الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
1. ناک میں پانی ڈالنا کافی نہیں
حدیث نمبر: 80
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الله بن الحارث، عن يونس الايلي، فيما قرا عليه، عن الزهري، قال: اخبرني ابو إدريس الخولاني، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من توضا فليستنثر ومن استجمر فليوتر)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ الَأَيْلِيِّ، فِيمَا قَرَأَ عَلَيْهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے، اور جب (استنجا کے لیے) ڈھیلے استعمال کرے تو وہ طاق عدد میں استعمال کرے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، مسلم، كتاب الطهارة، باب الايتار فى الاستنشار والااستجمار، رقم: 237. سنن نسائي، رقم: 86. سنن ابن ماجه، رقم: 409. سنن ابن خزيمه، رقم: 75. صحيح ابن حبان، رقم: 1438»
2. شرمگاہیں ملنے پر غسل واجب ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 81
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، ومطر، عن الحسن، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم جهدها فعليه الغسل، زاد مطر فيه: وإن لم ينزل.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، وَمَطَرٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ، زَادَ مَطَرٌ فِيهِ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ اس (اہلیہ) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر کوشش (جماع) کرے، تو اس پر غسل لازم ہو جاتا ہے۔ مطر (راوی) نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: خواہ انزال نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الغسل.. باب اذا التقي الختانان، رقم: 291. مسلم، كتاب الحيض، باب نسخ الماء من الماء، رقم: 348. مسند احمد: 393/2. سنن دارمي، رقم: 861»
حدیث نمبر: 82
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وهب بن جرير، نا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، وابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا قعد بين شعبها الاربع، ثم اجتهد فعليه الغسل.أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَأَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأرْبَعِ، ثُمَّ اجْتَهَدَ فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ اس (اہلیہ) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے اور پھر کوشش (جماع) کرے تو اس پر غسل لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
3. کتا برتن میں منہ ڈالے تو سات مرتبہ دھونا چاہئیے
حدیث نمبر: 83
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، صاحب الدستوائي، حدثني ابي، عن قتادة، عن خلاس، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا ولغ الكلب في إناء احدكم فاغسلوه سبع مرات إحداهن بالتراب.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِحْدَاهُنَّ بِالتُّرَابِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈالے دے تو اسے سات بار دھوؤ اور ان میں سے ایک بار مٹی کے ساتھ۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطهارة، باب حكم ولوغ الكب، رقم: 279. سنن ابوداود، رقم: 73. سنن نسائي، رقم: 335. سنن كبريٰ بيهقي: 241/1»
4. وضو میں پاؤں دھونا فرض ہے
حدیث نمبر: 84
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، نا شعبة، عن محمد بن زياد القرشي، قال: راى ابو هريرة قوما يتوضئون من المطهرة فقال: اسبغوا الوضوء فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ويل للعراقيب من النار.أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ: رَأَى أَبُو هُرَيْرَةَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ فَقَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ.
محمد بن زیاد القرشی نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو برتن سے وضو کرتے ہوئے دیکھا، تو فرمایا: خوب اچھی طرح وضو کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (وضو کے دوران) خشک رہ جانے والی ایڑیوں کے لیے جہنم کی آگ کا عذاب ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطهارة، باب وجوب غسل الرجلين بكما لهما، رقم: 242. سنن نسائي، رقم: 110. مسند احمد: 471/2. نسائي كبريٰ، رقم: 113»
حدیث نمبر: 85
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه انه راى قوما يتوضئون من المطهرة، فذكر مثله سواء.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
محمد بن زیاد نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو برتن سے وضو کرتے ہوئے دیکھا پس انہوں نے اسی کی مثل ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
5. فقیری پر امیری کی افضلیت و برتری
حدیث نمبر: 86
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: نا همام بن يحيى، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: امطر على ايوب - عليه وعلى نبينا الصلاة والسلام - فراش من ذهب، فجعل ياخذه فاوحى الله إليه: الم اوسع عليك؟ قال: بلى يا رب، ولكن لا غنى لي عن فضلك.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: نا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُمْطِرَ عَلَى أَيُّوبَ - عَلَيْهِ وَعَلَى نَبِيِّنَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَأْخُذُهُ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى لِي عَنْ فَضْلِكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایوب علیہ السلام پر سونے کے پتنگوں کی بارش ہوئی تو وہ انہیں پکڑنے لگے، اللہ نے ان کی طرف وحی فرمائی: کیا میں نے تمہیں کشائش عطا نہیں فرمائی؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں پروردگار! لیکن میں تیرے فضل سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب قول الله تعالىٰ ”وايوب اذ نادي الخ“ نسائي، كتاب الغسل، باب الاستغفار عند الاغتسال، رقم: 409. مسند احمد: 314/2»
