الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں
ख़रीदने और बेचने के बारे में
11. خریدوفروخت میں نرمی اور آسانی کرنا بہتر ہے۔
“ ख़रीदने और बेचने में नरम और आसान होना बेहतर है ”
حدیث نمبر: 994
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور فیاضی سے کام لے۔
12. جس نے مالدار کو قرض ادا کرنے کے لیے مہلت دی۔
“ जिसने मालदार आदमी को क़र्ज़ चुकाने की मोहलत दी ”
حدیث نمبر: 995
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں فرشتوں نے ایک شخص کی روح سے ملاقات کی اور کہا کہ کیا تو نے کچھ نیکی کی ہے؟ اس نے کہا کہ (کچھ خاص تو نہیں بس) میں اپنے ملازموں کو یہ حکم دیتا تھا کہ وہ تنگ دست کو ادائے قرض معاف کر دیں اور مالدار سے (تقاضا میں) نرمی اختیار کریں۔ راوی نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چنانچہ انھوں نے بھی اس کو چھوڑ دیا۔
13. جب بیچنے والا اور خریدار دونوں صاف صاف بیان کر دیں۔
“ जब विक्रेता और ख़रीदार दोनों स्पष्ट रूप से कहदें ”
حدیث نمبر: 996
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے والے اور خریدار دونوں کو اختیار ہے جب تک کہ جدا نہ ہوں یا یہ فرمایا یہاں تک کہ علیحدہ ہو جائیں، پس دونوں گروہ سچ بولیں اور عیب و ہنر اس کا ظاہر کر دیں تو انھیں ان کی اس خریدوفروخت میں برکت دی جائے گی اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب پوشی کریں گے تو ان کی تجارت میں سے برکت ختم کر دی جائے گی۔
14. کھجوروں کی مختلف قسموں کا ایک ہی جگہ ملا کہ بیچنا کیسا ہے؟
“ एक ही जगह पर अलग-अलग तरह के खजूर कैसे बेचे ”
حدیث نمبر: 997
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں مختلف اقسام کی ملی جلی کھجوریں ملا کرتی تھیں تو ہم ان کے دو صاع ایک صاع (ایک ہی قسم کی اچھی کھجور) کے عوض فروخت کر دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو صاع، ایک صاع کے عوض فروخت نہ کرو اور نہ دو درہم ایک درہم کے عوض (کیونکہ یہ سود ہے)۔
15. سود کھلانے والے کا گناہ۔
“ ब्याज खिलाने वाले का पाप ”
حدیث نمبر: 998
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کو دیکھا کہ انھوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا تھا پھر اس کے پچھنے لگانے کے اوزار کو انھوں نے توڑ دیا تو میں نے ان سے (اس کا سبب) پوچھا تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داغ لگانے والی اور داغ لگوانے والی (یعنی بازو وغیرہ پر سرمے یا نیل کے ساتھ نام لکھنا، لکھوانا یا پھول وغیرہ بنانا، بنوانا) اور سود لینے اور سود دینے سے بھی منع فرمایا ہے اور مصور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
16. اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ”اللہ تعالیٰ صدقات کو بڑھاتا اور سود کو ختم کرتا ہے۔“۔
“ अल्लाह का बयान है कि "अल्लाह दान बढ़ाता है और ब्याज को समाप्त करता है ”
حدیث نمبر: 999
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جھوٹی قسم مال کو کھوٹا کر دیتی ہے اور برکت کو مٹا دیتی ہے۔
17. لوہار کے پیشے کا ذکر۔
“ लोहार के पेशे के बारे में ”
حدیث نمبر: 1000
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دور جاہلیت میں لوہار تھا اور عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض تھا، میں اس کے تقاضے کے لیے عاص کے پاس آیا کرتا تھا۔ عاص نے (مجھ سے ایک مرتبہ کہا) کہ میں تمہیں نہ دوں گا تاوقتیکہ تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کر جاؤ۔ میں نے کہا اگر اللہ تجھے موت دے اور مرنے کے بعد تو پھر زندہ کیا جائے۔ تب بھی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم (کی نبوت) کا انکار نہ کروں گا۔ عاص نے کہا کہ پھر تم مجھے چھوڑ دو تاکہ میں مر جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں کیونکہ اس وقت مجھے مال بھی ملے گا اولاد بھی ملے گی، میں تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر (سورۃ مریم: 77 , 78 کی) یہ آیات نازل ہوئیں: اے نبی! کیا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ بیشک ضرور (اگر میں مرنے کے بعد زندہ کیا جاؤں گا تو) مجھ کو مال اور اولاد ملے گی۔
18. درزی کے پیشہ کا بیان۔
