الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
حدیث نمبر: 4509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا ابو عوانة، عن حصين , عن الشعبي، عن عدي , قال: اخذ عدي , عقالا ابيض وعقالا اسود حتى كان بعض الليل نظر، فلم يستبينا فلما اصبح , قال: يا رسول الله، جعلت تحت وسادي عقالين , قال:" إن وسادك إذا لعريض ان كان الخيط الابيض والاسود تحت وسادتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيٍّ , قَالَ: أَخَذَ عَدِيٌّ , عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ حَتَّى كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ نَظَرَ، فَلَمْ يَسْتَبِينَا فَلَمَّا أَصْبَحَ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادِي عِقَالَيْنِ , قَالَ:" إِنَّ وِسَادَكَ إِذًا لَعَرِيضٌ أَنْ كَانَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ تَحْتَ وِسَادَتِكَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا)۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے اسے دیکھا، وہ دونوں میں تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے تکئے کے نیچے (سفید و سیاہ دھاگے رکھے تھے اور کچھ نہیں ہوا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بطور مذاق کے فرمایا کہ پھر تو تمہارا تکیہ بہت لمبا چوڑا ہو گا کہ صبح کا سفیدی خط اور سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا تھا۔

Narrated Ash-Shu`bi: `Adi took a white rope (or thread) and a black one, and when some part of the night had passed, he looked at them but he could not distinguish one from the other. The next morning he said, "O Allah's Apostle! I put (a white thread and a black thread) underneath my pillow." The Prophet said, "Then your pillow is too wide if the white thread (of dawn) and the black thread (of the night) are underneath your pillow! "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 36

حدیث نمبر: 4510
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا جرير , عن مطرف , عن الشعبي، عن عدي بن حاتم رضي الله عنه , قال: قلت: يا رسول الله , ما الخيط الابيض من الخيط الاسود اهما الخيطان؟ قال:" إنك لعريض القفا إن ابصرت الخيطين، ثم قال" لا، بل هو سواد الليل وبياض النهار".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مُطَرِّفٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ أَهُمَا الْخَيْطَانِ؟ قَالَ:" إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْقَفَا إِنْ أَبْصَرْتَ الْخَيْطَيْنِ، ثُمَّ قَالَ" لَا، بَلْ هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے مطرف نے بیان کیا، ان سے شعبی نے بیان کیا اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (آیت میں) «الخيط الأبيض» اور «الخيط الأسود» سے کیا مراد ہے؟ کیا ان سے مراد دو دھاگے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری کھوپڑی پھر تو بڑی لمبی چوڑی ہو گی۔ اگر تم نے رات کو دو دھاگے دیکھے ہیں۔ پھر فرمایا کہ ان سے مراد رات کی سیاہی اور صبح کی سفیدی ہے۔

Narrated `Adi bin Hatim: I said, "O Allah's Messenger ! What is the meaning of the white thread distinct from the black thread? Are these two threads?" He said, "You are not intelligent if you watch the two threads." He then added, "No, it is the darkness of the night and the whiteness of the day.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 37

حدیث نمبر: 4511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا ابن ابي مريم , حدثنا ابو غسان محمد بن مطرف , حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد , قال: وانزلت وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187 ولم ينزل من الفجر، وكان رجال إذا ارادوا الصوم ربط احدهم في رجليه الخيط الابيض والخيط الاسود ولا يزال ياكل حتى يتبين له رؤيتهما، فانزل الله بعده من الفجر سورة البقرة آية 187 فعلموا انما يعني الليل من النهار".(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ , حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ , حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: وَأُنْزِلَتْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187 وَلَمْ يُنْزَلْ مِنَ الْفَجْرِ، وَكَانَ رِجَالٌ إِذَا أَرَادُوا الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلَيْهِ الْخَيْطَ الْأَبْيَضَ وَالْخَيْطَ الْأَسْوَدَ وَلَا يَزَالُ يَأْكُلُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُ رُؤْيَتُهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدَهُ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 فَعَلِمُوا أَنَّمَا يَعْنِي اللَّيْلَ مِنَ النَّهَارِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ «وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود‏» اور «من الفجر‏» کے الفاظ ابھی نازل نہیں ہوئے تھے تو کئی لوگ جب روزہ رکھنے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں پاؤں میں سفید اور سیاہ دھاگا باندھ لیتے اور پھر جب تک وہ دونوں دھاگے صاف دکھائی دینے نہ لگ جاتے برابر کھاتے پیتے رہتے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے «من الفجر‏» کے الفاظ اتارے تب ان کو معلوم ہوا کہ کالے دھاگے سے رات اور سفید دھاگے سے دن مراد ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d The Verse "And eat and drink until the white thread appears to you distinct: from the black thread." was revealed, but: '... of dawn' was not revealed (along with it) so some men, when intending to fast, used to tie their legs, one with white thread and the other with black thread and would keep on eating till they could distinguish one thread from the other. Then Allah revealed' ... of dawn,' whereupon they understood that meant the night and the day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 38

29. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}:
29. باب: آیت کی تفسیر ”اور یہ تو کوئی بھی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کی پچھلی دیوار کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ“۔
(29) Chapter. “...It is not Al-Birr (piety, righteousness) that you enter the houses from the back, but Al-Birr (is the quality of the one) who fears Allah.” (V.2:189)
حدیث نمبر: 4512
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" كانوا إذا احرموا في الجاهلية اتوا البيت من ظهره، فانزل الله: وليس البر بان تاتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى واتوا البيوت من ابوابها سورة البقرة آية 189".(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانُوا إِذَا أَحْرَمُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَتَوْا الْبَيْتَ مِنْ ظَهْرِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا سورة البقرة آية 189".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب لوگ جاہلیت میں احرام باندھ لیتے تو گھروں میں پیچھے کی طرف سے چھت پر چڑھ کر داخل ہوتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «وليس البر بأن تأتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى وأتوا البيوت من أبوابها‏» کہ اور یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔

Narrated Al-Bara: In the Pre-lslamic Period when the people assumed Ihram, they would enter their houses from the back. So Allah revealed:-- "And it is not righteousness that you enter houses from the back, but the righteous man is he who fears Allah, obeys His Orders and keeps away from what He has forbidden. So enter houses through their doors." (2.189)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 39

30. بَابُ قَوْلِهِ: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى الظَّالِمِينَ}:
30. باب: آیت کی تفسیر اور ”ان کافروں سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ (شرک) باقی نہ رہ جائے اور دین اللہ ہی کے لیے رہ جائے، سو اگر وہ باز آ جائیں تو سختی کسی پر بھی نہیں بجز (اپنے حق میں) ظلم کرنے والوں کے“۔
(30) Chapter. Allah’s Statement: “And fight them until there is no more Fitnah (disbelief and worshipping of others along with Allah) and (all and every kind of) worship is for Allah (Alone). But if they cease, let there be no transgression except against Az-Zalimun (the polytheists and wrong-doers).” (V.2:193)
حدیث نمبر: 4513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الوهاب , حدثنا عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما: اتاه رجلان في فتنة ابن الزبير, فقالا: إن الناس صنعوا وانت ابن عمر وصاحب النبي صلى الله عليه وسلم فما يمنعك ان تخرج، فقال:" يمنعني ان الله حرم دم اخي" , فقالا: الم يقل الله وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193؟ فقال:" قاتلنا حتى لم تكن فتنة وكان الدين لله، وانتم تريدون ان تقاتلوا حتى تكون فتنة ويكون الدين لغير الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ, فَقَالَا: إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ، فَقَالَ:" يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي" , فَقَالَا: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193؟ فَقَالَ:" قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ، وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ اللَّهِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ان کے پاس ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے فتنے کے زمانہ میں (جب ان پر حجاج ظالم نے حملہ کیا اور مکہ کا محاصرہ کیا) دو آدمی (علاء بن عرار اور حبان سلمی) آئے اور کہا کہ لوگ آپس میں لڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر آپ کیوں خاموش ہیں؟ اس فساد کو رفع کیوں نہیں کرتے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میری خاموشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے کسی بھی بھائی مسلمان کا خون مجھ پر حرام قرار دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا ہے «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة» کہ اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم (قرآن کے حکم کے مطابق) لڑے ہیں، یہاں تک کہ فتنہ یعنی شرک و کفر باقی نہیں رہا اور دین خالص اللہ کے لیے ہو گیا، لیکن تم لوگ چاہتے ہو کہ تم اس لیے لڑو کہ فتنہ اور فساد پیدا ہو اور دین اسلام ضعیف ہو، کافروں کو جیت ہو اور اللہ کے برخلاف دوسروں کا حکم سنا جائے۔

