الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
29. عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا
حدیث نمبر: 349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن عمرو، انه سمع ابا معبد یقول: سمعت ابن عباس یقول: سمعت رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یخطب، یقول: الا لا یخلون رجل بامرأة (الا ومعها) ذومحرم، ولا تسافر امرأة الا ومعها ذو محرم، قال: فقال رجل: انی اکتتبت فی غزوۃ کذا وکذا، وانطلقت امرأتی حاجة، قال: فانطلق فاحجج مع امرأتك.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرٍو، اَنَّهٗ سَمِعَ اَبَا مَعْبَدٍ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَخْطِبُ، یَقُوْلُ: اَلَا لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِاِمْرَأَةٍ (اِلَّا وَمَعَهَا) ذُوْمَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرُ اِمْرَأَةٌ اِلَّا وَمَعَهَا ذُوْ مَحْرَمٍ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: اِنِّیْ اکْتُتِبْتُ فِیْ غَزْوَۃِ کَذَا وَکَذَا، وَانْطَلَقَتْ اِمْرَأَتِیْ حَاجَّةً، قَالَ: فَانْطَلِقْ فَاحْجُجْ مَعَ اِمْرَأَتِكَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سنو! کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے، الا یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم رشتے دار ہو، کوئی عورت سفر نہ کرے الا یہ کہ اس کے ساتھ محرم رشتے دار ہو۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا نام فلاں اور فلاں غزوہ کے لیے لکھ لیا گیا، جبکہ میری اہلیہ حج کے لیے جا رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کرو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد والسير، باب من اكتتب فى جيش الخ، رقم: 3006. مسلم، كتاب الحج، باب سفر المراة مع محرم الخ، رقم: 1341»
حدیث نمبر: 350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عمرو بن دینار، انه سمع ابا معبد، یخبر عن ابن عباس انہ قال: لا تسافر امرأة الا ومعها ذو محرم۔ فقال عمرو فی حدیثهٖ عن ابی معبد، قال: وقال رجل: یا رسول اللٰه: انی اکتتبت فی غزوة کذآ وکذا، وخرجت امرأتی حاجة، قال: اذهب فحج معها.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ، اَنَّهٗ سَمِعَ اَبَا مَعْبَدٍ، یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہٗ قَالَ: لَا تُسَافِرُ اِمْرَأَةٌ اِلَّا وَمَعَهَا ذُوْ مَحْرَمٍ۔ فَقَالَ عَمْرٌو فِیْ حَدِیْثِهٖ عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍ، قَالَ: وَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ: اِنِّیْ اُکْتُتِبْتُ فِیْ غَزْوَةِ کَذَآ وَکَذَا، وَخَرَجَتْ اِمْرَأَتِیْ حَاجَّةً، قَالَ: اذْهَبْ فَحَجِّ مَعَهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت سفر نہ کرے جب تک کہ اس کے ساتھ محرم رشتے دار نہ ہو۔ عمرو نے اپنی روایت میں ابومعبد کے حوالے سے روایت کیا، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فلاں فلاں غزوہ میں میرا نام لکھ لیا گیا ہے، جبکہ میری اہلیہ حج کرنے جارہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ، اس کے ساتھ حج کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»
30. آبِ زمزم پینے کا بیان
حدیث نمبر: 351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا عثمان بن الاسود، عن عبدالرحمٰن بن ابی ملیکة، قال: جائ رجل الی ابن عباس، فقال: من این جئت؟ فقال: شربت من مائ زمزم، فقال: اشربت کما ینبغی؟ قال: کیف ینبغی؟ قال: اذا اردت ان تشرب من ماء زمزم فاستقبل القبلة، ثم اذکر اسم اللٰه، ثم تنفس ثـلاثا، ثم تضلع منه، فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: انه ما بیننا و بین المنافقین، انہم لا یتضلعون من ماء زمزم.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا عُثْمَانُ بْنُ الْاَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مِنْ اَیْنَ جِئْتَ؟ فَقَالَ: شَرِبْتُ مِنْ مَّائِ زَمْزَمَ، فَقَالَ: اَشَرِبْتَ کَمَا یَنْبَغِیْ؟ قَالَ: کَیْفَ یَنْبَغِیْ؟ قَالَ: اِذَا اَرَدْتَ اَنْ تَشْرِبَ مِنْ مَّاءِ زَمْزَمَ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ اذْکُرِ اسْمَ اللّٰهِ، ثُمَّ تَنَفَّسْ ثَـلَاثًا، ثُمَّ تَضْلَعُ مِنْهٗ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اِنَّهٗ مَا بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْمُنَافِقِیْنَ، اِنَّہُمْ لَا یَتَضَلَّعُوْنَ مِنْ مَّاءِ زَمْزَمَ.
