الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
51. کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يعلى بن عبيد، نا الاعمش، عن جعفر بن عبد الرحمن، عن ام طارق مولاة سعد قالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم سعدا فاستاذن، فسكت سعد، ثم اعاد فسكت، ثم اعاد فسكت، فانصرف، قالت: فارسلني سعد إليه، فاتيته، فقلت له: إنما اردنا ان تزيدنا، فسمعت صوتا بالباب يستاذن ولا ارى شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من انت؟)) فقالت: انا ام ملدم، فقال: ((لا مرحبا بك، ولا اهلا اتهدين إلي قباء؟))، قالت: نعم، فقال: ((ائتيهم)).أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا فَاسْتَأْذَنَ، فَسَكَتَ سَعْدٌ، ثُمَّ أَعَادَ فَسَكَتَ، ثُمَّ أَعَادَ فَسَكَتَ، فَانْصَرَفَ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَنِي سَعْدٌ إِلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا أَرَدْنَا أَنْ تُزِيدَنَا، فَسَمِعْتُ صَوْتًا بِالْبَابِ يَسْتَأْذِنُ وَلَا أَرَى شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ أَنْتِ؟)) فَقَالَتْ: أَنَا أُمُّ مُلْدَمٍ، فَقَالَ: ((لَا مَرْحَبًا بِكِ، وَلَا أَهْلًا أَتُهْدِينَ إِلَيَّ قُبَاءً؟))، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((ائْتِيهِمْ)).
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی ام طارق نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر جانے کے لیے اجازت طلب کی، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ خاموش رہے، پھر اجازت طلب کی، وہ پھر خاموش رہے، پھر اجازت طلب کی، وہ پھر خاموش رہے، اور واپس مڑ گئے، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا، میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچی تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم نے تو صرف یہی ارادہ کیا کہ آپ ہمیں (سلامتی کی دعا کے حوالے سے) بڑھائیں، انہوں نے کہا: میں نے دروازے پر اجازت طلب کرنے کی آواز سنی، میں نے کوئی چیز نہ دیکھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں ام ملدم ہوں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے کوئی خوش آمدید نہیں، کیا تم قباء کی طرف راہنمائی کرسکتی ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے آ۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 378/6. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»
52. صفتِ نرمی کی فضیلت
حدیث نمبر: 810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفيان، عن عمرو، عن ابن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، عن ام الدرداء، تبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((من اعطي حظه من الرفق اعطي حظه من الخير، ومن حرم حظه من الرفق حرم حظه من الخير)).أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، تَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أُعْطِي حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ أُعْطِي حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ)).
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے نرمی میں سے اس کا حصہ عطا کر دیا گیا تو اسے خیر و بھلائی میں سے حصہ عطا کر دیا گیا اور جو نرمی سے محروم کر دیا گیا تو وہ اتنا ہی خیر و بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب البروالصلة، باب ماجاء فى الرقق، رقم: 2013 قال الالباني: صحيح. مسند احمد: 159/6. سنن كبري بيهقي: 193/10. ادب المفرد، رقم: 464. صحيح الجامع الصغير، رقم: 6055.»
53. لعنت کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن زيد بن اسلم، ان عبد الملك بن مروان، كان ربما بعث إلى ام الدرداء، فتكون عنده، قالت: فدعا خادما له، فابطا، فلعنه، فقالت ام الدرداء: لا تلعنه، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اللعانون لا يكونون شفعاء ولا شهداء عند الله يوم القيامة)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، كَانَ رُبَّمَا بَعَثَ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ، فَتَكُونُ عِنْدَهُ، قَالَتْ: فَدَعَا خَادِمًا لَهُ، فَأَبْطَأَ، فَلَعَنَهُ، فَقَالَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ: لَا تَلْعَنْهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّعَّانُونَ لَا يَكُونُونَ شُفَعَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے سیدہ ام دردا رضی اللہ عنہا کی طرف پیغام بھیجا تاکہ وہ اس کے ہاں ہوں، پس اس نے اپنے خادم کو بلایا، تو اس نے (آنے میں) تاخیر کی، اس نے اس پر لعنت کی، تو سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے ہاں نہ سفارش کر سکیں گے نہ گواہی دے سکیں گے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب النهي لعن الدواب وغيرها، رقم: 2597. سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى اللاغن، رقم: 4907. سنن كبري بيهقي: 193/10. ادب المفرد، رقم: 317.»
