الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
तौहीद पर ईमान, दीन और तक़दीर
88. شہرت کا حریص ہونا باعث وبال ہے
“ लोकप्रियता कि इच्छा करना बोझ है ”
حدیث نمبر: 148
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" من سمع الناس بعمله سمع الله به مسامع خلقه يوم القيامة وحقره وصغره".-" من سمع الناس بعمله سمع الله به مسامع خلقه يوم القيامة وحقره وصغره".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں مشہور ہونا چاہتا ہے، اللہ تعالی روز قیامت اپنی مخلوقات کو اس کی بابت سنا دے گا اور اسے حقیر و ذلیل کر دے گا۔
89. اللہ تعالیٰ سے تجدید ایمان کی دعا اور وجہ
“ अल्लाह तआला से ईमान को ताज़ा करने कि दुआ करना ”
حدیث نمبر: 149
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الإيمان ليخلق في جوف احدكم كما يخلق الثوب، فاسالوا الله ان يجدد الإيمان في قلوبكم".-" إن الإيمان ليخلق في جوف أحدكم كما يخلق الثوب، فاسألوا الله أن يجدد الإيمان في قلوبكم".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان بھی کپڑوں کی طرح تمہارے سینوں میں بوسیدہ ہو جاتا ہے، سو تم اللہ تعالی سے سوال کرتے رہا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔
90. فرزندان امت کسی بندے کے نیک اور برا ہونے پر گواہ ہیں
“ मुसलमान किसी बंदे के बुरा या नेक होने के गवाह हैं ”
حدیث نمبر: 150
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن بعضكم على بعض شهداء".-" إن بعضكم على بعض شهداء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کچھ لوگ جنازہ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے، لوگوں نے اس میت کا تذکرہ خیر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سن کر) فرمایا: واجب ہو گئی ہے۔ پھر کوئی دوسرا جنازہ لے کر گزرے، لوگوں نے اس کا تذکرہ شر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی ہے۔ پھر فرمایا: تم ایک دوسرے پر گواہ ہو۔
91. پر خلوص اعمال کو وسیلہ بنانا . . . . غار والوں کا واقعہ
“ ईमानदारी से किये गए नेक कर्मों को वसीला बनाना ... गुफा वालों का क़िस्सा ”
حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
ـ (إن ثلاثة كانوا في كهف، فوقع الجبل على باب الكهف فاوصد عليهم، قال قائل منهم: تذاكروا؛ ايكم عمل حسنة؛ لعل الله عز وجل برحمته يرحمنا! فقال رجل منهم: قد عملت حسنة مرة؛ كان لي اجراء يعملون، فجاء عمال لي، فاستاجرت كل رجل منهم باجر معلوم، فجاءني رجل ذات يوم وسط النهار، فاستاجرته بشطر اصحابه، فعمل في بقية نهاره كما عمل كل رجل منهم في نهاره كله، فرايت علي في