الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
4. بَابُ: الْمَوَاضِعِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ
4. باب: جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔
Chapter: Places Where it Is Disliked To Perform Prayer
حدیث نمبر: 745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن يحيى ، عن ابيه ، وحماد بن سلمة ، عن عمرو بن يحيى ، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الارض كلها مسجد، إلا المقبرة والحمام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ، إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے سوا ساری زمین مسجد ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 24 (492)، سنن الترمذی/الصلاة 120 (317)، (تحفة الأشراف: 4406) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/83، 96)، سنن الدارمی/الصلاة 111 (1430) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان دو جگہوں کے سوا ہر جگہ نماز پڑھ سکتے ہیں، اس لئے کہ قبرستان کی مٹی مردوں کی نجاستوں سے مخلوط ہے، اور حمام (غسل خانہ) گندگیوں کے ازالہ کی جگہ ہے۔

It was narrated that Abu Sa'eed Khudri said: "The Messenger of Allah said: 'All the earth is a mosque, except for graveyards and Hammam.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 746
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن يحيى بن ايوب ، عن زيد بن جبيرة ، عن داود بن الحصين ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلى في سبع مواطن: في المزبلة، والمجزرة، والمقبرة، وقارعة الطريق، والحمام، ومعاطن الإبل، وفوق الكعبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ: فِي الْمَزْبَلَةِ، وَالْمَجْزَرَةِ، وَالْمَقْبَرَةِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالْحَمَّامِ، وَمَعَاطِنِ الْإِبِلِ، وَفَوْقَ الْكَعْبَةِ".
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا خانہ، مذبح (ذبیحہ گھر)، قبرستان، عام راستہ، غسل خانہ، اونٹ کے باڑے اور خانہ کعبہ کی چھت پر۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 14 (346، 347)، (تحفة الأشراف: 7660) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن ابراہیم منکر اور زید بن جبیرہ متروک ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 287، یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن ان مقامات کے بارے میں دوسری احادیث وارد ہوئی ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "Allah's Messenger prohibited prayer from being performed in seven places: The garbage dump, the slaughtering area, the graveyard, the commonly used road, the bathroom, in the area that camels rest at, and above the Ka'bah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 747
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن داود ، ومحمد بن ابي الحسين ، قالا: حدثنا ابو صالح ، حدثني الليث ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن عمر بن الخطاب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" سبع مواطن لا تجوز فيها الصلاة: ظاهر بيت الله، والمقبرة، والمزبلة، والمجزرة، والحمام، وعطن الإبل، ومحجة الطريق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَبْعُ مَوَاطِنَ لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ: ظَاهِرُ بَيْتِ اللَّهِ، وَالْمَقْبَرَةُ، وَالْمَزْبَلَةُ، وَالْمَجْزَرَةُ، وَالْحَمَّامُ، وَعَطَنُ الْإِبِلِ، وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے: خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10571، ومصباح الزجاجة: 281)، سنن الترمذی/الصلاة (347 تعلیقاً) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف ہیں، اور سنن ابن ماجہ کے بعض نسخوں میں ساقط ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 287)

It was narrated from 'Umar bin Khattab that: The Messenger of Allah said: "There are seven places where it is not permissible to perform the prayer: The top of the House of Allah; graveyards; garbage dumps; slaughterhouses; bathrooms; the area that camels rest, and the main road."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
5. بَابُ: مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ
5. باب: جو کام مساجد میں مکروہ ہیں ان کا بیان۔
Chapter: What Is Disliked In The Mosques
حدیث نمبر: 748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي ، حدثنا محمد بن حمير ، حدثنا زيد بن جبيرة الانصاري ، عن داود بن الحصين ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" خصال لا تنبغي في المسجد: لا يتخذ طريقا، ولا يشهر فيه سلاح، ولا ينبض فيه بقوس، ولا ينشر فيه نبل، ولا يمر فيه بلحم نيء، ولا يضرب فيه حد، ولا يقتص فيه من احد، ولا يتخذ سوقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جَبِيرَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خِصَالٌ لَا تَنْبَغِي فِي الْمَسْجِدِ: لَا يُتَّخَذُ طَرِيقًا، وَلَا يُشْهَرُ فِيهِ سِلَاحٌ، وَلَا يُنْبَضُ فِيهِ بِقَوْسٍ، وَلَا يُنْشَرُ فِيهِ نَبْلٌ، وَلَا يُمَرُّ فِيهِ بِلَحْمٍ نِيءٍ، وَلَا يُضْرَبُ فِيهِ حَدٌّ، وَلَا يُقْتَصُّ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ، وَلَا يُتَّخَذُ سُوقًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چند اعمال ایسے ہیں جو مسجد میں نامناسب ہیں، اس کو عام گزرگاہ نہ بنایا جائے، اس میں ہتھیار ننگا نہ کیا جائے، تیر اندازی کے لیے کمان نہ پکڑی جائے، اس میں تیروں کو نہ پھیلایا جائے، کچا گوشت لے کر نہ گزرا جائے، اس میں حد نہ قائم کی جائے، کسی سے قصاص نہ لیا جائے، اور اس کو بازار نہ بنایا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7661، ومصباح الزجاجة: 280) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں زید بن جبیرہ ضعیف ہیں، لیکن «لا يتخذ طريقا» کا جملہ صحیح ہے، اس لئے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً طبرانی کبیر (12/314) سند حسن سے مروی ہے: «لا تتخذ المساجد طريقاً إلا لذكر الله أو صلاة» نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1497، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1001)