6. برہنہ حالت میں لوگوں سے مخفی ہو کر نہانا
حدیث نمبر: 87
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، نا عوف، عن خلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان موسى عليه وعلى نبينا الصلاة والسلام حييا ستيرا لا يرى من جلده شيء استحياء منه، فآذاه بعض بني إسرائيل، فقالوا: ما يستتر هذا التستر إلا من شيء بجلده، إما برص وإما ادرة او آفة، فدخل يغتسل ووضع ثيابه على الحجر فعدا الحجر بثيابه، فخرج يشتد في اثره فرآه بنو إسرائيل احسن الرجال خلقا وابراه مما يقولون، فذلك قوله تعالى: ﴿يا ايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله﴾ [الاحزاب: 69] الآية".أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ وَعَلَى نَبِيِّنَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ، فَآذَاهُ بَعْضُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالُوا: مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ شَيْءٍ بِجِلْدِهِ، إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ أَوْ آفَةٌ، فَدَخَلَ يَغْتَسِلُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى الْحَجَرِ فَعَدَا الْحَجَرُ بِثِيَابِهِ، فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فِي أَثَرِهِ فَرَآهُ بَنُو إِسْرَائِيلُ أَحْسَنَ الرِّجَالِ خَلْقًا وَأَبْرَأَهُ مِمَّا يَقُولُونَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ﴾ [الأحزاب: 69] الْآيَةَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے تھے، ان کے حیا کی وجہ سے ان کے جسم کا کوئی حصہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا، بنی اسرائیل کے بعض افراد نے انہیں اذیت پہنچائی تو انہوں نے کہا: اس حد تک بدن چھپانا صرف اس لیے ہے کہ ان کے جسم میں کوئی عیب ہے یا کوڑھ ہے یا ان کے فوطے بڑھے ہوئے ہیں یا پھر کوئی اور بیماری ہے، پس وہ نہانے لگے اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دئیے، تو پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ پڑا، وہ (موسیٰ علیہ السلام) بھی اس کے پیچھے دوڑ پڑے، بنو اسرائیل نے انہیں (ننگا) دیکھ لیا کہ وہ تو بہترین مرد ہیں، پس اللہ نے تہمت سے ان کی براءت ظاہر کر دی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اذیت دی تھی اور اللہ نے انہیں بری قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، رقم: 3404. مسلم، كتاب الحيض، باب جواز الاغتسال عريانا فى الخلوة، رقم: 339»
7. وضو کے اثرات کی وجہ سے اعضاء وضو کا چمکنا
حدیث نمبر: 88
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، قال: دخلت مع ابي هريرة دارا ابتني لسعيد بالمدينة او لمروان بالمدينة، فتوضا ابو هريرة فغسل يديه حتى بلغ إبطيه، وغسل رجليه حتى بلغ ركبتيه، فقلت لابي هريرة: ما هذا؟ فقال: إنه منتهى الطهور، قال: فراى مصورا يصور في الدار، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الله عز وجل: ((ومن اظلم ممن ذهب يخلق كخلقي، فليخلقوا ذرة، فليخلقوا حبة)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا ابْتُنِيَ لِسَعِيدٍ بِالْمَدِينَةِ أَوْ لِمَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَتَوَضَّأَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى بَلَغَ رُكْبَتَيْهِ، فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مُنْتَهَى الطُّهُورِ، قَالَ: فَرَأَى مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ((وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً)).
ابوزرعہ نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معیت میں ایک گھر میں داخل ہوا جو کہ سعید یا مروان کے لیے مدینہ میں بنایا جا رہا تھا، پس سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو انہوں نے ہاتھ بغلوں تک دھوئے، پاؤں گھٹنوں تک دھوئے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ منتہائے طہور (پاکیزگی حاصل کرنے کی آخری حد) ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے ایک مصور کو گھر میں تصویر بناتے ہوئے دیکھا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے، جو میرے پیدا کرنے کی طرح پیدا کرنے لگتا ہے، وہ ایک ذرا تو پیدا کریں، وہ ایک دانہ تو پیدا کریں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب اللباس، باب نقض الصور، رقم: 5953. مسلم، كتاب الطهارة، باب تبلغ الحلية حيث يبلغ الوضو، رقم: 2111/250. سنن نسائي، رقم: 149»
8. ہاتھ زمین پر رگڑ کر صاف کرنا
حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا شريك، عن إبراهيم بن جرير، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الخلاء فاتيته بتور فيه ماء فاستنجى به، ثم مسح يديه بالارض، ثم غسلها، ثم اتيته بتور آخر فتوضا به.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَلَاءَ فَأَتَيْتُهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ فَاسْتَنْجَى بِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَيْهِ بِالْأَرْضِ، ثُمَّ غَسَلَهَا، ثُمَّ أتَيْتُهُ بِتَوْرٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ بِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں گئے تو میں ایک برتن میں پانی لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ استنجا کیا، پھر دونوں ہاتھ زمین پر ملے اور پھر انہیں دھویا، پھر میں ایک دوسرا برتن لے کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ وضو کیا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 311/2. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف»

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.