الذمام ان لا انقصه مما استاجرت به اصحابه؛ لما جهد في عمله، فقال رجل منهم: اتعطي هذا مثل ما اعطيتني ولم يعمل إلا نصف نهار؟! فقلت: يا عبد الله! لم ابخسك شيئا من شرطك، وإنما هو مالي احكم فيه ما شئت! قال: فغضب وذهب، وترك اجره. قال: فوضعت حقه في جانب من البيت ما شاء الله، ثم مرت بي بعد ذلك بقر، فاشتريت به فصيلة (¬1) من البقر؛ فبلغت ما شاء الله. فمر بي بعد حين شيخا ضعيفا لا اعرفه، فقال: إن لي عندك حقا؛ فذكرنيه حتى عرفته، فقلت: إياك ابغي، هذا حقك، فعرضتها عليه جميعها! فقال: يا عبد الله! لا تسخر بي! إن لم تصدق علي فاعطني حقي، قلت: والله! لا اسخر بك؛ إنها لحقك، ما لي منها شيء، فدفعتها إليه جميعا، اللهم! إن كنت فعلت ذلك لوجهك؛ فافرج عنا! قال: فانصدع الجبل حتى راوا منه وابصروا ¬ __________ (¬1) هو ما فصل من اللبن من اولاد البقر: «نهاية» . قال الآخر: قد عملت حسنة مرة؛ كان لي فضل، فاصابت الناس شدة، فجاءتني امراة تطلب مني معروفا، قال: فقلت: والله ما هو دون نفسك! فابت علي فذهبت، ثم رجعت فذكرتني بالله، فابيت عليها وقلت: لا والله؛ ما هو دون نفسك! فابت علي وذهبت، فذكرت لزوجها، فقال لها: اعطيه نفسك، واغني عيالك! فرجعت إلي، فناشدتني بالله، فابيت عليها، وقلت والله ما هو دون نفسك! فلما رات ذلك اسلمت إلي نفسها، فلما تكشفتها وهممت بها؛ ارتعدت من تحتي، فقلت: ما شانك؟! قالت: اخاف الله رب العالمين! فقلت لها: خفتيه في الشدة، ولم اخفه في الرخاء! فتركتها واعطيتها ما يحق علي بما تكشفتها، اللهم! إن كنت فعلت ذلك لوجهك؛ فافرج عنا! قال: فانصدع حتى عرفوا وتبين لهم. قال الآخر: عملت حسنة مرة؛ كان لي ابوان شيخان كبيران، وكان لي غنم، فكنت اطعم ابوي واسقيهما، ثم رجعت إلى غنمي، قال: فاصابني يوم غيث حبسني، فلم ابرح حتى امسيت، فاتيت اهلي، واخذت محلبي، فحلبت غنمي قائمة، فمضيت إلى ابوي؛ فوجدتهما قد ناما، فشق علي ان اوقظهما، وشق ان اترك غنمي، فما برحت جالسا؛ ومحلبي على يدي حتى ايقظهما الصبح فسقيتهما، اللهم! إن كنت فعلت ذلك لوجهك؛ فافرج عنا! ـ قال النعمان: لكاني اسمع هذه من رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ـ قال الجبل: طاق؛ ففرج الله عنهم فخرجوا).ـ (إنّ ثلاثةً كانُوا في كهْفٍ، فوقعَ الجبلُ على بابِ الكهْفِ فأَوصدَ عليهم، قالَ قائلٌ منهم: تذَاكرُوا؛ أيّكُم عملَ حَسَنَةً؛ لعلّ اللهَ عزّ وجلّ برحمتِه يرحمُنا! فقالَ رجلٌ منهم: قدْ عملتُ حسَنَةً مرّةً؛ كانَ لي أُجَراءُ يعملونَ، فجاءَ عمّالٌ لِي، فاستأْجرتُ كلّ رجلٍ منهُم بأجْرٍ معلومٍ، فجاءني رجلٌ ذاتَ يومٍ وسطَ النّهارِ، فاستأْجَرتُه بشَطْرِ أصحابِه، فعمِلَ في