الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وهب بن جریر، حدثنی ابی قال: سمعت محمد بن اسحاق یحدث عن عبداللٰه بن ابی نجیح وابان بن صالح، ان مجاهدا حدثهم عن ابن عباس، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم تزوجها وهو حرام، یعنی میمونة، وکان ابن عمر، وسعید بن المسیب ینکران ذٰلک.اَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِیْرٍ، حَدَّثَنِیْ اَبِیْ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْحَاقَ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللّٰهِ بْنِ اَبِیْ نُجَیْحٍ وَاَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، اَنَّ مُجَاهِدًا حَدَّثَهُمْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهُوَ حَرَامٌ، یَعْنِی مَیْمُوْنَةَ، وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَسَعِیْدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ یُنْکَرَانِ ذٰلِکَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یعنی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے، ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سعید بن مسیب رحمہ اللہ اس کا انکار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الثقفی، نا ایوب، عن عکرمة، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم تزوج میمونة وهو محرم، وبنیٰ بها بسرف، وهو حلال.اَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ، نَا اَیُّوْبُ، عَنْ عِکْرَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَیْمُوْنَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَبَنیٰ بِهَا بِسَرَفٍ، وَهُوَ حَلَالٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی جبکہ آپ حالت احرام میں تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام سرف پر ان سے تعلق قائم کیا جبکہ آپ حالت احرام میں نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
25. حالتِ احرام میں شکارکرنا اور شکار کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی الحسن بن مسلم، عن طاؤوس، عن ابن عباس قال: قدم زید بن ارقم، فقال له ابن عباس، وهو یذاکره: کیف اخبرتنی ان لحما اهدی للنبی صلی اللٰه علیه وسلم حراما؟ فقال له: نعم، اهدٰی له رجل عضو لحم صید، فردہ وقال: انا لا ناکله، انا حرم.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ زَیْدُ بْنُ اَرْقَمَ، فَقَالَ لَهٗ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَهُوَ یُذَاکِرُهٗ: کَیْفَ اَخْبَرْتَنِیْ اِنَّ لَحْمًا اُهْدِیَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَرَامًا؟ فَقَالَ لَهٗ: نَعَمْ، اَهْدٰی لَهٗ رَجُلٌ عُضْو لَحْمِ صَیْدٍ، فَرَدَّہٗ وَقَالَ: اِنَّا لَا نَاْکُلُهٗ، اِنَّا حُرُمٌ.
طاؤس رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، زید بن ارقم رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا:، جبکہ وہ انہیں یاد کرا رہے تھے: آپ نے مجھے کس طرح بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے تو آپ کی خدمت میں گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا؟ تو انہوں نے انہیں کہا: ہاں، شکار کے گوشت کا ایک حصہ، تو آپ نے اسے واپس کر دیا اور فرمایا: ہم اسے نہیں کھائیں گے، کیونکہ ہم حالت احرام میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم، رقم: 1194. سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب لحم الصيد للمحرم، رقم: 1850. سنن نسائي، رقم: 2821. سنن ابن ماجه، رقم: 3091»
حدیث نمبر: 342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن الزهری، عن عبیداللٰه بن عبداللٰه، عن ابن عباس، ان الصعب بن جثامة اهدٰی لرسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لحم حمار وحشی، وهو محرم فرده، فلما راٰی الکراهیة فی وجههٖ قال: ((لیس بنا رد علیك، ولٰکنا حرم۔)).اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الزُّهْرِیِّ، عَنْ عُبَیْدِاللّٰهِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اَهْدٰی لِرَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشِیٍّ، وَهُوَ مُحْرَمٌ فَرَدَّهٗ، فَلَمَّا رَاٰی الْکِرَاهِیَةَ فِیْ وَجْهِهٖ قَالَ: ((لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْكَ، وَلٰکِنَّا حُرْمٌ۔)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت تحفے کے طور پر پیش کیا، جبکہ آپ حالت احرام میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا، جب آپ نے اس کے چہرے پر افسوس، ناگواری کے آثار دیکھے تو فرمایا: ہم تم کو یہ ہدیہ واپس نہ کرتے لیکن ہم حالت احرام میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهية، باب قبول هدية الصيد. مسلم، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم، رقم: 1193. سنن ابن ماجه، رقم: 3090. مسند احمد: 37/4»
26. 10 ذوالحجہ کو رمی، قربانی، حجامت اور طوافِ زیارت کی ترتیب کا بیان
