سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
47. باب : ما جاء في زيارة القبور
باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1569
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1569]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن ابی داود/الجنائز81 (3234)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (7/441) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥أبو هريرة الدوسي | صحابي | |
👤←👥سلمان مولى عزة، أبو حازم سلمان مولى عزة ← أبو هريرة الدوسي | ثقة | |
👤←👥يزيد بن كيسان اليشكري، أبو إسماعيل، أبو منين يزيد بن كيسان اليشكري ← سلمان مولى عزة | صدوق حسن الحديث | |
👤←👥محمد بن عبيد الطنافسي، أبو عبد الله محمد بن عبيد الطنافسي ← يزيد بن كيسان اليشكري | ثقة يحفظ | |
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر ابن أبي شيبة العبسي ← محمد بن عبيد الطنافسي | ثقة حافظ صاحب تصانيف |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن النسائى الصغرى |
2036
| استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنت في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت |
صحيح مسلم |
2258
| استأذنت ربي أن أستغفر لأمي فلم يأذن لي واستأذنته أن أزور قبرها فأذن لي |
صحيح مسلم |
2259
| استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر الموت |
سنن أبي داود |
3234
| استأذنت ربي على أن أستغفر لها فلم يؤذن لي فاستأذنت أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر بالموت |
سنن ابن ماجه |
1569
| زوروا القبور فإنها تذكركم الآخرة |
سنن ابن ماجه |
1572
| استأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يأذن لي واستأذنت ربي في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1569 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1569
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔
جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے ذہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔
کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔
(3)
جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔
وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔
بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
(3)
قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا- دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1547، 1546)
فوائد و مسائل:
(1)
قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔
جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے ذہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔
کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔
(3)
جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔
وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔
بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
(3)
قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا- دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1547، 1546)
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1569]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2036
کافر و مشرک کی قبر کی زیارت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، تو آپ خود رو پڑے اور جو آپ کے اردگرد تھے انہیں بھی رلا دیا، اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ میں ان کے لیے مغفرت طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں ملی، (تو پھر) میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی گئی، تم لوگ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2036]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، تو آپ خود رو پڑے اور جو آپ کے اردگرد تھے انہیں بھی رلا دیا، اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ میں ان کے لیے مغفرت طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں ملی، (تو پھر) میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی گئی، تم لوگ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2036]
اردو حاشہ:
(1) امام صاحب رحمہ اللہ نے استغفار کی اجازت نہ ملنے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آپ کی والدہ اسلام سے قبل فوت ہوگئی تھیں اور ایسے لوگوں کے لیے دعائے مغفرت کی ممانعت ہے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بچپن کی عمر میں تھے جب آپ کی والدہ کی وفات ہوگئی تھی۔ ماں، باپ کی قبر کی زیارت کی خواہش ایک فطری امر ہے جس پر شرعاً بھی کوئی پابندی نہیں۔ قبر کی زیارت کے موقع پر رونا بھی فطری چیز ہے، خصوصاً جبکہ آپ نے عالم ہوش میں پہلی دفعہ اپنی والدہ کی قبر دیکھی تھی۔ اللہ جانے! کس قسم کے جذبات محبت و پیار آپ کےدل میں امنڈ آئے ہوں گے، ممتا کوئی معمولی چیز نہیں۔
(3) والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کے لیے ان کا مسلمان ہونا ضروری نہیں، وہ مسلمان ہوں یا کافر و مشرک ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اولاد کا فرض ہے۔
(1) امام صاحب رحمہ اللہ نے استغفار کی اجازت نہ ملنے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آپ کی والدہ اسلام سے قبل فوت ہوگئی تھیں اور ایسے لوگوں کے لیے دعائے مغفرت کی ممانعت ہے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بچپن کی عمر میں تھے جب آپ کی والدہ کی وفات ہوگئی تھی۔ ماں، باپ کی قبر کی زیارت کی خواہش ایک فطری امر ہے جس پر شرعاً بھی کوئی پابندی نہیں۔ قبر کی زیارت کے موقع پر رونا بھی فطری چیز ہے، خصوصاً جبکہ آپ نے عالم ہوش میں پہلی دفعہ اپنی والدہ کی قبر دیکھی تھی۔ اللہ جانے! کس قسم کے جذبات محبت و پیار آپ کےدل میں امنڈ آئے ہوں گے، ممتا کوئی معمولی چیز نہیں۔
(3) والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کے لیے ان کا مسلمان ہونا ضروری نہیں، وہ مسلمان ہوں یا کافر و مشرک ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اولاد کا فرض ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2036]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3234
قبروں کی زیارت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3234]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3234]
فوائد ومسائل:
1۔
قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔
اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔
2۔
کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔
اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔
اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔
1۔
قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔
اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔
2۔
کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔
اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔
اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3234]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1572
کفار و مشرکین کی قبروں کی زیارت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا، اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1572]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا، اور فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1572]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:
(1)
غیر مسلموں کے قبرستان میں جاناجائز ہے۔
لیکن وہاں جا کر وہ دعا نہ پڑھیں۔
جو مسلمانوں کے قبرستان میں پڑھی جاتی ہے۔
کیونکہ غیر مسلم کےلئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔ 2۔
غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت سے بھی مو ت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
بشرط یہ کہ وہاں وہ زیب وزینت اور سج دھج نہ ہو جو توجہ کو اپنی طرف مبذو ل کرکے آخرت اور موت کی یاد سے غافل کردے۔
(3)
شفاعت وہی قبول ہوسکتی ہے۔
جو اللہ کی اجازت سے ہو۔
مشرکین کے حق میں شفاعت نہیں ہوسکتی۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہیں دی۔
دیکھئے: (التوبة: 113)
قیامت کے دن بھی گناہ گار مومنوں کے حق میں شفاعت ہوگی۔
شرک اکبر کےمرتکب لوگوں کےحق میں نہیں۔
فوائدو مسائل:
(1)
غیر مسلموں کے قبرستان میں جاناجائز ہے۔
لیکن وہاں جا کر وہ دعا نہ پڑھیں۔
جو مسلمانوں کے قبرستان میں پڑھی جاتی ہے۔
کیونکہ غیر مسلم کےلئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔ 2۔
غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت سے بھی مو ت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
بشرط یہ کہ وہاں وہ زیب وزینت اور سج دھج نہ ہو جو توجہ کو اپنی طرف مبذو ل کرکے آخرت اور موت کی یاد سے غافل کردے۔
(3)
شفاعت وہی قبول ہوسکتی ہے۔
جو اللہ کی اجازت سے ہو۔
مشرکین کے حق میں شفاعت نہیں ہوسکتی۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہیں دی۔
دیکھئے: (التوبة: 113)
قیامت کے دن بھی گناہ گار مومنوں کے حق میں شفاعت ہوگی۔
شرک اکبر کےمرتکب لوگوں کےحق میں نہیں۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1572]


سلمان مولى عزة ← أبو هريرة الدوسي