بقيّةِ نهارِه كما عملَ كلّ رجلٍ منهم في نهارِه كلّه، فرأيتُ عليّ في الذِّمامِ أنْ لا أنقصَه مما استأجرتُ به أصحابَه؛ لِما جَهِدَ في عملِه، فقالَ رجلٌ منهم: أتعطِي هذا مثْلَ ما أعطيتَني ولم يعملْ إلا نصْفَ نهارٍ؟! فقلتُ: يا عبدَ الله! لم أبخسْكَ شيئاً من شرْطِك، وإنّما هو مالي أحكمُ فيه ما شئتُ! قال: فغضبَ وذهبَ، وتركَ أجرَه. قال: فوضعتُ حقّه في جانبٍ من البيْتِ ما شاءَ اللهُ، ثمّ مرّتْ بي بعدَ ذلكَ بقرٌ، فاشتريتُ به فصِيلَة (¬1) من البقَرِ؛ فبلغتْ ما شاءَ اللهُ. فمرّ بي بعدَ حينٍ شيْخاً ضَعِيفاً لا أعرفُه، فقال: إنّ لي عندَك حقّاً؛ فذكَّرنِيه حتى عرفْته، فقلتُ: إيّاك أبْغي، هذا حقُّك، فعرضتُها عليهِ جميعها! فقالَ: يا عبدَ الله! لا تسخرْ بي! إنْ لم تصْدُقْ عليَّ فأَعطِني حقِّي، قلتُ: واللهِ! لا أسخَرُ بكَ؛ إنّها لحقّكَ، ما لي منها شيءٌ، فدفعتها إليهِ جميعاً، اللهمّ! إنْ كنتُ فَعلتُ ذلكَ لوجهِك؛ فافْرُج عنّا! قال: فانصدعَ الجبلُ حتّى رأوا منه وأَبْصَرُوا ¬ __________ (¬1) هو ما فصل من اللبن من أولاد البقر: «نهاية» . قال الآخرُ: قد عملتُ حسنةً مرّةً؛ كانَ لي فضْل، فأصابتِ الناسَ شدّةٌ، فجاءتْني امرأةٌ تطلبُ منِّي معرُوفاً، قال: فقلتُ: واللهِ ما هو دونَ نفسِكِ! فأبتْ عليّ فذهبتْ، ثم رجعتْ فذكَّرتْني باللهِ، فأَبيتُ عليها وقلت: لا واللهِ؛ ما هو دون نفسِك! فأبتْ عليّ وذهبتْ، فذكرتْ لزوجِها، فقال لها: أَعطيهِ نفسَكِ، وأَغْني عيالَك! فرجعتْ إليّ، فناشدتْني باللهِ، فأبيتُ عليها، وقلتُ واللهِ ما هو دون نفسِك! فلمّا رأتْ ذلكَ أسلمتْ إليّ نفْسها، فلمّا تكشَّفْتُها وهممت بها؛ ارتعدتْ من تَحتي، فقلتُ: ما شأْنُك؟! قالتْ: أخافُ اللهَ ربَّ العالمينَ! فقلتُ لها: خفتِيه في الشّدةِ، ولم أَخفْهُ في الرّخاءِ! فتركتُها وأعطيتُها ما يحقُّ عليّ بما تكشّفتها، اللهمّ! إنْ كنتُ فعلتُ ذلك لوجهكَ؛ فافْرُج عنّا! قال: فانصدعَ حتّى عرفُوا وتبيّن لهم. قال الآخرُ: عملتُ حسنةً مرة؛ كانَ لي أبَوانِ شيخانِ كبيرانِ، وكانَ لي غَنَمٌ، فكنتُ أُطعِم أبويَّ وأسقِيهما، ثمّ رجعتُ إلى غنمي، قال: فأَصابني يومُ غيْثٍ حَبَسنِي، فلمْ أبْرحْ حتّى أمسيْتُ، فأتيتُ أهْلي، وأخذتُ مِحلبي، فحلبتُ غنمِي قائمةً، فمضيتُ إلى أبويّ؛ فوجدتُهما قد ناما، فشقّ عليّ أن أُوقظَهما، وشقّ أنْ أتركَ غنمِي، فما برحتُ جالساً؛ ومِحلبي على يدي حتى أيقظَهما الصبْحُ فسقيتُهما، اللهمّ! إنْ كنتُ فعلتُ ذلكَ لوجهِك؛ فافْرُج عنّا! ـ قال النعمان: لكأنِّي أسمعُ هذِه من رسولِ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - ـ قال الجبل: طاق؛ ففرج الله عنهم فخرجوا).