عبدالرحمٰن بن ابی ملیکہ نے بیان کیا: ایک آدمی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: میں نے آب زم زم پیا ہے، انہوں نے فرمایا: کیا جس طرح پینا چاہیے تھا اسی طرح تم نے پیا ہے؟ اس نے کہا: کس طرح پینا چاہیے تھا؟ انہوں نے فرمایا: جب تم آب زم زم پینے کا ارادہ کرو تو قبلہ رخ ہو جاؤ، پھر بسم اللہ پڑھو، پھر تین سانس لو، پھر اس سے سیر ہو جاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور منافقوں کے درمیان جو فرق ہے وہ یہ کہ وہ آب زم زم سے سیر نہیں ہوتے (بہت زیادہ نہیں پیتے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب المناسك، باب الشرب من زمزم، رقم: 3061. سنن كبريٰ بيهقي: 147/5. ضعيف الجامع الصغير: 22»
31. مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانگی کا بیان
حدیث نمبر: 352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عیسی بن یونس، نا ابن جریج، اخبرنی عبیداللٰه بن ابی یزید، انه سمع ابن عباس یقول: کنت فیمن قدم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فی الثقل.اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِی عُبَیْدُاللّٰهِ بْنُ اَبِیْ یَزِیْدَ، اَنَّهٗ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: کُنْتُ فِیْمَنْ قَدِمَ رَسُوْلُ اللِّٰه صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی الثِّقْلِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مزدلفہ کی رات) اپنے اہل خانہ کے جن افراد اور سامان کو (منیٰ) بھیج دیا تھا میں بھی ان میں شامل تھا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب من قدم ضعفة اهله بليل، رقم: 1671. مسلم، كتاب الحج، باب استحباب تقديم دفع الضعفة الخ، رقم: 1293. سنن ابوداود، رقم: 1939. سنن نسائي، رقم: 3033»
حدیث نمبر: 353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قال ابن جریج، واخبرنی عطاء، ان رسول اللٰه صلی اللٰہ علیہ وسلم اذن للناس فی النزول من جمع الٰی منی، آخر اللیل.اَخْبَرَنَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ، وَاخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَذِنَ لِلنَّاسِ فِی النُّزُوْلِ مِنْ جَمَعٍ اِلٰی مِنًی، آخِرَ اللَّیْلِ.
جناب عطاء رحمہ اللہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف کوچ کرنے کی اجازت دی۔ نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹے کو جبکہ وہ بچے تھے (رات ہی کو مزدلفہ سے) بھیج دیتے تھے حتیٰ کہ وہ انہیں فجر کی نماز منیٰ میں پڑھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «اسناده مرسل وقد صح موصولاً انظر بخاري، كتاب الحج، باب من قدم ضعفة اهله بليل، رقم: 1594 و مسلم، كتاب الحج باب استحباب تقديم دفع الضعفة من النساء غير هن.. رقم: 300»
حدیث نمبر: 354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابن جریج، واخبرنی نافع، ان ابن عمر یبعث بنیه وهم صبیان، حتی یصلوا بهم صلاة الصبح بمنی.اَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، وَاَخْبَرَنِیْ نَافِعٌ، اَنَّ ابْنَ عُمَرَ یَبْعَثُ بَنِیْهِ وَهُمْ صِبْیَان، حَتَّی یُصَلُّوْا بِهِمْ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِمِنًی.
