حدثني يحيى، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة" وقال: " اشتكت النار إلى ربها فقالت: يا رب اكل بعضي بعضا فاذن لها بنفسين في كل عام: نفس في الشتاء، ونفس في الصيف" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ" وَقَالَ: " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ: يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ فِي كُلِّ عَامٍ: نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ"
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے، تو جب تیز ہو گرمی تاخیر کرو نماز میں ٹھنڈک تک۔“ اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”شکوہ کیا آگ نے اپنے پروردگار سے اور کہا: اے پروردگار! میں اپنے کو آپ کھانے لگی، تو اذن دیا اس کو پروردگار نے دو سانس کا، ہر سال (اندر کو) سانس لینے کا جاڑے میں اور (باہر کو) سانس نکالنے کا گرمی میں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيرہ، وأخرجه التمهيد لابن عبدالبر برقم: 5/1، قال شيخ الالباني: صحيح فى «الجامع الصغير» :441، شركة الحروف نمبر: 24، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 27» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمدعلی سلیمان نے اس روایت کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے، علامہ البانیؒ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [صحيح الجامع الصغير: 441]
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 26
فائدہ:
جو اللہ دوسری مخلوقات کو قوت گویائی دینے پر قادر ہے، یقیناً اُس نے جہنم کو بھی کلام کرنے کی صلاحیت عطا فرمائی، جہنم کی آگ کے ایک دوسرے کو کھانے سے مراد یہ ہے کہ وہ آپس میں گڈمڈ ہو چکی ہے اور جو حصہ نسبتاََ زیادہ سخت گرم اور تیز ہے وہ آگ کے دوسرے حصوں پر غالب آگیا ہے۔
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 26