حدیث نمبر: 343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المخزومی، ناوهیب، نا عبداللٰه بن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم انه قیل له فی الذبح، والحلق، والرمی فی التقدیم والتاخیر، فقال: لاحرج.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَاوُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوِْل اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّهٗ قِیْلَ لَهٗ فِی الذَّبْحِ، وَالْحَلَقِ، وَالرَّمْیِ فِی التَّقْدِیْمِ وَالتَّاخِیْرِ، فَقَالَ: لَاحَرَجَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ سے (حج کے موقع پر) قربانی کرنے، بال منڈوانے اور رمی جمار میں تقدیم و تاخیر کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب من حلق قبل النحر الخ، رقم: 1306. سنن ابوداود، رقم: 1983. سنن ترمذي، رقم: 916. سنن ابن ماجه، رقم: 3050. مسند احمد: 310/1. سنن كبريٰ بيهقي: 446/2»
حدیث نمبر: 344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الثقفی، نا خالد، عن عکرمة، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم ان سائلا سأله فقال: حلقت قبل ان اذبح، قال: اذبح ولا حرج، فقال: طفت قبل ان ارمی، فقال: ارم ولا حرج.اَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ، نَا خَالِدٌ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّ سَائِلًا سَأَلَهٗ فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ اَنْ اَذْبَحَ، قَالَ: اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ، فَقَالَ: طُفْتُ قَبْلَ اَنْ اَرْمِیَ، فَقَالَ: اِرْمِ وَلَا حَرَجَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ کسی سوال کرنے والے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو اس نے کہا: میں نے قربانی کا جانور ذبح کرنے سے پہلے سر کے بال مونڈھ لیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں۔ اس نے کہا: میں نے رمی کرنے سے پہلے طواف کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب الحلق قبل الذبح، رقم: 1721. سنن ابي داود، رقم: 1983. سنن نسائي، رقم: 3067. سنن ابن ماجة، رقم: 3050»
27. حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا
حدیث نمبر: 345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المخزومی، نا وهیب، حدثنی ابن طاؤوس، عن ابیه عن ابن عباس قال: کان اهل الجاهلیة یرون العمرة فی شہور الحج من افجر فجور، یقولون: اذا برأ الدبر، وعفا الأثر وانسلخ صفر، حلت العمرة لمن اعتمر۔ فقدم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم واصحابه صبیحة رابعة مهلین بالحج، فامرهم ان یحلوا لعمرة فعظم ذٰلک علیهم، فقالوا: یا رسول اللٰه: ای الحل؟ فقال: الحل کله.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، حَدَّثَنِی ابْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ اَهْلُ الْجَاهِلِیَّةِ یَرَوْنَ العمرة فِی شُہُوْرِ الْحَجِّ مِنْ اَفْجَرِ فُجُوْرٍ، یَقُوْلُوْنَ: اِذَا بَرَأَ الدَبَر، وَعَفَا الْأَثَرَ وَانْسَلَخَ صَفَرَ، حَلَّتِ العمرة لِمَنِ اعْتَمَرَ۔ فَقَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَصْحَابُهٗ صَبِیْحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّیْنَ بِالْحَجِّ، فَاَمَرَهُمْ اَنْ یَّحلِوُّا لِعُمْرَةَ فَعَظِمَ ذٰلِکَ عَلَیْهِمْ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ: اَیُّ الْحِلِّ؟ فَقَالَ: اَلْحِلُّ کُلُّهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: دور جاہلیت والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا سب سے بڑا فجور (گناہ کا کام) تصور کرتے تھے، وہ کہتے تھے: جب اونٹ کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے تو عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کرنا حلال ہو جاتا ہے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب چوتھی کی صبح حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ عمرہ کے لیے احرام کھولنے کی نیت کر لیں، یہ ان پر گراں گزرا، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کیا چیز حلال ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز حلال ہوگئی ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب التمتع والا قران والافراد بالحج، رقم: 1564. مسلم، كتاب الحج، باب جواز العمرة فى اشهر الحج، رقم: 1240. سنن نسائي، رقم: 2813. سنن ابوداود، رقم: 1987. مسند احمد: 261/1»
حدیث نمبر: 346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یحیی بن آدم، نا وهیب بهذا الاسناد مثله۔ وقال یحیی: لانهم کانوا لا یعرفون الا العمرة، الا ترٰی انه یقول: قدمنا لا نرٰی الا الحج.اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا وُهَیْبَ بِهَذَا الْاِسْنَادِ مِثْلَهٗ۔ وَقَالَ یَحْیَی: لِاَنَّهُمْ کَانُوْا لَا یَعْرِفُوْنَ اِلَّا العمرة، اِلَّا تَرٰی اَنَّهٗ یَقُوْلَ: قَدِمْنَا لَا نَرٰی اِلَّا الْحَجَّ.
