإِنَّ بُقَعَ الْمَاءِ لَفِي ثَوْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت کا اثر دھوتی تھی ۱؎، پھر آپ نماز کے لیے نکلتے، اور پانی کے دھبے آپ کے کپڑے پر باقی ہوتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 64 (229، 230)، 65 (231)، صحیح مسلم/الطھارة 32 (289)، سنن ابی داود/فیہ 36 (373)، سنن الترمذی/فیہ 86 (117)، سنن ابن ماجہ/فیہ 81 (536)، (تحفة الأشراف: 16135)، مسند احمد 6/48، 142، 162، 235 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں اس سے مراد منی ہے، اور منی ایک قسم کی رطوبت ہے جو مرد کی شرمگاہ سے شہوت کے وقت اچھلتے ہوئے خارج ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
188. بَابُ: فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
188. باب: کپڑے سے منی مل کر صاف کرنے کا بیان۔
Chapter: Rubbing Semen From A Garment
حدیث نمبر: 297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة قال حدثنا حماد عن ابي هاشم عن ابي مجلز عن الحرث بن نوفل عن عائشة قالت: كنت افرك الجنابة وقالت مرة اخرى المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
(مرفوع) أخبرنا قتيبة قال حدثنا حماد عن أبي هاشم عن أبي مجلز عن الحرث بن نوفل عن عائشة قالت: كنت أفرك الجنابة وقالت مرة أخرى المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت مل کر صاف کر دیتی ۱؎، دوسری مرتبہ کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی مل کر صاف کر دیتی تھی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16057) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں، خشک ہو تو اسے کھرچ دینے یا مل دینے، اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے، منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے، امام شافعی، داود ظاہری، اور امام احمد کی رائے میں منی پاک ہے، وہ منہ کے لعاب کی طرح ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے علی، سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے، اس کے برعکس امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ منی ناپاک ہے، لیکن امام ابوحنیفہ کے نزدیک منی اگر خشک ہو تو کھُرچ دینے سے پاک ہو جاتی ہے، دھونا ضروری نہیں، اس کے برعکس امام مالک کے نزدیک خشک ہو یا تر دونوں صورتوں میں دھونا ضروری ہے، منی کو پاک قرار دینے والوں کی دلیل کھرچنے والی حدیثیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر نجس ہوتی تو کھرچنے کے بعد اسے دھونا ضروری ہوتا، اور جن لوگوں نے ناپاک کہا ہے ان کی دلیل وہ روایتیں ہیں جن میں دھونے کا حکم آیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر پاک ہوتی تو اسے دھونے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن جو لوگ پاک کہتے ہیں وہ اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ کپڑے کا دھونا نظافت کے لیے ہے نجاست کی وجہ سے نہیں۔ ۲؎: بظاہر اوپر والی روایت میں اور اس روایت میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ «فرک» (ملنے اور رگڑنے) والی روایتیں خشک منی پر محمول ہوں گی کیونکہ منی جب گیلی ہو تو ملنے سے صاف نہیں ہو گی، اور دھونے والی روایتیں تر منی پر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.