54. سورۂ شوریٰ آیت 23 کی تفسیر
حدیث نمبر: 812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن جعفر، نا شعبة، عن عبدالملك بن میسرة، عن طاؤوس قال: سئل ابن عباس عن هذہ الاٰیة: ﴿قل لا اسئلکم علیه اجرا الا المودة فی القربٰی﴾ (الشوریٰ:۲۳)، فقال سعید بن جبیر: قربٰی آل محمد، فقال ابن عباس: عجلت عجلت، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لم یکن بطن من بطون قریش الا کانت له فیها قرابة، فقال: ان تصلوا ما بینی وبینهم من القرابة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَیْسَرَةَ، عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِہِ الْاٰیَةِ: ﴿قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی﴾ (الشوریٰ:۲۳)، فَقَالَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ: قُرْبٰی آلِ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عَجِلْتَ عَجِلْتَ، اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمْ یَکُنْ بَطَنٌ مِّنْ بُطُوْنِ قُرَیْشٍ اِلَّا کَانَتْ لَهٗ فِیْهَا قَرَابَةٌ، فَقَالَ: اَنْ تَصِلُوْا مَا بَیْنِیْ وَبَیْنَهُمْ مِنَ الْقَرَابَةِ.
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت: میں تم سے اس (دعوت و تبلیغ) پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا سوائے رشتے داری کی محبت کے کی تفسیر پوچھی گئی تو سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: رشتے داروں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم نے جلدی کی، تم نے جلدی کی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی اولاد میں سے نہیں تھے الا یہ کہ آپ کی اس میں قرابتداری تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اور ان کے درمیان جو قرابت ہے تم اسے ملاؤ۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب سورة حم عسق، رقم: 4818. سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة حم عسق، رقم: 3251. مسند احمد: 286/1.»
55. لوگوں کے ساتھ نرمی اور آسانی پیدا کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبداللٰه بن ادریس، قال: سمعت لیثا یحدث عن طاؤوس، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیہ وسلم قال: یسروا ولا تعسروا، وایسروا ولا تعسروا، فاذا غضبت فاسکت، واذا غضبت فاسکت.اَخْبَرَنَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ اِدْرِیْسَ، قَالَ: سَمِعْتُ لَیْثًا یُحَدِّثُ عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، وَاَیْسِرُوْا وَلَا تَعْسِرُوْا، فَاِذَا غَضَبْتَ فَاسْکُتْ، وَاِذَا غَضَبْتَ فَاسْکُتْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسانی پیدا کرو، تنگی پیدا نہ کرو، آسانی پیدا کرو، تم پر تنگی نہیں کی جائے گی، پس جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ، اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموشی اختیار کرو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب فى الامر بالتيسير الخ، رقم: 1732. الادب المفرد، رقم: 245. مسند احمد: 293/1.»
حدیث نمبر: 814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن لیث، عن طاؤوس، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: علموا ویسروا ولا تعسروا، علموا ویسروا ولا تعسروا، علموا ویسروا ولا تعسروا، ثم قال: واذا غضبت فاسکت، واذا غضبت فاسکت، واذا غضبت فاسکت.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، ثُمَّ قَالَ: وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو، سکھاو، آسانی پیدا کرو تنگی پیدا نہ کرو، تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔ پھر فرمایا: جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ، جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