Narrated Nafi`: During the affliction of Ibn Az-Zubair, two men came to Ibn `Umar and said, "The people are lost, and you are the son of `Umar, and the companion of the Prophet, so what forbids you from coming out?" He said, "What forbids me is that Allah has prohibited the shedding of my brother's blood." They both said, "Didn't Allah say, 'And fight then until there is no more affliction?" He said "We fought until there was no more affliction and the worship is for Allah (Alone while you want to fight until there is affliction and until the worship become for other than Allah." Narrated Nafi` (through another group of sub-narrators): A man came to Ibn `Umar and said, "O Abu `Abdur Rahman! What made you perform Hajj in one year and Umra in another year and leave the Jihad for Allah' Cause though you know how much Allah recommends it?" Ibn `Umar replied, "O son of my brother! Islam is founded on five principles, i.e. believe in Allah and His Apostle, the five compulsory prayers, the fasting of the month of Ramadan, the payment of Zakat, and the Hajj to the House (of Allah)." The man said, "O Abu `Abdur Rahman! Won't you listen to why Allah has mentioned in His Book: 'If two groups of believers fight each other, then make peace between them, but if one of then transgresses beyond bounds against the other, then you all fight against the one that transgresses. (49.9) and:--"And fight them till there is no more affliction (i.e. no more worshiping of others along with Allah)." Ibn `Umar said, "We did it, during the lifetime of Allah's Messenger when Islam had only a few followers. A man would be put to trial because of his religion; he would either be killed or tortured. But when the Muslims increased, there was no more afflictions or oppressions." The man said, "What is your opinion about `Uthman and `Ali?" Ibn `Umar said, "As for `Uthman, it seems that Allah has forgiven him, but you people dislike that he should be forgiven. And as for `Ali, he is the cousin of Allah's Messenger and his son-in-law." Then he pointed with his hand and said, "That is his house which you see."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 40

حدیث نمبر: 4514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وزاد عثمان بن صالح , عن ابن وهب , قال: اخبرني فلان، وحيوة بن شريح , عن بكر بن عمرو المعافري , ان بكير بن عبد الله حدثه، عن نافع , ان رجلا , اتى ابن عمر , فقال: يا ابا عبد الرحمن , ما حملك على ان تحج عاما، وتعتمر عاما، وتترك الجهاد في سبيل الله عز وجل، وقد علمت ما رغب الله فيه؟ قال:" يا ابن اخي بني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله، والصلاة الخمس، وصيام رمضان، واداء الزكاة، وحج البيت" , قال: يا ابا عبد الرحمن الا تسمع ما ذكر الله في كتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فاصلحوا بينهما فإن بغت إحداهما على الاخرى فقاتلوا التي تبغي حتى تفيء إلى امر الله سورة الحجرات آية 9 وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193 , قال:" فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه إما قتلوه وإما يعذبونه حتى كثر الإسلام، فلم تكن فتنة".(مرفوع) وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي فُلَانٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ , أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَجُلًا , أَتَى ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا، وَتَعْتَمِرَ عَامًا، وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ؟ قَالَ:" يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَالصَّلَاةِ الْخَمْسِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ" , قَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ سورة الحجرات آية 9 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193 , قَالَ:" فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا قَتَلُوهُ وَإِمَّا يُعَذِّبُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ".
اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی، انہیں بکر بن عمرو معافری نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ایک شخص (حکیم) ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن! تم کو کیا ہو گیا ہے کہ تم ایک سال حج کرتے ہو اور ایک سال عمرہ اور اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد میں شریک نہیں ہوتے۔ آپ کو خود معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی طرف کتنی رغبت دلائی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرے بھتیجے! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکٰوۃ دینا اور حج کرنا۔ انہوں نے کہا: اے ابا عبدالرحمٰن! کتاب اللہ میں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کیا آپ کو وہ معلوم نہیں ہے «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما‏» کہ مسلمانوں کی دو جماعتیں اگر آپس میں جنگ کریں تو ان میں صلح کراؤ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إلى أمر الله‏» تک (اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ان سے جنگ کرو) یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم یہ فرض انجام دے چکے ہیں اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے، کافروں کا ہجوم تھا تو کافر لوگ مسلمانوں کا دین خراب کرتے تھے، کہیں مسلمانوں کو مار ڈالتے، کہیں تکلیف دیتے یہاں تک کہ مسلمان بہت ہو گئے فتنہ جاتا رہا۔
حدیث نمبر: 4515
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: فما قولك في علي وعثمان , قال:" اما عثمان , فكان الله عفا عنه، واما انتم فكرهتم ان تعفوا عنه، واما علي , فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وختنه، واشار بيده، فقال:" هذا بيته حيث ترون".(مرفوع) قَالَ: فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ , قَالَ:" أَمَّا عُثْمَانُ , فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ , فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَتَنُهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَقَالَ:" هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ".
‏‏‏‏ پھر اس شخص نے پوچھا اچھا یہ تو کہو کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے۔ انہوں نے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کا قصور اللہ نے معاف کر دیا لیکن تم اس معافی کو اچھا نہیں سمجھتے ہو۔ اب رہے علی رضی اللہ عنہ تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد تھے اور ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ یہ دیکھو ان کا گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ملا ہوا ہے۔
31. بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}:
31. باب: آیت کی تفسیر ”اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ ڈالو اور اچھے کام کرتے رہو، اللہ اچھے کام کرنے والوں کو پسند کرتا ہے“۔
(31) Chapter. Allah’s Statement: “And spend in the Cause of Allah (i.e., Jihad of all kinds), and do not throw yourselves into destruction (by not spending your wealth in the Cause of Allah), and do good. Truly, Allah loves Al-Muhsinun (the good-doers).” (V.2:195)
حدیث نمبر: Q4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
التهلكة، والهلاك واحد.التَّهْلُكَةُ، وَالْهَلَاكُ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ «تهلكة» اور «هلاك» کے ایک ہی معنی ہیں۔
حدیث نمبر: 4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا إسحاق , اخبرنا النضر , حدثنا شعبة , عن سليمان , قال: سمعت ابا وائل , عن حذيفة , وانفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بايديكم إلى التهلكة سورة البقرة آية 195 , قال:" نزلت في النفقة".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا النَّضْرُ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُلَيْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ سورة البقرة آية 195 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي النَّفَقَةِ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو نضر نے خبر دی، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے ابووائل سے سنا اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔

