الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
3. بَابُ : ذَبْحِ الإِمَامِ أُضْحِيَتَهُ بِالْمُصَلَّى
3. باب: امام کا اپنی قربانی کا جانور عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔
Chapter: The Imam Slaughtering His Sacrifice In The Prayer Place
حدیث نمبر: 4371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، عن الليث، عن كثير بن فرقد، عن نافع، ان عبد الله اخبره:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يذبح، او ينحر بالمصلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْبَحُ، أَوْ يَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ہی (قربانی کا جانور) ذبح یا نحر کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1590 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ میں عید گاہ کے اندر قربانی کرنے کی سہولت میسر تھی تو آپ نے ایسا کیا، اگر آج ایسی سہولت میسر ہو تو عید گاہ کے اندر ایسا کیا جا سکتا ہے، یہ کوئی واجب اور سنت نہیں کہ ہر حال میں ایسا ہی کیا جائے، اس زمانہ میں تو اب شاید کسی دیہات میں بھی یہ سہولت نہ ہو، شہروں میں تو اب ایسا ممکن ہی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري982عبد الله بن عمرينحر بالمصلى
   صحيح البخاري5552عبد الله بن عمريذبح وينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4371عبد الله بن عمريذبح أو ينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4372عبد الله بن عمريذبح ينحر بالمصلى
   سنن ابن ماجه3161عبد الله بن عمريذبح بالمصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4371  
´امام کا اپنی قربانی کا جانور عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ہی (قربانی کا جانور) ذبح یا نحر کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4371]
اردو حاشہ:
(1) مقصد یہ تھا کہ لوگوں میں شوق پیدا ہو۔ آپ کو قربانی ذبح کرتے دیکھنے کے بعد کوئی شخص سستی نہیں کر سکتا تھا بشرطیکہ وہ طاقت رکھتا ہو۔ اب بھی امام کے لیے یہ طریقہ مستحب ہے، ضروری نہیں۔ امام مالک نے اسے ضروری خیال کیا ہے مگر وجوب کی کوئی دلیل نہیں۔
(2) ذبح یا نحر گائے، بکری اور دنبہ، چھترا وغیرہ کو ذبح کیا جاتا ہے جبکہ اونٹ کو نحر۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4371   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3161  
´عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مصلي سے مراد وہ میدان ہے جہاں عیدین اور استسقاء وغیرہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔

(2)
عید گاہ میں ذبح کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہاں امیر غریب سب جمع ہوتے ہیں لہذا تقسیم کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
تاہم عیدگاہ میں ذبح کرنا ضروری نہیں گھر میں بھی ذبح کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3161   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.