وہب نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے، یحیٰی رحمہ اللہ نے بیان کیا، اس لیے کہ وہ صرف عمرہ ہی سے واقف تھے، کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ کہتے تھے: ہم صرف حج ہی سمجھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
28. حدودِ میقات کا بیان
حدیث نمبر: 347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا المخزومی، نا وهیب، نا ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس قال: وقت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لاهل المدینة ذا الحلیفة، ولاهل الشام الجحفة، ولاہل نجد قرن المنازل، ولاهل الیمن: الملم، هن لاهلهن، ولمن اتٰی علیهن من غیر اهلهن ممن اراد الحج والعمرة، ومن کان اهله دون ذٰلك، فمن حیث انشاء، حتی اهل مکة من مکة.اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا ابْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ ذَا الْحُلَیْفَةَ، وَلِاَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِاَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلَ، وَلِاَهْلِ الْیَمَنِ: الْمَلَمَ، هُنَّ لِاَهْلِهِنَّ، وَلِمَنْ اَتٰی عَلَیْهِنَّ مِنْ غَیْرِ اَهْلِهِنَّ مِمَّنْ اَرَادَ الْحَجَّ وَالعمرة، وَمَنْ کَانَ اَهْلُهٗ دُوْنَ ذٰلِكَ، فَمِنْ حَیْثُ انْشَاءَ، حَتَّی اَهْلُ مَکَّةَ مِنْ مَکَّةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے، جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن المنازل، یمن والوں کے لیے الملم کو میقات مقرر فرمایا، اور فرمایا: یہ وہاں کے باشندوں کے لیے (میقات) ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان جگہوں کے باشندے تو نہیں لیکن انہوں نے گزرنا یہاں سے ہے اور یہ میقات حج و عمرہ کرنے والوں کے لیے ہیں اور جس کے اہل میقات کے اندر رہتے ہوں تو پھر وہ جہاں سے چاہیں احرام باندھ لیں، حتیٰ کہ مکہ والے مکہ کے اندر ہی سے احرام باندھیں گے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب مهل اهل اليمن، رقم: 1530. مسلم، كتاب الحج، باب مواقيت الحج العمر، رقم: 1181. سنن ابوداود، رقم: 1737. سنن نسائي، رقم: 2654»
حدیث نمبر: 348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه قال مرة عن ابن عباس، قال: ثم سمعته یذکر ما لا احصیهٖ، فـلا یذکر عن ابن عباس قال: وقت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لاهل المدینة: ذا الحلیفة ولاهل الشام: الجحفة، ولاهل نجد: قرنا، ولاهل الیمن: الملم، وهن لهن ولمن اتٰی علیهن من غیر اهلهن، ممن اراد الحج او العمرة، ومن کان اهله دون المیقات، فانه یهل من بیتةٖ، حتٰی اهل مکة من مکة.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ قَالَ مَرَّةً عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُهٗ یَذْکُرُ مَا لَا اُحْصِیْهٖ، فَـلَا یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ: ذَا الْحُلَیْفَةَ وَلِاَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ، وَلِاَهْلِ نَجْدٍ: قَرْنًا، وَلِاَهْلِ الْیَمَنِ: الْمَلم، وَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ اَتٰی عَلَیْهِنَّ مِنْ غَیْرِ اَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ اَرَادَ الْحَجَّ اَوِ العمرة، وَمَنْ کَانَ اَهْلُهٗ دُوْنَ الْمِیْقَاتِ، فَاِنَّهٗ یَهِلُّ مِنْ بَیْتِةٖ، حَتّٰی اَهْلُ مَکَّةَ مِنْ مَّکَّةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے الملم کو میقات مقرر کیا اور یہ وہاں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے باشندے نہیں لیکن ان کا گزر یہاں سے ہے، یہ اس کے لیے ہیں جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتا ہے، اور جس کا اہل میقات کے اندر ہو، تو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھے گا حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے (احرام باندھیں گے)۔

تخریج الحدیث: «السابق»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.