(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يخرج فيكم قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، وصيامكم مع صيامهم، وعملكم مع عملهم، ويقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ينظر في النصل فلا يرى شيئا، وينظر في القدح فلا يرى شيئا، وينظر في الريش فلا يرى شيئا، ويتمارى في الفوق".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَخْرُجُ فِيكُمْ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَكُمْ مَعَ صِيَامِهِمْ، وَعَمَلَكُمْ مَعَ عَمَلِهِمْ، وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَنْظُرُ فِي الْقِدْحِ فَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَنْظُرُ فِي الرِّيشِ فَلَا يَرَى شَيْئًا، وَيَتَمَارَى فِي الْفُوقِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے، انہیں محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں ایک قوم ایسی پیدا ہو گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے، ان کے روزوں کے مقابلہ میں تمہیں اپنے روزے اور ان کے عمل کے مقابلہ میں تمہیں اپنا عمل حقیر نظر آئے گا اور وہ قرآن مجید کی تلاوت بھی کریں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرتے ہوئے نکل جاتا ہے اور وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ (کہ تیر چلانے والا) تیر کے پھل میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی (شکار کے خون وغیرہ کا) کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ اس سے اوپر دیکھتا ہے وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ تیر کے پر کو دیکھتا ہے اور وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ بس سوفار میں کچھ شبہ گزرتا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostle saying, "There will appear some people among you whose prayer will make you look down upon yours, and whose fasting will make you look down upon yours, but they will recite the Qur'an which will not exceed their throats (they will not act on it) and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game whereupon the archer would examine the arrowhead but see nothing, and look at the unfeathered arrow but see nothing, and look at the arrow feathers but see nothing, and finally he suspects to find something in the lower part of the arrow."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 578
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرۃ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں غنیمت تقسیم کر رہے تھے کہ ایک شخص ذوالخویصرہ نے آپ سے کہا، انصاف سے کام لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میں بھی انصاف سے کام نہ لوں تو بدبخت ہوا۔“
Narrated Jabir bin `Abdullah: While Allah's Apostle was distributing the booty at Al-Ja'rana, somebody said to him "Be just (in your distribution)." The Prophet replied, "Verily I would be miserable if I did not act justly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 366
(مرفوع) قال: وقال ابن كثير، عن سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: بعث علي رضي الله عنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة فقسمها بين الاربعة الاقرع بن حابس الحنظلي ثم المجاشعي وعيينة بن بدر الفزاري وزيد الطائي، ثم احد بني نبهان وعلقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب فغضبت قريش والانصار، قالوا: يعطي صناديد اهل نجد ويدعنا، قال: إنما اتالفهم فاقبل رجل غائر العينين مشرف الوجنتين ناتئ الجبين كث اللحية محلوق، فقال: اتق الله يا محمد، فقال: من يطع الله إذا عصيت ايامنني الله على اهل الارض فلا تامنوني فساله رجل قتله احسبه خالد بن الوليد فمنعه فلما ولى، قال: إن من ضئضئ هذا او في عقب هذا قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية يقتلون اهل الإسلام ويدعون اهل الاوثان لئن انا ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد".(مرفوع) قَالَ: وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَرْبَعَةِ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ، قَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَتْلَهُ أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
(امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) کہ ابن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابن ابی نعیم نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے (یمن سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا، اقرع بن حابس حنظلی ثم المجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، زید طائی بنی نبہان والے اور علقمہ بن علاثہ عامری بنو کلاب والے، اس پر قریش اور انصار کے لوگوں کو غصہ آیا اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے بڑوں کو تو دیا لیکن ہمیں نظر انداز کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں صرف ان کے دل ملانے کے لیے انہیں دیتا ہوں (کیونکہ ابھی حال ہی میں یہ لوگ مسلمان ہوئے ہیں) پھر ایک شخص سامنے آیا، اس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، کلے پھولے ہوئے تھے، پیشانی بھی اٹھی ہوئی، ڈاڑھی بہت گھنی تھی اور سر منڈا ہوا تھا۔ اس نے کہا اے محمد! اللہ سے ڈرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کروں گا تو پھر اس کی فرمانبرداری کون کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے مجھے روئے زمین پر دیانت دار بنا کر بھیجا ہے۔ کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ اس شخص کی اس گستاخی پر ایک صحابی نے اس کے قتل کی اجازت چاہی، میرا خیال ہے کہ یہ خالد بن ولید تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے روک دیا، پھر وہ شخص وہاں سے چلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نسل سے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) اس شخص کے بعد اسی کی قوم سے ایسے لوگ جھوٹے مسلمان پیدا ہوں گے، جو قرآن کی تلاوت تو کریں گے، لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتاہے، یہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میری زندگی اس وقت تک باقی رہے تو میں ان کو اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کا (عذاب الٰہی سے) قتل ہوا تھا کہ ایک بھی باقی نہ بچا۔
