الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں
ख़रीदने और बेचने के बारे में
حدیث نمبر: 1034
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک کہ پھل ان کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور ان کی کوئی قسم بجز درہم و دینار کے اور کسی شے کے عوض فروخت نہ کی جائے مگر صرف عرایا کہ ان کو پھلوں کے عوض بھی فروخت کیا جانا جائز ہے۔
45. ان پھلوں کا جو درختوں پر لگے ہوں سونے یا چاندی یعنی نقد کے عوض فروخت کرنا کیسا ہے؟
“ पेड़ों पर लगे फलों को सोने या चांदी यानी नक़द कैसे बेचा जाए ”
حدیث نمبر: 1035
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع کے لیے اجازت دی بشرطیکہ پانچ وسق ہوں یا پانچ وسق سے کم ہوں۔
46. پھلوں میں پکنے کی صلاحیت پیدا ہونے سے پہلے فروخت کرنا۔
“ फलों को पकने से पहले बेचना ”
حدیث نمبر: 1036
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ پھلوں کو (پکنے سے قبل) فروخت کر دیتے تھے پھر جب خریدنے والے ان پھلوں کو توڑتے اور فروخت کرنے والے اپنی قیمت کا تقاضا کرتے تو خریدنے والے کہتے کہ پھل کا گھابہ تو کالا پڑ گیا ہے اور پھل خراب ہو گیا ہے اور دوسری اسی قسم کی خرابیاں بیان کر کے جھگڑا کرتے۔ لہٰذا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس قسم کے مقدمات زیادہ پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جھگڑوں کی وجہ سے مشورہ کے طور پر ان سے فرمایا: یا تو (پھلوں کی) بیع موقوف کر دو، اگر نہیں تو اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک کہ پھل کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے۔
حدیث نمبر: 1037
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو مشقح ہونے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے پوچھا گیا مشقح کیا ہوتا ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: یہاں تک کہ وہ سرخ ہو جائیں یا زردہ ہو جائیں اور کھانے کے قابل ہو جائیں۔
47. جب کوئی شخص پھلوں کو ان کی صلاحیت ظاہر ہو جانے سے پہلے فروخت کر دے پھر اس پھل پر کوئی آفت آ جائے تو اس کا ذمہ دار فروخت کرنے والا ہو گا۔
“ जब कोई व्यक्ति फल को पकने से पहले बेचता है और फल पर कोई ख़राबी आती है, इसके लिए विक्रेता ज़िम्मेदार होगा ”
حدیث نمبر: 1038
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو زہو ہونے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا: پوچھا گیا کہ زہو کیا ہے فرمایا: جب تک کہ وہ سرخ نہ ہو جائیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ! اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو ضائع کر دے تو کوئی شخص تم میں سے اپنے بھائی کا مال کس چیز کے عوض میں لیتا ہے؟
48. اگر کوئی شخص کچھ ایسی کھجوروں کے عوض میں جو ان سے اچھی ہوں فروخت کرنا چاہے۔
“ यदि कोई व्यक्ति अच्छी खजूर के बदले वो खजूर बेचे जो अच्छी न हो ”
حدیث نمبر: 1039
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر پر عامل بنایا تو وہ کچھ جنیب (عمدہ قسم کی) کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا خیبر کی سب کھجوریں ایسی ہی (عمدہ) ہوتی ہیں؟ اس نے عرض کی نہیں واللہ! یا رسول اللہ! ہم ان کھجوروں کا ایک صاع دوسری کھجوروں کے دو صاع کے عوض میں اور پھر ان کھجوروں کے دو صاع دوسری کھجوروں کے تین صاع کے عوض خریدتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کیا کرو، تم ان ردی کھجوروں کو درہم کے عوض فروخت کر دو اور پھر درہموں سے عمدہ کھجور خرید لیا کرو۔
49. بیع مخاضرہ (کچے پن کی حالت میں فصل کو فروخت کرنے) کا بیان۔
“ मुख़ाज़रह बिक्री ( फ़सलको कच्ची हालत में बेचना ) ”
حدیث نمبر: 1040
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ، منابذہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
50. بعض لوگوں نے ہر شہر کے معاملات بیوع اور اجارات اور پیمانے اور وزن میں وہاں کے لوگوں کے عرف اور ان کے طریقہ کا نیز ان کی نیتوں کا ان کے مروجہ دستوروں کے موافق اعتبار کیا ہے۔
