سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
16. باب : نوع آخر
باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1490
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت سورج گرہن لگا ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی آپ رکوع کر رہے تھے اور سجدہ کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1490]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1486 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1486) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن أبي داود |
1193
| يصلي ركعتين ركعتين ويسأل عنها حتى انجلت |
سنن النسائى الصغرى |
1489
| إذا خسفت الشمس والقمر فصلوا كأحدث صلاة صليتموها |
سنن النسائى الصغرى |
1490
| صلى حين انكسفت الشمس مثل صلاتنا يركع ويسجد |
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1490 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1490
1490۔ اردو حاشیہ: ہماری عام نماز کی طرح اس میں بھی رکوع سجدے تھے۔ وہ صرف قیام ہی پر مشتمل نہ تھی، یا جس طرح ہم نمازکسوف پڑھتے ہیں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی تھی۔ اس روایت میں رکوع کی تعداد کی بحث نہیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1490]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1193
نماز کسوف کی ہر رکعت میں ایک ایک رکوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1193]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1193]
1193. اردو حاشیہ:
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اس نماز میں رکعتیں تو دو ہی ہیں لیکن ہر رکعت میں کم از کم دو رکوع اور خوب لمبی قراءت ہونی چاہیے، دیکھیے: گزشتہ احادیث کسوف۔
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اس نماز میں رکعتیں تو دو ہی ہیں لیکن ہر رکعت میں کم از کم دو رکوع اور خوب لمبی قراءت ہونی چاہیے، دیکھیے: گزشتہ احادیث کسوف۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1193]


عبد الله بن زيد الجرمي ← النعمان بن بشير الأنصاري