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غار والوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک غار میں تین آدمیوں نے پناہ لی، پہاڑ کا کچھ حصہ غار کے دروازہ پر گرا اور اس کا راستہ بند کر دیا۔ ایک نے کہا: یاد کرو تم میں سے کسی نے نیک عمل کیا ہے، ممکن ہے اللہ تعالی اپنی رحمت کے سبب ہم پر رحم کر دے۔ ایک آدمی نے کہا: میں نے ایک دفعہ ایک نیکی کی تھی، (اس کی تفصیل یہ ہے کہ) میرے کچھ مزدور کام کرتے تھے، میرے عمال میرے پاس آئے، میں نے ہر ایک کو معین مزدوری دی۔ ایک دن ایک آدمی نصف النھار کے وقت میرے پاس آیا، میں نے اسے مزدوری پر تو لگا دیا، لیکن (نصف دن) کی وجہ سے دوسرے مزدوروں کی مزدوری کے نصف کے بقدر دینے کا طے کیا، لیکن اس نے نصف دن میں اتنا کام کیا، جو دوسروں نے پورے دن میں کیا تھا، اس لیے میں نے ذمہ داری سمجھی کہ اسے اس کے دوسرے ساتھیوں کی طرح پوری اجرت دوں، کیونکہ اس نے اپنا کام کرنے میں پوری محنت کی ہے۔ ان میں سے ایک آدمی نے (اعتراض کرتے ہوئے) کہا: کیا تو اسے وہی اجرت دے رہا ہے جو مجھے دی، حالانکہ اس نے نصف دن کام کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے بندے! جو کچھ تجھ سے تیرے بارے میں طے ہوا تھا، اس میں سے کوئی کمی نہیں کی، یہ میرا مال ہے، میں جیسے چاہوں اس کے بارے میں فیصلہ کر سکتا ہوں۔ (میری اس بات سے) اسے غصہ آیا اور وہ اجرت چھوڑ کر چلا گیا۔ میں نے گھر کے ایک کونے میں اس کا حق رکھ دیا، پھر میرے پاس سے گائے گزری، میں نے اس کی اجرت والے مال سے دودھ چھڑایا ہوا گائے کا بچہ خرید لیا، (اس کی نسل بڑھتی رہی اور) گائیوں میں اضافہ ہوتا رہا۔ ایک دن وہی مزدور میرے پاس سے گزرا، وہ بوڑھا اور کمزور ہو چکا تھا، اس لئے میں نے اسے نہیں پہچانا۔ اس نے کہا: میرا حق تیرے پاس ہے، جب اس نے مجھے یاد کرایا تو بات میری سمجھ میں آ گئی۔ میں نے کہا: میں تیری ہی تلاش میں تھا، میں نے اس پر (ساری گائیں) پیش کرتے ہوئے کہا: یہ تیرا حق ہے۔ اس نے کہا: او اللہ کے بندے! میرے ساتھ مذاق نہ کر، اگر میرے ساتھ ہمدردی نہیں کر سکتا تو میرا حق تو مجھے دے دے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تیرے ساتھ مذاق نہیں کر رہا، یہ تیرا ہی حق ہے، اس میں کوئی چیز میری نہیں ہے، سو میں نے سارا مال اسے دے دیا۔ اے اللہ! اگر یہ نیکی میں نے تیری ذات کے لئے کی ہے تو اس سے ہمارے لئے گنجائش پیدا کر۔ (اس دعا کی وجہ سے) پتھر اتنا ہٹ (یا پھٹ) گیا کہ باہر کا ماحول نظر آنے لگ گیا۔ دوسرے نے کہا: میں نے بھی ایک دفعہ ایک نیکی کی تھی۔ (تفصیل یہ ہے کہ) میرے پاس زائد از ضرورت مال تھا، لوگ شدت میں مبتلا ہو گئے، ایک عورت میرے پاس کچھ مال طلب کرنے کے لئے آئی۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! تیری شرمگاہ کے علاوہ اس کی کوئی قیمت نہیں۔ اس نے میرے مطالبے کا انکار کیا اور چلی گئی۔ اس نے یہ بات اپنے خاوند کو بتلائی تو اس نے کہا: تو اسے اپنا نفس دے دے (یعنی اسے زنا کرنے دے) اور (کچھ لے کر) اپنے بچوں کی ضرورت پورا کر۔ وہ آئی اور مجھ پر اللہ تعالی کی قسم کھائی، لیکن میں نے (پہلے کی طرح) انکار ہی کیا اور کہا: پہلے اپنا نفس فروخت کرنا ہو گا (یعنی اپنی عزت لوٹانی ہو گی)۔ جب اس نے یہ صورتحال دیکھی تو اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیا۔ جب میں نے اسے ننگا کیا اور بدکاری کا ارادہ کر لیا تو اس پر میرے نیچے کپکپی طاری ہو گئی۔ میں نے اسے کہا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: میں جہانوں کے پالنہار اللہ سے ڈر رہی ہوں۔ میں نے اس سے کہا: تو تنگدستی کے باوجود اس سے ڈرتی ہے اور میں خوشحالی میں بھی نہیں ڈرتا۔ پس میں نے اسے چھوڑ دیا اور ننگا کرنے کے جرم میں جو کچھ مجھ پر عائد ہوتا تھا، میں نے اسے دے دیا۔ اے اللہ! اگر میں نے یہ نیکی تیری ذات کے لئے کی تھی تو آج اس (چٹان) کو ہٹا دے۔ (اس دعا کی وجہ سے) وہ مزید ہٹ گئی، حتی کے وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے لگ گئے۔ تیسرے نے کہا: میں نے بھی ایک نیکی کی تھی۔ (اس کی تفصیل یہ ہے کہ) میرے والدین بوڑھے تھے اور میرے پاس بکریاں تھیں۔ میں اپنے والدین کو کھانا کھلاتا اور دودھ پلاتا تھا اور اپنی بکریوں کی طرف لوٹ جاتا تھا۔ ایک دن بارش نے مجھے (وقت پر) لوٹنے سے روک لیا، وہیں شام ہو گئی۔ جب میں گھر پہنچا، برتن لیا، بکریوں کا دودھ دوہا اور اپنے والدین کے پاس لے گیا، لیکن وہ (میرے پہنچنے سے پہلے) سو چکے تھے۔ ایک طرف انہیں بیدار کرنا مجھ پر گراں گزر رہا تھا اور دوسری طرف بکریوں کو (یوں ہی بے حفاظتا چھوڑ آنا) پریشان کر رہا تھا۔ بہرحال میں برتن تھامے ان کے انتظار میں بیٹھا رہا، حتی کے وہ صبح کو بیدار ہوئے اور میں نے ان کو دودھ پلایا۔ اے اللہ! اگر میں نے یہ نیکی تیرے لئے کی تھی تو (اس چٹان کو) ہٹا دے۔ سیدنا نعمان کہتے ہیں: گویا کہ میں یہ الفاظ اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رہا ہوں، اللہ تعالی نے (اس پتھر کو غار کے دھانے سے) ہٹا دیئے اور وہ نکل گئے۔
92. مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ دجال کے شر سے محفوظ ہیں
“ मदीना और मक्का दज्जाल से सुरक्षित हैं ”
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إن الدجال يطوي الارض كلها إلا مكة والمدينة، فياتي المدينة فيجد بكل نقب من انقابها صفوفا من الملائكة، فياتي سبخة الجرف، فيضرب رواقه، ثم ترجف المدينة ثلاث رجفات، فيخرج إليه كل منافق ومنافقة).- (إن الدجال يطوي الأرض كلها إلا مكة والمدينة، فيأتي المدينة فيجد بكل نقب من أنقابها صفوفاً من الملائكة، فيأتي سبخة الجرف، فيضرب رواقه، ثم ترجف المدينة ثلاث رجفات، فيخرج إليه كل منافق ومنافقة).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک دجال مکہ اور مدینہ کے علاوہ ساری زمین پر گھومے گا، جب مدینہ کی طرف آنا چاہے گا تو اسے (اس کی طرف جانے والے) ہر راستے پر فرشتوں کی صفیں نظر آئیں گی، وہ سبختہ الجرف مقام (یا جرف کی شوریلی زمین) پر آئے گا اور اس کے سامنے والے حصے پر پڑاؤ ڈالے گا۔ پھر مدینہ زور زور سے تین دفعہ ہلے گا اور ہر منافق مرد اور عورت اس کے پاس چلا جائے گا۔
93. عزل کی تعریف اور حکم
“ अज़ल ! यानि परिवार नियोजन का परिचय और हुक्म ”
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن ما قدر في الرحم سيكون".-" إن ما قدر في الرحم سيكون".