It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah said: "There are things which are not befitting for the mosque: it should not be taken as a thoroughfare; weapons should not be unsheathed in it; bows should not be drawn nor arrows shot in it; no one should pass through it carrying raw meat; no prescribed punishment or retaliatory punishment should be carried out in it; and it should not be used as a marketplace."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف وصحت منه الخصلة الاولى
حدیث نمبر: 749
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البيع والابتياع، وعن تناشد الاشعار في المساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ، وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت اور (غیر دینی) اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079)، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن النسائی/المساجد 22 (715)، (تحفة الأشراف: 8796)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/179) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مراد فحش اور مخرب اخلاق اشعار ہیں، وہ اشعار جو توحید اور اتباع رسول وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں، تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib from his father that his grandfather said: "The Messenger of Allah forbade buying and selling in the mosque, and reciting poetry in the mosque."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا مسلم بن إبراهيم ، حدثنا الحارث بن نبهان ، حدثنا عتبة بن يقظان ، عن ابي سعيد ، عن مكحول ، عن واثلة بن الاسقع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" جنبوا مساجدكم صبيانكم، ومجانينكم، وشراءكم، وبيعكم، وخصوماتكم، ورفع اصواتكم، وإقامة حدودكم، وسل سيوفكم، واتخذوا على ابوابها المطاهر، وجمروها في الجمع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ، وَمَجَانِينَكُمْ، وَشِرَاءَكُمْ، وَبَيْعَكُمْ، وَخُصُومَاتِكُمْ، وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ، وَإِقَامَةَ حُدُودِكُمْ، وَسَلَّ سُيُوفِكُمْ، وَاتَّخِذُوا عَلَى أَبْوَابِهَا الْمَطَاهِرَ، وَجَمِّرُوهَا فِي الْجُمَعِ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی مسجدوں کو بچوں، دیوانوں (پاگلوں)، خرید و فروخت کرنے والوں، اور اپنے جھگڑوں (اختلافی مسائل)، زور زور بولنے، حدود قائم کرنے اور تلواریں کھینچنے سے محفوظ رکھو، اور مسجدوں کے دروازوں پر طہارت خانے بناؤ، اور جمعہ کے روز مسجدوں میں خوشبو جلایا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11751، ومصباح الزجاجة: 272) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں حارث بن نبہان ضعیف ہیں، اور ابو سعد محمدبن سعید المصلوب فی الزندقہ متروک)

وضاحت:
۱؎: بچوں کو مسجد میں لانا اس وقت مکروہ ہے جب وہ روتے چلاتے ہوں، یا ان کے پیشاب اور پاخانہ کر دینے کا ڈر ہو، ورنہ دوسری صحیح حدیثوں سے بچوں کا مسجد میں آنا ثابت ہے۔

