اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں یحییٰ بن صالح وحاظی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی۔ نیز محمد بن سہیل تمیمی اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے۔۔ الفاظ دونوں کے یہی ہیں۔۔ دونوں نے مجھے یحییٰ بن حسان سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: حضرت بلال رضی اللہ عنہ برنی کھجور لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "یہ کہاں سے لائے ہو؟" تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے پاس ردی کھجور تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے اُسے دو صاع کے عوض (اِس کے) ایک صاع سے بیچ دیا۔ تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے افسوس ہوا! تو یہ عین سود ہے، ایسا نہ کرو بلکہ جب تم کھجور خریدنا چاہو تو اسے (ردی کھجور کو) دوسری (نقدی وغیرہ کے عوض کی گئی) بیع کے ذریعے سے بیچ دو، پھر اس (کی قیمت) سے (دوسری قسم) خرید لو۔" ابن سہل نے اپنی حدیث میں "اس وقت" کے الفاظ بیان نہیں کیے
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ برنی کھجوریں لائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا، ”کہاں سے لائے ہو؟“ تو حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی، ہمارے پاس نکمی کھجوریں تھیں، تو میں نے ان کے دو صاع کے عوض ایک صاع خرید لیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا لیں، تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس ہے وہ خالص سود ہے، ایسا مت کرو، لیکن جب ایسی کھجوریں خریدنا چاہو، تو (اپنی کھجوریں) الگ طور پر بیچ دو، پھر اس (قیمت) سے خرید لو۔“ ابن سہیل کی روایت میں عند ذالك