سیدنا ابوسعید زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے کہا: میری بیوی ابھی تک دودھ پلا رہی ہے میں نہیں چاہتا کہ وہ حاملہ ہو، (تو ایسی صورت میں عزل کر سکتا ہوں)؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ دانی کے بارے میں تقدیر میں جو فیصلہ ہو چکا ہے، وہ ہو کر رہے گا۔
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لو ان الماء الذي يكون منه الولد اهرقته على صخرة لاخرج الله عز وجل منها او لخرج منها ولد، وليخلقن الله نفسا هو خالقها".-" لو أن الماء الذي يكون منه الولد أهرقته على صخرة لأخرج الله عز وجل منها أو لخرج منها ولد، وليخلقن الله نفسا هو خالقها".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عزل کے بارے میں سوال کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مادہ منویہ سے بچہ پیدا ہونا ہو تو اگر تو اسے چٹان پر بھی بہا دے، اللہ تعالی اس سے بچہ پیدا کر دے گا۔ اللہ تعالی نے جس نفس کو پیدا کرنا ہے، اسے ضرور پیدا کرے گا۔
94. کیا تعویذ لٹکانا شرک ہے؟
“ क्या तअवीज़ लटकाना यानि तअवीज़ गंडा शिर्क है ”
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الرقى والتمائم والتولة شرك".-" إن الرقى والتمائم والتولة شرك".
قیس بن سکن اسدی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے پاس گئے اور دیکھا کہ ان کی بیوی نے خسرہ بیماری کی وجہ سے تعویذ لٹکا رکھا تھا۔ انھوں نے اسے بڑی سختی سے کاٹ دیا اور کہا: عبداللہ کی آل و اولاد شرک سے غنی ہے۔ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جھاڑ پھونک، تعویذات اور حُب کے اعمال سب شرک ہیں۔
95. فرمودات نبویہ کا صحابہ کی طبیعت پر غالب ہونا
“ रसूल अल्लाह ﷺ का फ़रमान सहाबा के लिए काफ़ी होना ”
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
- (إن سرك ان تفي بنذرك؛ فاعتقي محررا من هؤلاء. يعني: من بني العنبر).- (إن سَرَّك أنْ تفي بنذْركِ؛ فأعتقي مُحَرَّراً من هؤلاء. يعني: من بني العَنْبرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے بنو تمیم کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین باتیں سنیں، اس کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا۔ (ان کی تفصیل یہ ہے:) (۱) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنی نظر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اولاد اسماعیل قرار دیا۔ (۲) ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے، ان کے حسن و جمال نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیرت میں ڈال دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میری قوم کے اونٹ ہیں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قوم قرار دیا۔ نیز فرمایا: (۳) وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں۔
96. سر زمین عرب سے شیطان کی مایوسی
“ अरब कि ज़मीन से शैतान का निराश हो जाना ”
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن الشيطان قد ايس ان يعبد بارضكم هذه ولكنه قد رضي منكم بما تحقرون".-" إن الشيطان قد أيس أن يعبد بأرضكم هذه ولكنه قد رضي منكم بما تحقرون".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان اس بات سے ناامید ہو چکا ہے کہ تمہاری (جزیرہ عرب) کی زمین پر اس کی عبادت کی جائے، لیکن وہ تم سے ایسے (گناہ کروا کے) راضی ہو جائے گا، جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو۔

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.