It was narrated from Wathilah bin Asqa' that: The Prophet said: "Keep your infants, your insane and your evil ones away from your mosques. Avoid engaging in transactions and disputes, raising your voices, carrying out your prescribed punishments and unsheathing your swords therein. Make places for purification at their gates, and perfume them with incense on Fridays." (Maudu')
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
6. بَابُ: النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
6. باب: مسجد میں سونے کا بیان۔
Chapter: Sleeping In The Mosque
حدیث نمبر: 751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا عبد الله بن نمير ، انبانا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كنا ننام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8012)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 58 (440)، سنن الترمذی/الصلاة 122 (321)، سنن النسائی/المساجد 29 (723)، مسند احمد (2/12)، سنن الدارمی/الصلاة 117 (1440) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسجد میں سونا جائز ہے، خصوصاً مسافر کے واسطے مگر جن لوگوں کا گھر بار موجود ہو ان کے لئے ہمیشہ مسجد میں سونے کی عادت کو بعض علماء نے مکروہ کہا ہے، اور جو لوگ نماز کے لئے مسجد میں آئیں وہ اگر وہاں سو جائیں تو درست ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا ہے۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "We used to sleep in the mosque at the time of the Messenger of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان يعيش بن قيس بن طخفة ، حدثه، عن ابيه ، وكان من اصحاب الصفة، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا"، فانطلقنا إلى بيت عائشة، واكلنا وشربنا، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم نمتم ها هنا، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد"، قال: فقلنا: بل ننطلق إلى المسجد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا"، فَانْطَلَقْنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، وَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ نِمْتُمْ هَا هُنَا، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ"، قَالَ: فَقُلْنَا: بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ.
قیس بن طخفة (جو اصحاب صفہ میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: تم سب چلو، چنانچہ ہم سب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، وہاں ہم نے کھایا پیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تم لوگ چاہو تو یہیں سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ، ہم نے کہا کہ ہم مسجد ہی جائیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأدب 103 (5040)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429، 430، 5/426، 427) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث میں اضطراب ہے، نیز سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: اصحاب صفہ وہ لوگ تھے جو مسجد نبوی کے صفہ یعنی سائباں میں رہتے تھے، گھر بار مال و اسباب ان کے پاس کچھ نہ تھا، وہ مسکین تھے، کوئی کھلا دیتا تو کھا لیتے، ان کے حالات کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیات پر مشتمل کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

Ya'ish bin Qais bin Tikhfah narrated that his father, who was one of the people of Suffah, said: "The Messenger of Allah said to us: 'Come with me.' So we went to the house of 'Aishah, where we ate and drank. Then the Messenger of Allah said to us: 'If you want, you can sleep here, or if you want you can go out to the mosque.' We said: 'We will go out to the mosque.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف مضطرب
7. بَابُ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ
7. باب: سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟
Chapter: Which Mosque Was Built First
حدیث نمبر: 753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، حدثنا محمد بن عبيد . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر الغفاري ، قال، قلت يا رسول الله، اي مسجد وضع اول؟ قال:" المسجد الحرام"، قال، قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قلت: كم بينهما؟ قال:" اربعون عاما، ثم الارض لك مصلى، فصل حيث ما ادركتك الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ"، قَالَ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى"، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ عَامًا، ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى، فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ".
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد الحرام، میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد الاقصیٰ، میں نے پوچھا: ان دونوں کی مدت تعمیر میں کتنا فاصلہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال کا، پھر ساری زمین تمہارے لیے نماز کی جگہ ہے، جہاں پر نماز کا وقت ہو جائے وہیں ادا کر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 11 (3366)، 40 (3425)، صحیح مسلم/المساجد 1 (520)، سنن النسائی/المساجد 3 (691)، (تحفة الأشراف: 11994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/150، 156، 160، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ظاہراً اس میں اشکال ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس میں چالیس برس کا فاصلہ ہے، کیونکہ کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے بنایا، اور بیت المقدس کو سلیمان علیہ السلام نے اور ان دونوں میں ہزار برس سے زیادہ فاصلہ تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس دونوں کو آدم علیہ السلام نے بنایا تھا، اور ممکن ہے کہ ان دونوں کی بنا میں چالیس برس کا فاصلہ ہو، پھر ابراہیم اور سلیمان علیہما السلام نے اپنے اپنے وقتوں میں ان بنیادوں کو جو مٹ گئی تھیں دوبارہ بنایا، اور ابن ہشام نے سیرت میں بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے کہ پہلے آدم علیہ السلام نے کعبہ کو بنایا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ملک شام لے گیا وہاں انہوں نے بیت المقدس کو بنایا، بہر حال جو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، وہ صحیح ہے، اگرچہ تاریخ والے اس کے خلاف یا اس کے موافق لکھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ہی نے خانہ کعبہ اور بیت المقدس کی تعمیر کی ہو جس میں چالیس سال کا وقفہ ہو، بعض روایات میں بیت المقدس کی تأسیس کے حوالے اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام کا نام بھی آیا ہے، جس کا معنی یہ ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام کے تعمیر کعبہ سے چالیس برس بعد ان کے بیٹے اسحاق علیہ السلام نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی تھی اور سلیمان بن داود علیہما السلام نے بیت المقدس کی تجدید و توسیع کروائی تھی، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے آدم علیہ السلام کی بنیادوں پر ہی کعبۃ اللہ کی تعمیر تجدید کی تھی، «واللہ اعلم بالصواب» ۔