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بیٹے کو جبکہ وہ بچے تھے (رات ہی کو مزدلفہ سے) بھیج دیتے تھے حتیٰ کہ وہ انہیں فجر کی نماز منیٰ میں پڑھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب استحباب تقديم دفع الضعفة الخ، رقم: 1295. صحيح ابن خزيمه، رقم: 2871. سن كبري بيهقي: 123/5»
32. میدانِ عرفات کا بیان
حدیث نمبر: 355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ابن المنکدر، عن أبی ہریرۃ، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: عرفة کلها موقف، وارفعوا عن عرنة، والمزدلفة کلها موقف وارفعوا عن محسر، وفجاج مکة کلها منحر.اَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَرَفَةُ کُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَارْفَعُوا عَنْ عُرَنَةَ، وَالْمُزْدَلِفَةُ کُلُّهَا مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ، وَفِجَاجُ مَکَّةَ کُلُّهَا مَنْحَرٌ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میدان عرفات سارے کا سارا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے اور عرنہ (عرفات کے قریب جگہ) میں قیام نہ کرو، مزدلفہ سارے کا سارا موقف ہے، لیکن محسر (منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان ایک جگہ) میں وقوف نہ کرو، اور مکہ کے سارے راستے قربان گاہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب المناسك، باب الذبح، رقم: 3048. قال الشيخ الالباني: صحيح»
33. حج کے مہینوں میں تجارت کرنا
حدیث نمبر: 356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عیسی بن یونس، نا ابن جریج، اخبرنی عمرو بن دینار، عن ابن عباس قال: کان ذوالمجاز، وعکاظ متجری الناس فی الجاهلیة، فلما جاء الاسلام، کانهم کرهوا ذٰلك، فانزل اللٰه عزوجل: ﴿لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم﴾ فی مواسم الحج.اَخْبَرَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ ذُوالْمَجَازِ، وَعُکَّاظٌ مَتْجَرَی النَّاسِ فِی الْجَاهِلِیَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ الْاِسْلَامُ، کَاَنَّهُمْ کَرِهُوْا ذٰلِكَ، فَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَبِّکُمْ﴾ فِی مَوَاسِمِ الْحَجِّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: دور جاہلیت میں ذوالمجاز اور عکاظ تجارتی مراکز تھے، جب اسلام آیا تو گویا کہ انہوں نے (ایام حج میں) اسے ناپسند کیا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ یعنی حج کے مہینوں میں (تجارت کرو)۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب التجارة ايام الموسم، رقم: 1770. سنن ابوداود، رقم: 1731. صحيح ابن حبان، رقم: 3894»
حدیث نمبر: 357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابن جریج: وسئل عطاء عن المحرم، ایبیع ویبتاع؟ فقال: کانوا یتقون ذٰلک، حتی نزلت: ﴿لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم﴾ فی مواسم الحج۔ قال: وفی قراء ة ابن مسعود: فی مواسم الحج فابتغوا حینئذ.اَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ: وَسُئِلَ عَطَاءٌ عَنِ الْمُحْرِمِ، اَیُبِیْعُ وَیَبْتَاعُ؟ فَقَالَ: کَانُوْا یَتَّقُوْنَ ذٰلِکَ، حَتَّی نَزَلَتْ: ﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَبِّکُمْ﴾ فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ۔ قَالَ: وَفِی قِرَاءَ ةِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ: فِیْ مَوَاسِمِ الْحَجِّ فَابْتَغُوْا حِیْنَئِذٍ.
ابن جریج نے بیان کیا: عطاء رحمہ اللہ سے احرام والے شخص کے متعلق پوچھا گیا، کیا وہ خرید و فروخت کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اس سے بچتے تھے، حتیٰ کہ یہ آیت: «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ یعنی حج کے مہینوں میں۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق»
34. حج کی اقسام کا بیان
حدیث نمبر: 358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شمیل، نا شعبة، عن الحکم قال: سمعت مجاهدا یحدث عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: هٰذہ عمرة استمتعنا بها، فمن لم یکن معہ ہدی فلیحل، فقیل له: ای الحل؟ قال: الحل کله، فقال: قد دخلت العمرة فی الحج الٰی یوم القیامة۔ قال اسحاق: یعنی ان العمرة جائزة فی اشهر الحج الٰی یوم القیامۃ، وذٰلك ان الجاهلیة کانوا لا یرون العمرة فی اشهر الحج.اَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هٰذِہِ عُمْرَةَ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا، فَمَنْ لَّمْ یَکُنْ مَعَہٗ ہَدْیٌ فَلْیَحِلَّ، فَقِیْلَ لَهٗ: اَیُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: اَلْحِلُّ کُلُّهٗ، فَقَالَ: قَدْ دَخَلَتِ العمرة فِی الْحَجِّ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ۔ قَالَ اِسْحَاقُ: یَعْنِی اَنَّ العمرة جَائِزَةٌ فِی اَشْهُرِ الْحَجِّ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَذٰلِكَ اَنَّ الْجَاهِلِیَّةَ کَانُوْا لَا یَرَوْنَ العمرة فِی اَشْهُرِ الْحَجِّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا، پس جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ احرام کھول دے، آپ سے عرض کیا گیا، کون سا حلال ہونا مراد ہے؟ (یعنی: احرام کی کون سی پابندیوں سے رخصت مل گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام امور (جو کہ احرام کی وجہ سے حرام تھے) حلال ہو گئے ہیں۔ فرمایا: قیامت کے دن تک کے لیے عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے۔ اسحاق رحمہ اللہ نے فرمایا: یعنی حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا قیامت کے دن تک کے لیے جائز ہے اور یہ اس لیے کہ دور جاہلیت والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا جائز نہیں سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب جواز العمرة فى اشهر الحج، رقم: 1241. سنن ابوداود، رقم: 1790. سنن نسائي، رقم: 2815. سنن ابن ماجه، رقم: 2977»

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.