الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر: 667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
667 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الله بن عمر منذ اكثر من سبعين سنة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: جاء عمر إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني اصبت مالا لم اصب قط مثله، تخلصت المائة سهم التي بخيبر، وإني قد اردت ان اتقرب بها إلي الله، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «يا عمر، احبس الاصل، وسبل الثمرة» 667 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُنْذُ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ سَنَةً، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا لَمْ أُصِبْ قَطُّ مِثْلَهُ، تَخَلَّصْتُ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ، وَإِنِّي قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهَا إِلَي اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عُمَرُ، احْبِسِ الْأَصْلَ، وَسَبِّلِ الثَّمَرَةَ»
667- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس کی طرح کی زمین مجھے کبھی نہیں ملی۔ مجھے خیبر میں ایک سو حصے ملے ہیں میں یہ چاہتا ہوں کہ میں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں (یعنی انہیں صدقہ خیرات کروں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! یہ زمین اپنے پاس رہنے دواور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2313، 2737، 2764، 2772، 2773، 2777، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1633، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4899، 4900، 4901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3599، 3600، وأبو داود فى «سننه» 2878، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1375، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3340، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2396، 2397، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12004، 12005، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4402، 4403، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4698»

   صحيح البخاري2772عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   صحيح البخاري2737عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   صحيح البخاري2773عبد الله بن عمرإن شئت تصدقت بها فتصدق بها
   صحيح مسلم4224عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   جامع الترمذي1375عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   سنن أبي داود2878عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها وتصدقت بها
   سنن ابن ماجه2396عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   سنن ابن ماجه2397عبد الله بن عمراحبس أصلها سبل ثمرها
   سنن النسائى الصغرى3627عبد الله بن عمرإن شئت تصدقت بها فتصدق بها لا تباع لا توهب
   سنن النسائى الصغرى3629عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   سنن النسائى الصغرى3630عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها وتصدقت بها فتصدق بها
   سنن النسائى الصغرى3631عبد الله بن عمرإن شئت حبست أصلها تصدقت بها
   سنن النسائى الصغرى3633عبد الله بن عمراحبس أصلها سبل ثمرتها
   سنن النسائى الصغرى3634عبد الله بن عمراحبس أصلها سبل الثمرة
   سنن النسائى الصغرى3635عبد الله بن عمراحبس أصلها سبل ثمرتها
   بلوغ المرام786عبد الله بن عمر إن شئت حبست أصلها وتصدقت بها
   مسندالحميدي667عبد الله بن عمريا عمر، احبس الأصل، وسبل الثمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:667  
667- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس کی طرح کی زمین مجھے کبھی نہیں ملی۔ مجھے خیبر میں ایک سو حصے ملے ہیں میں یہ چاہتا ہوں کہ میں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں (یعنی انہیں صدقہ خیرات کروں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! یہ زمین اپنے پاس رہنے دواور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:667]
فائدہ:

① دینی اور دنیاوی امور میں مشورہ کرنا ایک پسندیدہ اور مستحب عمل ہے اور اس کے لیے اصحاب علم و تقویٰ سے بڑھ کر اور کوئی نہیں ہوسکتا۔
② وقف کی تعریف یہی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی کہ اصل مال کو محفوظ رکھتے ہوئے اس کی آمدنی کو صدقہ کر دیا جائے۔ اصل مال اور اس کے متولی کے متعلق واضح شرطوں کا تعین کر دینا بھی لازمی ہے۔
③ قیمتی مال کا وقف کرنا اور صدقہ کرنا از حد افضل عمل ہے تاکہ موت کے بعد دیر تک عمل خیر جاری رہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ﴾ (آل عمران: 92) تم جب تک اپنی محبوب چیزوں سے خرچ نہیں کرو گے نیکی کا اعلی مقام نہیں پاسکو گے۔
④ متولی کے لیے ضروری ہے کہ دیندار منتقی اور محنتی ہو، حیلے بہانے سے مال ضائع کرنے اور کھانے کھلانے والا نہ ہو۔ ضرورت کے مطابق اپنی ذات اور مہمانوں کے لیے خرچ کر سکتا ہے۔
⑤ وصیت اور وقف نامہ تحریر ہونا چاہیے جس پر گواہ بھی ہوں۔ تاکہ بے جا تصرف اور ضیاع سے حتی الامکان حفاظت رہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 667   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.