الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
41. وادیٔ محصب میں ٹھہرنا سنت نہیں ہے
حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن عمرو، عن عطاء،عن ابن عباس، قال: التحصیب لیس بشیئ انما هو منزل نزله رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اَلتَّحْصِیْبُ لَیْسَ بِشَیْئٍ اِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (مکہ سے روانہ ہوتے وقت) وادی محصب میں سونے، ٹھہرنے کی کوئی حیثیت نہیں، بس وہ ایک منزل ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب المحصب، رقم: 1766. مسلم، كتاب الحج، باب استحباب النزول بالمحصب الخ، رقم: 1312. سنن ابوداود، رقم: 2008. سنن ترمذي، رقم: 922»
42. مزدلفہ کی رات منیٰ روانا ہونا
حدیث نمبر: 370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالاعلٰی، نا هشام، وهو ابن حسان القردوسی، عن عطاء ابن ابی رباح، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم بعثه مع الثقل من جمع بلیل الی منی.اَخْبَرَنَا عَبْدُالْاَعْلٰی، نَا هِشَامٌ، وَهُوَ ابْنُ حِسَانِ الْقُرْدُوْسِیِّ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ اَبِیْ رِبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهٗ مَعَ الثَّقْلِ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ اِلَی مِنًی.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات انہیں مال و متاع کے ساتھ منیٰ کی طرف بھیج دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء الخ، رقم: 1293. سنن ابوداود، رقم: 1939. سنن ابن ماجه، رقم: 3026»
43. ایامِ تشریق میں منی سے دور مکہ میں رات گزارنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو عامر العقدی، نا ایوب بن یسار، عن عطاء، عن ابن عباس قال: لم یرخص لاحد ان یبیت عن منی، الا للعباس بن عبدالمطلب، من اجل سقایتهٖ.اَخْبَرَنَا اَبُوْ عَامِرِ الْعَقَدِیِّ، نَا اَیُّوْبُ بْنُ یَسَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمْ یُرَخَّصْ لِاَحَدٍ اَنْ یَّبِیْتَ عَنْ مِنًی، اِلَّا لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلَبِ، مِنْ اَجْلِ سِقَایَتِهٖ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کسی (حاجی) کو منیٰ سے دور (مکہ میں) رات گزارنے کی اجازت نہیں دی گئی، سوائے سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے، اور یہ ان کے حاجیوں کو پانی پلانے کی وجہ سے اجازت ملی تھی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب هل بيت اصحاب القارية الخ، رقم: 1745. مسلم، كتاب الحج، باب وجوب البيت بعني ليالي ايام التشريق الخ، رقم: 1315. سنن ابوداود، رقم: 1959. سنن ابن ماجه، رقم: 3065. مسند احمد: 22/2. سنن دارمي، رقم: 1943»
حدیث نمبر: 372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عیسی بن یونس، نا عبیداللٰه، عن نافع، عن ابن عمر: ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم رخص للعباس بن عبدالمطلب ان یبیت بمکة ایام منی، من اجل سقایتهٖ.اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا عُبَیْدُاللّٰهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلَبِ اَنْ یَّبِیْتَ بِمَکَّةَ اَیَّامَ مِنًی، مِنْ اَجْلِ سِقَایتِهٖ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو ان کے حاجیوں کو پانی پلانے کی وجہ سے ایام منیٰ مکہ میں رات گزارنے کی اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
44. رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہے
حدیث نمبر: 373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عطائ، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال لامرأة من الانصار، وسماها ابن عباس فنسیت اسمہا: ا لا تحجین معنا العام؟ فقالت: یا رسول اللٰه، کان لنا ناضحان: فرکب ابو فـلان وابنه ناضحا (لزوجها وابنها) وترکا لنا ناضحا ننضح علیه، قال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فاذا کان عام قابل فاعتمری فی رمضان، فان عمرة فی رمضان تعدل حجة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَائٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِاِمْرَأَةِ مِّنَ الْاَنْصَارِ، وَسَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِیْتُ اِسْمَہَا: اَ لَا تَحُجِّیْنَ مَعَنَا الْعَامَ؟ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، کَانَ لَنَا نَاضِحَانِ: فَرَکِبَ اَبُوْ فُـلَانٍ وَابْنُهٗ نَاضِحًا (لِزَوْجِهَا وَابْنِهَا) وَتَرَکَا لَنَا نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَیْهِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَاِذَا کَانَ عَامٌ قَابِلٌ فَاعْتَمِرِیْ فِیْ رَمَضَانَ، فَاِنَّ عُمْرَةً فِیْ رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک خاتون سے فرمایا: راوی نے بیان کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس خاتون کا نام بھی ذکر کیا تھا، لیکن میں اسے بھول گیا: کیا تم اس سال ہمارے ساتھ حج نہیں کرو گی؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس پانی لانے والی دو اونٹنیاں تھیں، پس ابوفلاں اور اس کا بیٹا (شوہر اور بیٹا) ایک اونٹ پر سوار ہو کر چلے گئے ہیں انہوں نے ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ دیا ہے، ہم اس پر پانی لاتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اگلا سال آئے گا تو رمضان میں عمرہ کر لینا، کیونکہ رمضان میں عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المعرة، باب عمرة فى رمضان، رقم: 1782. مسلم، كتاب الحج، باب فضل العمرة فى رمضان، رقم: 1256. سنن نسائي، رقم: 2110. سنن ابن ماجه، رقم: 2994. مسند احمد: 308/1»
45. بچے، عورتیں اور کمزور لوگ مزدلفہ کی رات منیٰ جا سکتے ہیں
حدیث نمبر: 374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عطاء، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم بعث بی فی جمع سحرا مع ثقل النبی صلی اللٰه علیه وسلم فقلت لعطاء: ابلغك ان ابن عباس قال: بعثنی بلیل؟ فقال: لا، الا بسحر، کذلك قلت: فقال ابن عباس: رمینا الجمرة قبل الفجر، فاین صلی الفجر؟ فقال: لا، ا لا یدلك بسحر.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِیْ فِی جَمْعٍ سَحْرًا مَعَ ثَقْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لِعَطَاءٍ: اَبَلَغَكَ اَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَنِیْ بِلَیْلٍ؟ فَقَالَ: لَا، اِلَّا بِسِحْرٍ، کَذَلِكَ قُلْتُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَیْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَاَیْنَ صَلَّی الْفَجْرَ؟ فَقَالَ: لَا، اَ لَا یَدُلُّكَ بِسِحْرٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سحری کے وقت مزدلفہ سے اپنے مال و متاع اور خواتین وغیرہ کے ساتھ (منیٰ کی طرف) بھیج دیا، راوی نے کہا کہ میں نے عطاء سے کہا: کیا آپ کو یہ خبر پہنچی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: مجھے رات کے وقت بھیجا؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، مگر سحری کے وقت، اسی طرح، میں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہم نے فجر سے پہلے رمی کی، تو پھر فجر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، کیا وہ تمہاری سحری کے متعلق راہنمائی نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء الخ. سنن ابوداود، رقم: 1940. سنن ابن ماجه، رقم: 3025»
46. حج البدل کا بیان
حدیث نمبر: 375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبیداللٰه بن موسٰی، انا ابن ابی لیلی، عن عطاء، عن ابن عباس ان رجلا جاء الی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فقال: ان ابی شیخ کبیر، افاحج عنه؟ فقال: ارایت لو کان علیه دین اکنت تقضی عنه؟ فقال: نعم، قال: فحج عنه.اَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللّٰهِ بْنُ مُوْسٰی، اَنَا ابْنُ اَبِیْ لَیْلَی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا جَاءَ اِلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اِنَّ اَبِیْ شَیْخٌ کَبِیْرٌ، اَفَاَحُجَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: اَرَاَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیْهِ دَیْنٌ اَکُنْتَ تَقْضِیْ عَنْهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحُجَّ عَنْهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میرے والد بوڑھے شخص ہیں، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو تم اسے اس کی طرف سے ادا کرتے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس اس کی طرف سے حج کرو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العمرة، باب الحج عمن لا يستطيع الخ، رقم: 1854. مسلم، كتاب الحج، باب الحج عن العاجز لزمائه، الخ، رقم: 1334. سنن ابوداود، رقم: 1809. سنن ترمذي، رقم: 927. سنن نسائي، رقم: 5392. سنن ابن ماجه، رقم: 2907. مسند احمد: 219/1. طبراني كبير: 285/18»
47. غیر شرعی نذر پوری نہیں کرنی چاہیے
حدیث نمبر: 376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، انا ابن جریج، اخبرنی عطاء، ان رجلا قال لابن عباس: انی نذرت ان انحر نفسی، فقال ابن عباس: لقد کان لکم فی رسول اللٰه اسوة حسنة، وفدیناہ بذبح عظیم.اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ: اِنِّیْ نَذَرْتُ اَنْ اَنْحَرَ نَفْسِیْ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ.
عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے، ایک آدمی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں نے نذر مانی ہے کہ میں اپنی جان کی قربانی دوں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تمہارے لیے اللہ کے رسول (کی زندگی) میں بہترین نمونہ ہے۔ (اور قرآن مجید میں ہے) اور ہم نے اس کے بدلے میں ذبح کرنے کے لیے اسے ایک بڑا موٹا جانور دے دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن كبري بيهقي: 73/10. مصنف عبدالرزاق، رقم: 15904. مصنف ابن ابي شيبه: 405/3. طبراني: 353/11. اسناده صحيح»
48. مکہ مکرمہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا طلحة، عن عطاء، عن ابن عباس، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لما خرج من مکة قال: انك لاحب بلاد اللٰه الی اللٰه، ولولا ان قومك اخرجونی ما خرجت، یا بنی عبد مناف: ان ولیتم من هذا الامر شیئا، فـلا تمنعوا طائفا یطوف بالبیت ساعة من لیل او نهار، ولولا ان تبطر قریش لاخبرتها بما لها عند اللٰه اللٰهم کما رزقتنا (رزقت أولهم فأذق آخرهم نوالا).اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ مِنْ مَّکَةَ قَالَ: اِنَّكِ لَاحَبُّ بِلَادِ اللّٰهِ اِلَی اللّٰهِ، وَلَوْلَا اَنَّ قَوْمَكِ اَخْرَجُوْنِیْ مَا خَرَجْتُ، یَا بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ: اِنْ وُلِّیْتُمْ مِنْ هَذَا الْاَمْرِ شَیْئًا، فَـلَا تَمْنَعُوْا طَائِفًا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ سَاعَةً مِّنْ لَیْلٍ اَوْ نَهَارٍ، وَلَوْلَا اَنْ تَبَطَّرَ قُرَیْشٌ لَاَخْبَرْتُهَا بِمَا لَهَا عِنْدَ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ کَمَا رَزَقْتَنَا (رَزَقْتَ أَوَّلَهُمْ فَأَذِقْ آخِرَهُمْ نَوَالًا).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے روانہ ہوئے تو فرمایا: بے شک تو اللہ کے شہروں میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے، اگر تیرے رہنے والے مجھے نہ نکالتے تو میں نہ نکلتا، بنو عبدمناف! اگر تمہیں اس کی سر پرستی مل جائے تو تم دن یا رات کے کسی بھی حصے میں کسی بھی طواف کرنے والے کو منع نہ کرنا، اگر قریش اترانے نہ لگتے تو میں انہیں اس مقام کے متعلق بتاتا جو ان کا مقام اللہ کے ہاں ہے، اے اللہ! جس طرح تو نے ہمیں رزق عطا فرمایا۔۔۔ (ان کے پہلوں کو تو نے سزا دی اور ان کے بعد والوں کو عطیات سے نواز۔)

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح. صحيح ترمذي، ابواب المناقب مكة، رقم: 3926. سنن ابوداود، رقم: 1894. سنن ترمذي، رقم: 868. سنن ابن ماجه، رقم: 1254.»
حدیث نمبر: 378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: کان ابن عباس یقول: لا یطوف بالبیت حاج ولا غیر حاج الا حل۔ قلت لعطاء: من این یقول ذٰلك؟ قال: من قول اللٰه عزوجل: ﴿ثم محلها الی البیت العتیق﴾ قلت: فان ذٰلک بعد المصرف، فقال: کان ابن عباس یقول: هو بعد المصرف وقبلهٖ، وکان یاخذ ذٰلک من امر النبی صلی اللٰه علیه وسلم حین امرهم ان یحلوا فی حجة الوداع، قالها غیر مرة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: لَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ حَاجَّ وَلَا غُیْرُ حَاجٍّ اِلَّا حِلّ۔ قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مَنْ اَیْنَ یَقُوْلُ ذٰلِكَ؟ قَالَ: مَنْ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ: ﴿ثُمَّ مَحِلُّهَا اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ﴾ قُلْتُ: فَاِنَّ ذٰلِکَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ، فَقَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: هُوَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ وَقَبْلِهٖ، وَکَانَ یَأْخُذُ ذٰلِکَ مِنْ اَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حِیْنَ اَمَرَهُمْ اَنْ یَحَلُّوْا فِی حَجَّةِ الْوِدَاعِ، قَالَهَا غَیْرَ مَرَّةْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے جو بھی حج کرنے والا اور حج نہ کرنے والا بیت اللہ کا طواف کرتا ہے تو وہ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: کہ وہ یہ بات کس بنیاد پر کہتے تھے تو انہوں نے کہا: کہ اللہ کے اس فرمان کی بنیاد پر «‏‏‏‏ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ» میں نے کہا: کیا یہ وہاں سے پھرنے کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: وہ پھرنے سے پہلے اور اس کے بعد ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی بنیاد پر بھی کہتے تھے کہ کیونکہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تھا کہ وہ تحلل اختیار کر لیں اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دفعہ ارشاد فرمائی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب تقليد الهدي والاشعار عندالاحرام، رقم: 1245. سنن كبري بيهقي: 78/5.»

Previous    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.