Narrated Abu Sa`id: `Ali sent a piece of gold to the Prophet who distributed it among four persons: Al-Aqra' bin H`Abis Al-Hanzali from the tribe of Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, Zaid at-Ta'i who belonged to (the tribe of) Bani Nahban, and 'Alqama bin Ulatha Al-`Amir who belonged to (the tribe of) Bani Kilab. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He (i.e. the Prophet, ) gives the chief of Najd and does not give us." The Prophet said, "I give them) so as to attract their hearts (to Islam)." Then a man with sunken eyes, prominent checks, a raised forehead, a thick beard and a shaven head, came (in front of the Prophet ) and said, "Be afraid of Allah, O Muhammad!" The Prophet ' said "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Is it fair that) Allah has trusted all the people of the earth to me while, you do not trust me?" Somebody who, I think was Khalid bin Al-Walid, requested the Prophet to let him chop that man's head off, but he prevented him. When the man left, the Prophet said, "Among the off-spring of this man will be some who will recite the Qur'an but the Qur'an will not reach beyond their throats (i.e. they will recite like parrots and will not understand it nor act on it), and they will renegade from the religion as an arrow goes through the game's body. They will kill the Muslims but will not disturb the idolaters. If I should live up to their time' I will kill them as the people of 'Ad were killed (i.e. I will kill all of them)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 558
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقسم قسما اتاه ذو الخويصرة وهو رجل من بني تميم، فقال: يا رسول الله اعدل، فقال:"ويلك ومن يعدل إذا لم اعدل قد خبت وخسرت، إن لم اكن اعدل" فقال عمر: يا رسول الله ائذن لي فيه فاضرب عنقه، فقال:" دعه فإن له اصحابا يحقر احدكم صلاته مع صلاتهم وصيامه مع صيامهم يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية ينظر إلى نصله فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى رصافه فما يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى نضيه وهو قدحه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى قذذه فلا يوجد فيه شيء قد سبق الفرث والدم آيتهم رجل اسود إحدى عضديه مثل ثدي المراة او مثل البضعة تدردر ويخرجون على حين فرقة من الناس"، قال ابو سعيد: فاشهد اني سمعت هذا الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم واشهد ان علي بن ابي طالب قاتلهم وانا معه فامر بذلك الرجل فالتمس فاتي به حتى نظرت إليه على نعت النبي صلى الله عليه وسلم الذي نعته.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، فَقَالَ:"وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ، إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ" فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَقَالَ:" دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ وَهُوَ قِدْحُهُ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جنگ حنین کا مال غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”افسوس! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا۔ اگر میں ظالم ہو جاؤں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے۔“ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زور دار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز (خون وغیرہ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا۔ اس کے نفی (نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہو گا۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح (اٹھا ہوا) ہو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی (یعنی خوارج سے) اس وقت میں بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا (جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا) آخر وہ لایا گیا۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While we were with Allah's Apostle who was distributing (i.e. some property), there came Dhu-l- Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, "O Allah's Apostle! Do Justice." The Prophet said, "Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice." `Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet said, "Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur'an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim's body, so that the hunter, on looking at the arrow's blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Na,di and see nothing, and he would look at its Qudhadh ( 1 ) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman's breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people." I testify that I heard this narration from Allah's Apostle and I testify that `Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet ) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet had described him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 807
