مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1981
1981. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ مجھے میرے خلیل ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی: ہر مہینے میں تین دن کے ر وزے رکھنا، اشراق پڑھنا اور نیند سے پہلے وتر پڑھنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1981]
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ اشکال ہوتا ہے کہ حدیث ترجمہ باب کے موافق نہیں ہے کیوں کہ حدیث میں ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا ذکر ہے۔
ایام بیض کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔
اور اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کر دیا جسے امام احمد اور نسائی اور ابن حبان نے موسیٰ بن طلحہ سے نکالا۔
انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے۔
اس میں یوں ہے کہ آپ نے ایک اعرابی سے فرمایا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تھا۔
تو بھی کھا۔
اس نے کہا میں ہر مہینے تین دن روزے رکھتا ہوں۔
آپ نے فرمایا اگر تو یہ روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔
نسائی کی ایک روایت میں عبداللہ بن عمرو ؓ سے یوں ہے ہر دس دن میں ایک روزہ رکھا کر اور ترمذی نے نکالا کہ آپ ہفتہ اور اتوار اور پیر کو روزہ رکھا کرتے اور ایک روایت میں منگل، بدھ، جمعرات کا ذکر ہے غرض آپ کا نفلی روزہ ہمیشہ کے لیے کسی خاص دن میں معین نہ تھا۔
مگر ایام بیض کے روزے مسنون ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1981
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1178
1178. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے میرے پیارے حبیب (رسول اللہ ﷺ) نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا انہیں ترک نہیں کروں گا۔ وہ یہ ہیں: ہر مہینے کے تین روزے، نماز اشراق اور سونے سے پہلے نماز وتر کی ادائیگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1178]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جن روایات میں صلوۃ ضحی کی نفی وارد ہوئی ہے وہ نفی سفر کی حالت سے متعلق ہے پھر بھی اس میں بھی وسعت ہے اور جن روایات میں اس نماز کے لیے اثبات آیا ہے وہاں حالت حضرمراد ہے۔
ہر ماہ میں تین دن کے روزوں سے ایام بیض یعنی13,14,15 تاریخوں کے روزے مراد ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1178