“ दर्ज़ी के पेशे के बारे में ”
حدیث نمبر: 1001
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلانے کے لیے بلایا جو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا تھا تو میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس کھانے پر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی اور شوربا جس میں ہرا گھیا (لمبا کدو) اور سوکھا ہوا گوشت تھا، رکھ دیا پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیالے میں ادھر ادھر سے کدو کو ڈھونڈتے تھے لہٰذا میں اس دن سے کدو کو اچھا سمجھتا ہوں۔
19. جانوروں اور گدھوں وغیرہ کی خریداری درست ہے۔
“ जानवरों और गधों आदि की ख़रीदारी मान्य है ”
حدیث نمبر: 1002
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں کسی جہاد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو میرے اونٹ نے مجھے لے کر چلنے میں سستی کی اور تھک گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھے پکارا: جابر! میں نے عرض کی جی۔ فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کی کہ میرا اونٹ چلنے میں سستی کرتا ہے اور تھک گیا ہے، اس سبب سے میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور اسے اپنی لاٹھی سے مارا اس کے بعد مجھ سے فرمایا: اب سوار ہو جاؤ۔ چنانچہ میں سوار ہو گیا (وہ اونٹ اس وقت ایسا تیز ہو گیا کہ) بیشک میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے برابر ہو جانے) سے روکتا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں۔ فرمایا: کنواری عورت سے نکاح کیا ہے یا شادی شدہ سے؟ میں نے عرض کہ بیاہی سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نوعمر کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کی کہ میری (کچھ کم عمر) بہنیں ہیں لہٰذا میں نے یہ چاہا کہ ایک ایسی عورت سے نکاح کروں جو ان سب کو سمیٹ لے اور ان کے کنگھی کر دیا کرے اور ان کی خبرگیری کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اب تم اپنی بیوی کے پاس پہنچو گے تو خوب خوب (صحبت کے) مزے اٹھانا۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرو گے؟ میں نے عرض کہ جی ہاں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اونٹ مجھ سے ایک اوقیہ (سونے یا چاندی) کے عوض خرید لیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے پہنچ گئے اور میں صبح کو پہنچا پھر ہم لوگ مسجد کی طرف گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے مسجد کے دروازے پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ابھی چلے آ رہے ہو؟ میں نے عرض کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ چھوڑ دو اور مسجد میں جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو۔ چنانچہ میں نے نماز پڑھی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ (سونا یا چاندی) تول دیں چنانچہ انھوں نے مجھے جھکتا ہوا تول دیا۔ پس میں گھر کی طرف واپس چلا ہی تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو میرے پاس بلا لاؤ۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اب میرا اونٹ مجھے واپس مل جائے گا حالانکہ مجھے یہ بات بہت ہی ناپسندیدہ معلوم ہوتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ بھی لے لو اور اس کی قیمت بھی لے لو۔
20. بیمار یا خارشی اونٹوں کو خریدنا درست ہے۔
“ बीमार या खुजली वाले ऊंटों को ख़रीदना ठीक है ”
حدیث نمبر: 1003
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کچھ بیمار اونٹ خریدے۔ اس آدمی کا اس کاروبار میں ایک شراکت دار بھی تھا پس اس آدمی کا وہ شریک سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور بطور معذرت کے کہا کہ میرے شریک نے بیمار اونٹ آپ کے ہاتھ فروخت کر دیے ہیں، اس نے آپ کو پہچانا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اچھا تم ان کو واپس لے جاؤ۔ اس کے بعد کہنے لگے کہ انھیں چھوڑ جاؤ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر راضی ہیں کیونکہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) ایک کا مرض دوسرے کو نہیں لگتا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.