It was narrated that Abu Dharr Al-Ghifari said: "I said: 'O Messenger of Allah! Which mosque was built first?' He said: 'Al-Masjid Al-Haram (in Makkah).' I said: 'Then which?' He said: 'then Al-Masjid Al-Aqsa (in Jerusalem).' I said: 'How many years between them?' He said: 'Forty years, but the whole earth is a mosque for you, so pray wherever you are when the time for prayer comes.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
8. باب: گھروں میں مساجد بنانے کا بیان۔
Chapter: Mosques In Houses
حدیث نمبر: 754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن محمود بن الربيع الانصاري ، وكان قد عقل مجة مجها رسول الله صلى الله عليه وسلم من دلو في بئر لهم، عن عتبان بن مالك السالمي ، وكان إمام قومه بني سالم، وكان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله، إني قد انكرت من بصري وإن السيل ياتي فيحول بيني وبين مسجد قومي، ويشق علي اجتيازه، فإن رايت ان تاتيني فتصلي في بيتي مكانا اتخذه مصلى فافعل، قال:" افعل"، فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر بعد ما اشتد النهار، واستاذن فاذنت له، ولم يجلس حتى قال:" اين تحب ان اصلي لك من بيتك؟" فاشرت له إلى المكان الذي احب ان اصلي فيه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففنا خلفه، فصلى بنا ركعتين ثم احتبسته على خزيرة تصنع لهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي بِئْرٍ لَهُمْ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ السَّالِمِيِّ ، وَكَانَ إِمَامَ قَوْمِهِ بَنِي سَالِمٍ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي وَإِنَّ السَّيْلَ يَأْتِي فَيَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، وَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَافْعَلْ، قَالَ:" أَفْعَلُ"، فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، وَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَهُ، وَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ:" أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ؟" فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ احْتَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرَةٍ تُصْنَعُ لَهُمْ.
محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور ان کو وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈول سے لے کر ان کے کنویں میں کر دی تھی، انہوں نے عتبان بن مالک سالمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی (جو اپنی قوم بنی سالم کے امام تھے اور غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے) وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری نظر کمزور ہو گئی ہے، جب سیلاب آتا ہے تو وہ میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، اسے پار کرنا میرے لیے دشوار ہوتا ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے کسی حصے میں نماز پڑھ دیں، تاکہ میں اس کو اپنے لیے مصلیٰ (نماز کی جگہ) بنا لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، میں ایسا کروں گا، اگلے روز جب دن خوب چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، میں نے اجازت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا: تم اپنے گھر کے کس حصہ کو پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے لیے وہاں نماز پڑھ دوں؟، میں جہاں نماز پڑھنا چاہتا تھا ادھر میں نے اشارہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر میں نے آپ کو خزیرہ (حلیم) ۱؎ تناول کرنے کے لیے روک لیا جو ان لوگوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 45 (224)، 46 (225)، الأذان 40 (667)، 50 (686)، 154 (839)، التہجد 36 (1185)، الأطعمة 15 (5201)، صحیح مسلم/المساجد 47 (33)، سنن النسائی/الإمامة 10 (789)، 46 (845)، السھو 73 (1328)، (تحفة الأشراف: 9750، 11235)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 24 (86)، مسند احمد (4/44، 5/449) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خزیرہ: یہ ایک قسم کا کھانا ہے جو گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر آٹا ڈال کر پکایا جاتا ہے، موجودہ دور میں یہ حلیم کے نام سے مشہور ہے۔ ۲؎: اس حدیث سے بہت سی باتیں نکلتی ہیں، گھر میں مسجد بنانا، چاشت کی نماز جماعت ادا کرنا، نابینا کے لئے جماعت سے معافی، غیر کے گھر میں جانے سے پہلے اجازت لینا، نفل نماز جماعت سے جائز ہونا وغیرہ وغیرہ۔

Mahmud bin Rabi' Al-Ansari, who remembered that the Messenger of Allah spat a mouthful of water from a bucket into a well that belonged to them, narrated that : 'Itban bin Malik As-Salimi who was the chief of his people Banu Salim and had participated in (the battle of) Badr with the Messenger of Allah said: "I came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah, my sight is failing and the flood comes and prevents me from reaching the mosque of my people, and it is too hard for me to cross the water. Do you think you could come and perform prayer in my house in a place which I can then take as a place of prayer?' He said: 'I will do that.' The following day, the Messenger of Allah and Abu Bakr came, when the heat of the day had grown intense. He asked permission to enter, and I gave him permission. He did not sit down until he said: 'Where would you like me to perform prayer for you in your house?' I showed him the place where I wanted him to pray, so the Messenger of Allah stood and we lined up behind him, and he led us in praying two Rak'ah (units). Then I asked him to stay and eat some Khazirah that had been prepared for them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.