“ कुछ लोगों ने हर शहर के मामलों में वहां के लोगों के रीति-रिवाजों, बिक्री, वज़न और तरीक़ों के साथ-साथ उनकी नियतों को उनके नियमों के अनुसार माना है ”
حدیث نمبر: 1041
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ہندہ نے یہ عرض کی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ ایک بخیل آدمی ہیں لہٰذا کیا مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں ان کے مال سے پوشیدہ طور پر کچھ لے لیا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارے بیٹے اس قدر لے لیا کرو جو تمہارے لیے قاعدے کے موافق کافی ہو جائے۔ (معروف کی تحدید نہیں کی تاکہ عرف کو عام رکھا جائے اور اس عام تحدید کی بنا پر اس باب کے تحت روایت لائی گئی ہے)۔
51. ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے۔
“ एक साझेदार अपना भाग दूसरे साझेदार को बेच सकता है ”
حدیث نمبر: 1042
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر غیر منقسم مال میں شفعہ مقرر فرما دیا ہے لیکن اگر حدود واقع ہو جائیں اور راستہ بدل جائے تو پھر شفعہ نہیں ہے۔
52. حربی کافر سے غلام خرید لینا یا کافر لونڈی یا غلام کا ہبہ کر دینا یا آزاد کر دینا (درست ہے)۔
“ एक काफ़िर से ग़ुलाम ख़रीदना या ग़ुलाम को मुक्त करदेना जायज़ है ”
حدیث نمبر: 1043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے (اپنی بیوی) سارہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ہجرت فرمائی تو ایک بستی میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ تھا بادشاہوں میں سے یا (یہ فرمایا کی) ایک ظالم تھا ظالموں میں سے، چنانچہ اس سے بیان کیا گیا کہ ابراہیم علیہ السلام ایک نہایت خوبصورت عورت کے ساتھ آئے ہیں۔ پس اس نے ایک آدمی کو بھیجا کہ اے ابراہیم یہ عورت جو تمہارے ہمراہ ہے کون ہے؟ ابراہیم علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: میری بہن ہے (اس فرستادہ نے کہا اس عورت کو بادشاہ بلاتا ہے) اس کے بعد ابراہیم نے سارہ علیہ السلام سے فرمایا: روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوائے کوئی مومن نہیں ہے پھر ابراہیم علیہ السلام نے سارہ کو بادشاہ کے پاس روانہ کر دیا (جب وہ بادشاہ کے پاس پہنچیں) تو بادشاہ ان کی طرف متوجہ ہوا تو وہ وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ اے اللہ اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا باقی سب سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ فرمانا یہ دعا مانگتے ہی وہ کافر ایسا گرا کہ وہ اپنا پاؤں زمین پر رگڑنے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدہ سارہ علیہ السلام نے (اس حالت کو دیکھ کر) عرض کی کہ اے اللہ! اگر یہ مر جائے گا تو لوگ کہیں گے اسی نے بادشاہ کو مار ڈالا ہے۔ پھر اس کی وہ حالت جاتی رہی۔ وہ دو بار ان کی طرف متوجہ ہوا مگر وہ اٹھ کر وضو کر کے نماز پڑھنے لگیں اور عرض کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور میں نے اپنی شرمگاہ کو اپنے شوہر کے علاوہ اور سب سے بچایا ہے تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کرنا (اس کے بعد) بادشاہ پر پھر غشی طاری ہو گئی یہاں تک کہ اگر یہ مر جائے گا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے بادشاہ کو قتل کیا ہے۔ پھر دوبارہ اس کی وہ حالت فرو ہوئی پھر دوسری یا تیسری مرتبہ اس نے لوگوں سے کہا کہ تم میرے پاس عورت لائے ہو یا شیطان؟ اس کو تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس لے جاؤ اور آجر کو بھی ان کے حوالہ کر دو۔ چنانچہ وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آ گئیں تو ابراہیم علیہ السلام سے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کافر کو ذلیل کر دیا اور ایک لونڈی (ہاجرہ علیہ السلام) کو بھی خدمت کے لیے روانہ کر دیا۔

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.