سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
39. باب المحرم يتزوج
باب: محرم شادی کرے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1843
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ حَلَالَانِ بِسَرِفَ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے (یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1843]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 5 (1411)، سنن الترمذی/الحج 24 (845)، سنن النسائی/ الکبری/ النکاح (5404)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1964)، (تحفة الأشراف: 18082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/332، 333، 335)، سنن الدارمی/ المناسک 21 (1865) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (1411)
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥ميمونة بنت الحارث الهلالية | صحابية | |
👤←👥يزيد بن الأصم العامري، أبو عوف يزيد بن الأصم العامري ← ميمونة بنت الحارث الهلالية | ثقة | |
👤←👥ميمون بن مهران الجزري، أبو أيوب ميمون بن مهران الجزري ← يزيد بن الأصم العامري | ثقة فقيه وكان يرسل | |
👤←👥حبيب بن الشهيد الأزدي، أبو محمد، أبو شهيد حبيب بن الشهيد الأزدي ← ميمون بن مهران الجزري | ثقة ثبت | |
👤←👥حماد بن سلمة البصري، أبو سلمة حماد بن سلمة البصري ← حبيب بن الشهيد الأزدي | تغير حفظه قليلا بآخره، ثقة عابد | |
👤←👥موسى بن إسماعيل التبوذكي، أبو سلمة موسى بن إسماعيل التبوذكي ← حماد بن سلمة البصري | ثقة ثبت |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح مسلم |
3453
| تزوجها وهو حلال |
جامع الترمذي |
845
| تزوجها وهو حلال وبنى بها حلالا وماتت بسرف ودفناها في الظلة التي بنى بها فيها |
سنن أبي داود |
1843
| تزوجني رسول الله ونحن حلالان بسرف |
سنن ابن ماجه |
1964
| تزوجها وهو حلال قال وكانت خالتي وخالة ابن عباس |
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 1843 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1843
1843. اردو حاشیہ: حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (بنت حارث الحلالیہ)کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح سات ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر ہوا تھا۔ ان کے پہلے شوہر کا نام ابو رہم بن عبد العزی تھا۔حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس نکاح کا پیغام بھیجا۔انہوں نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی ر ضا مندی کا اظہار کیا تو انہوں نے نکاح کردیا۔(الاصابہ]
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1843]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3453
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے، یزید بن الاصم کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، میری اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں کی خالہ ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3453]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح عمرۃ القضاء7ھ میں کیا ہے،
ظاہر ہے اس عمرہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور یزید بن الاصم میں سے کوئی بھی نہ تھا،
اس لیے دونوں نے کسی دوسرے سے سنا ہے،
یزید بن الاصم براہ راست حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ،
آپ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےشادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ یزید سے علم و فضل اور مقام و مرتبہ کے اعتبار سے بہت بلند ہیں لیکن یہ کوئی فکری یا نظری یا استنباطی چیز نہیں ہے جس میں علم وجہ ترجیح بن سکے،
یہ تو ایک بات یا واقعہ کو یاد رکھنا ہے جس کو بسا اوقات ایک جاہل زیادہ یاد رکھتا ہے،
نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے پیغام رساں ابو رافع بھی یزید بن الاصم کی تائید کرتے ہیں اور اگر عمروبن دینار نے یزید بن الاصم پر (أَعرَابِي بَوَّال عَلٰى عَقَبَيه)
(کہ وہ جنگلی تھا اور اپنی ایڑھیوں پر پیشاب کرتا تھا)
کی پھبتی کسی ہے تو یہ بلا محل ہے،
کیونکہ جیسا کہ ہم بتا چکے واقعہ یاد رکھنے میں جنگلی عالم پر فائق ہو سکتا ہے،
نیز سعید بن المسیب سعید التابعین نے اس کے مقابلہ میں یہ کہا ہے جبکہ میمونہ جو صاحب واقعہ ہیں خود یہ فرماتی ہیں کہ میرے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
تو پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول وہم پر محمول ہوگا۔
(سبل السلام ج3ص170۔
جمعیہ احیاء التراث الاسلامی)
مزید برآں اگر بالفرض حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کو ترجیح دی جائے تو یہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے جو قولی ہے معارض ہے اور احناف کا اصول ہے قول اور فعل میں تعارض ہو تو قول کو ترجیح دی جائے گی،
بقول شاہ ولی اللہ فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو گا یا فعل قول سے منسوخ ہو گا۔
(حجۃ اللہ البالغہ ج1ص128)
۔
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح عمرۃ القضاء7ھ میں کیا ہے،
ظاہر ہے اس عمرہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور یزید بن الاصم میں سے کوئی بھی نہ تھا،
اس لیے دونوں نے کسی دوسرے سے سنا ہے،
یزید بن الاصم براہ راست حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ،
آپ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےشادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ یزید سے علم و فضل اور مقام و مرتبہ کے اعتبار سے بہت بلند ہیں لیکن یہ کوئی فکری یا نظری یا استنباطی چیز نہیں ہے جس میں علم وجہ ترجیح بن سکے،
یہ تو ایک بات یا واقعہ کو یاد رکھنا ہے جس کو بسا اوقات ایک جاہل زیادہ یاد رکھتا ہے،
نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے پیغام رساں ابو رافع بھی یزید بن الاصم کی تائید کرتے ہیں اور اگر عمروبن دینار نے یزید بن الاصم پر (أَعرَابِي بَوَّال عَلٰى عَقَبَيه)
(کہ وہ جنگلی تھا اور اپنی ایڑھیوں پر پیشاب کرتا تھا)
کی پھبتی کسی ہے تو یہ بلا محل ہے،
کیونکہ جیسا کہ ہم بتا چکے واقعہ یاد رکھنے میں جنگلی عالم پر فائق ہو سکتا ہے،
نیز سعید بن المسیب سعید التابعین نے اس کے مقابلہ میں یہ کہا ہے جبکہ میمونہ جو صاحب واقعہ ہیں خود یہ فرماتی ہیں کہ میرے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
تو پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول وہم پر محمول ہوگا۔
(سبل السلام ج3ص170۔
جمعیہ احیاء التراث الاسلامی)
مزید برآں اگر بالفرض حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کو ترجیح دی جائے تو یہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے جو قولی ہے معارض ہے اور احناف کا اصول ہے قول اور فعل میں تعارض ہو تو قول کو ترجیح دی جائے گی،
بقول شاہ ولی اللہ فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو گا یا فعل قول سے منسوخ ہو گا۔
(حجۃ اللہ البالغہ ج1ص128)
۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3453]


يزيد بن الأصم العامري ← ميمونة بنت الحارث الهلالية