Narrated Abu Wail: Hudhaifa said, "The Verse:-- "And spend (of your wealth) in the Cause of Allah and do not throw yourselves in destruction," (2.195) was revealed concerning spending in Allah's Cause (i.e. Jihad).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 41

32. بَابُ قَوْلِهِ: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ}:
32. باب: آیت کی تفسیر ”لیکن اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو، اس پر ایک مسکین کا کھلانا بطور فدیہ ضروری ہے“۔
(32) Chapter. The Statement of Allah: “And whosoever of you is ill or has an ailment in his scalp...” (V.2:196)
حدیث نمبر: 4517
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة , عن عبد الرحمن بن الاصبهاني , قال: سمعت عبد الله بن معقل , قال: قعدت إلى كعب بن عجرة في هذا المسجد يعني مسجد الكوفة، فسالته عن فدية من صيام، فقال: حملت إلى النبي صلى الله عليه وسلم والقمل يتناثر على وجهي , فقال:" ما كنت ارى ان الجهد قد بلغ بك هذا اما تجد شاة؟" قلت: لا، قال:" صم ثلاثة ايام او اطعم ستة مساكين لكل مسكين نصف صاع من طعام واحلق راسك"، فنزلت في خاصة وهي لكم عامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ , قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ، فَقَالَ: حُمِلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي , فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ قَدْ بَلَغَ بِكَ هَذَا أَمَا تَجِدُ شَاةً؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ وَاحْلِقْ رَأْسَكَ"، فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهْيَ لَكُمْ عَامَّةً.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن اصبہانی نے، کہا میں نے عبداللہ بن معقل سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس مسجد میں حاضر ہوا، ان کی مراد کوفہ کی مسجد سے تھی اور ان سے روزے کے فدیہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ لے گئے اور جوئیں (سر سے) میرے چہرے پر گر رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ تم اس حد تک تکلیف میں مبتلا ہو گئے ہو تم کوئی بکری نہیں مہیا کر سکتے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا، پھر تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو، ہر مسکین کو آدھا صاع کھانا کھلانا اور اپنا سر منڈوا لو۔ کعب رضی اللہ عنہ نے کہا تو یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم تم سب کے لیے عام ہے۔

Narrated `Abdullah bin Maqal: I sat with Ka`b bin Ujra in this mosque, i.e. Kufa Mosque, and asked him about the meaning of: "Pay a ransom (i.e. Fidya) of either fasting or . . . . (2.196)" He said, "I was taken to the Prophet while lice were falling on my face. The Prophet said, 'I did not think that your trouble reached to such an extent. Can you afford to slaughter a sheep (as a ransom for shaving your head)?' I said, 'No.' He said, 'Then fast for three days, or feed six poor persons by giving half a Sa of food for each and shave your head.' So the above Verse was revealed especially for me and generally for all of you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 42


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.