56. کسی تنگ دست کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المقریٔ، نا نوح بن (جعونة) الخراسانی، عن مقاتل بن حیان، عن عطاء، عن ابن عباس قال: خرج رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یوما الی المسجد، وهو یقول بیدہٖ هکذا، فنکس المقریٔ، بیدهٖ هکذا، وهو یقول: من انظر معسرا، او وضع عنه وقاه اللٰه فیح جهنم، الا ان عمل الجنة حزن بربوة ثـلاثا، الا وان عمل النار سهل بسهوة، والسعید من وقٰی نفسه، وما من جرعة احب الی اللٰه من جرعة غیظ یکظمها عبداللٰه، ما کظمها عبداللٰه، الا ملاٰ اللٰه جوفه ایمانا.اَخْبَرَنَا الْمُقْرِیُٔ، نَا نُوْحُ بْنُ (جَعُوْنَةَ) الْخُرَاسَانِیْ، عَنْ مُقَاتَلِ بْنِ حَیَّانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمًا اِلَی الْمَسْجِدِ، وَهُوَ یَقُوْلُ بِیَدِہٖ هَکَذَا، فَنَکَسَ الْمُقْرِیُٔ، بِیَدِهٖ هَکَذَا، وَهُوَ یَقُوْلُ: مَنْ اَنْظَرَ مُعَسِّرًا، اَوْ وَضَعَ عَنْهُ وَقَاهُ اللّٰهُ فَیْح جَهَنَّمَ، اِلَّا اَنَّ عَمَلَ الجنة حَزَنٌ بِرَبْوَةٍ ثَـلَاثًا، اَلَّا وَاِنَّ عَمَلَ النَّارِ سَهْلٌ بِسَهْوَةٍ، وَالسَّعِیْدُ مَنْ وَقٰی نَفْسَهٗ، وَمَا مِنْ جُرْعَةٍ اَحَبُّ اِلَی اللّٰهِ مِنْ جَرْعَةِ غَیْظٍ یَکْظِمْهَا عَبْدُاللّٰهِ، مَا کَظَمَهَا عَبْدُاللّٰهِ، اِلَّا مَلَاٰ اللّٰهُ جَوْفَهٗ ایِمْاَناً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد کی طرف تشریف لائے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرما رہے تھے، مقری (راوی) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اس طرح الٹ دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس نے کسی تنگ دست کو (قرض کی ادائیگی میں) مہلت دی، یا اسے معاف کر دیا، اللہ اسے جہنم کی بھاپ / شدت سے بچائے گا، سنو! جنت کا عمل ٹیلے پر سخت جگہ (کی مانند) ہے، سنو! جہنم کا عمل نرم زمین میں سہل ہے اور سعادت مند شخص وہ ہے جس نے اپنے نفس کو بچایا، اللہ کا بندہ غصے کے جس گھونٹ کو پیتا ہے وہ اللہ کے ہاں محبوب ترین گھونٹ ہے، جو اللہ کا بندہ اس (غصے) کو ضبط کرتا ہے تو اللہ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 327/1. ضعيف ترغيب وترهيب، رقم: 540.»
57. بہترین انسان وہ ہے جو اخلاق میں بہتر ہو
حدیث نمبر: 816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن دکین عن موسٰی، عن طلحة بن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: خیارکم، احاسنکم اخلاقا.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ عَنْ مُوْسٰی، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِیَارُکُمْ، اَحَاسُنِکُمْ اَخْلَاقًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس کے تم میں سے اخلاق بہترین ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب حسن الخلق الخ، رقم: 6035. مسلم، كتاب الفضائل، باب كثرة حياثه صلى الله عليه وسلم رقم: 2321. سنن ترمذي، رقم: 1975.»
58. ملعون لوگوں کا بیان
حدیث نمبر: 817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو عامر العقدی، نا زهیر۔ وہو ابن محمد العنبری۔ عن عمرو بن ابن عمرو، عن عکرمة، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: لعن اللٰه من ذبح لغیر اللٰه، ولعن اللٰه من غیر تخوم الارض، ولعن اللٰه من کمه الاعمٰی عن السبیل، ولعن اللٰه من سب والدہ، ولعن اللٰه من تولی غیر موالیهٖ، ولعن اللٰه من عمل عمل قوم لوط، ولعن اللٰه من عمل عمل قوم لوط.اَخْبَرَنَا اَبُوْ عَامِرِ الْعَقَدِیُّ، نَا زُهَیْرٌ۔ وَہُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ الْعَنْبَرِیِّ۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰهِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ غَیَّرَ تُخُوْمَ الْاَرْضِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ کَمَهَ الْاَعْمٰی عَنِ السَّبِیْلِ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ سَبَّ وَالِدَہٗ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ تَوَلَّی غَیْرَ مَوَالِیْهٖ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمَ لُوْطٍ، وَلَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو زمین کی حدود بدلتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو نابینے شخص کو راستہ بھٹکا دیتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو اپنے والد کو برا بھلا کہتا ہے، اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کو اپنا مالک قرار دیتا ہے، اللہ قوم لوط کا سا عمل کرنے والے پر لعنت فرمائے اور اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جو قوم لوط کا سا فعل کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 217/1 قال الارناوط: اسناده حسن. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2421. صحيح الجامع الصغير، رقم: 5891.»

Previous    3    4    5    6    7    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.