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال: قال علي رضي الله عنه إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم فاينما لقيتموهم فاقتلوهم فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے (اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے)۔ دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے، کم عقل اور بیوقوف ہوں گے۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہو گی۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو، کیونکہ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
Narrated `Ali: I relate the traditions of Allah's Apostle to you for I would rather fall from the sky than attribute something to him falsely. But when I tell you a thing which is between you and me, then no doubt, war is guile. I heard Allah's Apostle saying, "In the last days of this world there will appear some young foolish people who will use (in their claim) the best speech of all people (i.e. the Qur'an) and they will abandon Islam as an arrow going through the game. Their belief will not go beyond their throats (i.e. they will have practically no belief), so wherever you meet them, kill them, for he who kills them shall get a reward on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 808
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الواحد، عن عمارة بن القعقاع بن شبرمة، حدثنا عبد الرحمن بن ابي نعم، قال: سمعت ابا سعيد الخدري، يقول: بعث علي بن ابي طالب رضي الله عنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليمن بذهيبة في اديم مقروظ لم تحصل من ترابها، قال: فقسمها بين اربعة نفر بين عيينة بن بدر، واقرع بن حابس، وزيد الخيل، والرابع إما علقمة وإما عامر بن الطفيل، فقال رجل من اصحابه: كنا نحن احق بهذا من هؤلاء، قال: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" الا تامنوني وانا امين من في السماء، ياتيني خبر السماء صباحا ومساء؟" قال: فقام رجل غائر العينين، مشرف الوجنتين، ناشز الجبهة، كث اللحية، محلوق الراس، مشمر الإزار، فقال: يا رسول الله، اتق الله، قال:" ويلك، اولست احق اهل الارض ان يتقي الله"، قال: ثم ولى الرجل، قال خالد بن الوليد: يا رسول الله، الا اضرب عنقه؟ قال:" لا، لعله ان يكون يصلي"، فقال خالد: وكم من مصل يقول بلسانه ما ليس في قلبه؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لم اومر ان انقب عن قلوب الناس، ولا اشق بطونهم"، قال: ثم نظر إليه وهو مقف، فقال:" إنه يخرج من ضئضئ هذا قوم يتلون كتاب الله رطبا لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية"، واظنه قال:" لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل ثمود".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً؟" قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الْجَبْهَةِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الْإِزَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اتَّقِ اللَّهَ، قَالَ:" وَيْلَكَ، أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ"، قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ:" لَا، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي"، فَقَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ، وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ"، قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ:" إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ"، وَأَظُنُّهُ قَالَ:" لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع بن شبرمہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی نعیم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ یمن سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیری کے پتوں سے دباغت دئیے ہوئے چمڑے کے ایک تھیلے میں سونے کے چند ڈلے بھیجے۔ ان سے (کان کی) مٹی بھی ابھی صاف نہیں کی گئی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ رضی اللہ عنہم تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک صاحب نے اس پر کہا کہ ان لوگوں سے زیادہ ہم اس سونے کے مستحق تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ اس اللہ نے مجھ پر اعتبار کیا ہے جو آسمان پر ہے اور اس کی جو آسمان پر ہے وحی میرے پاس صبح و شام آتی ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، دونوں رخسار پھولے ہوئے تھے، پیشانی بھی ابھری ہوئی تھی، گھنی داڑھی اور سر منڈا ہوا، تہبند اٹھائے ہوئے تھا، کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! اللہ سے ڈرئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس تجھ پر، کیا میں اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں؟ راوی نے بیان کیا پھر وہ شخص چلا گیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں کیوں نہ اس شخص کی گردن مار دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو اس پر خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بہت سے نماز پڑھنے والے ایسے ہیں جو زبان سے اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کے دل میں وہ نہیں ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حکم نہیں ہوا ہے کہ لوگوں کے دلوں کی کھوج لگاؤں اور نہ اس کا حکم ہوا کہ ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی نے کہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (منافق) کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی نسل سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو کتاب اللہ کی تلاوت بڑی خوش الحانی کے ساتھ کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ لوگ اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر میں ان کے دور میں ہوا تو ثمود کی قوم کی طرح ان کو بالکل قتل کر ڈالوں گا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: `Ali bin Abi Talib sent a piece of gold not yet taken out of its ore, in a tanned leather container to Allah's Apostle . Allah's Apostle distributed that amongst four Persons: 'Uyaina bin Badr, Aqra bin H`Abis, Zaid Al-Khail and the fourth was either Alqama or Amir bin at-Tufail. On that, one of his companions said, "We are more deserving of this (gold) than these (persons)." When that news reached the Prophet , he said, "Don't you trust me though I am the truth worthy man of the One in the Heavens, and I receive the news of Heaven (i.e. Divine Inspiration) both in the morning and in the evening?" There got up a man with sunken eyes, raised cheek bones, raised forehead, a thick beard, a shaven head and a waist sheet that was tucked up and he said, "O Allah's Apostle! Be afraid of Allah." The Prophet said, "Woe to you! Am I not of all the people of the earth the most entitled to fear Allah?" Then that man went away. Khalid bin Al-Wahd said, "O Allah's Apostle! Shall I chop his neck off?" The Prophet said, "No, for he may offer prayers." Khalid said, "Numerous are those who offer prayers and say by their tongues (i.e. mouths) what is not in their hearts." Allah's Apostle said, "I have not been ordered (by Allah) to search the hearts of the people or cut open their bellies." Then the Prophet looked at him (i.e. that man) while the latter was going away and said, "From the offspring of this (man there will come out (people) who will recite the Qur'an continuously and elegantly but it will not exceed their throats. (They will neither understand it nor act upon it). They would go out of the religion (i.e. Islam) as an arrow goes through a game's body." I think he also said, "If I should be present at their time I would kill them as the nations a Thamud were killed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 638
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بشيء، فقسمه بين اربعة، وقال:" اتالفهم"، فقال رجل: ما عدلت، فقال:" يخرج من ضئضئ هذا، قوم يمرقون من الدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ، فَقَسَمَهُ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ، وَقَالَ:" أَتَأَلَّفُهُمْ"، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا عَدَلْتَ، فَقَالَ:" يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، قَوْمٌ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ان کے والد سعید بن مسروق نے، انہیں ابن ابی نعم نے اور ان سے ابو سعید خدری نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا تو آپ نے چار آدمیوں میں اسے تقسیم کر دیا۔ (جو نو مسلم تھے) اور فرمایا کہ میں یہ مال دے کر ان کی دلجوئی کرنا چاہتا ہوں اس پر (بنو تمیم کا) ایک شخص بولا کہ آپ نے انصاف نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دین سے باہر ہو جائیں گے۔
Narrated Abu Sa`id: Something was sent to the Prophet and he distributed it amongst four (men) and said, "I want to attract their hearts,(to Islam thereby)," A man said (to the Prophet ), "You have not done justice." Thereupon the Prophet said, "There will emerge from the offspring of this (man) some people who will renounce the religion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 189
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال علي رضي الله عنه: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من خير قول البرية، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن کوفی نے، ان سے سوید بن غفلہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گی نوجوانوں اور کم عقلوں کی۔ یہ لوگ ایسا بہترین کلام پڑھیں گے جو بہترین خلق کا (پیغمبر کا) ہے یا ایسا کلام پڑھیں گے جو سارے خلق کے کلاموں سے افضل ہے۔ (یعنی حدیث یا آیت پڑھیں گے اس سے سند لائیں گے) لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو۔ کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لیے باعث اجر ہو گا جو انہیں قتل کر دے گا۔
Narrated `Ali: I heard the Prophet saying, "In the last days (of the world) there will appear young people with foolish thoughts and ideas. They will give good talks, but they will go out of Islam as an arrow goes out of its game, their faith will not exceed their throats. So, wherever you find them, kill them, for there will be a reward for their killers on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 577
(مرفوع) حدثني عبد الرحمن بن إبراهيم، حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن ابي سلمة، والضحاك، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم ذات يوم قسما، فقال ذو الخويصرة رجل من بني تميم: يا رسول الله اعدل، قال: ويلك من يعدل إذا لم اعدل، فقال عمر: ائذن لي فلاضرب عنقه، قال: لا، إن له اصحابا يحقر احدكم صلاته مع صلاتهم، وصيامه مع صيامهم، يمرقون من الدين كمروق السهم من الرمية، ينظر إلى نصله فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى رصافه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى نضيه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر إلى قذذه فلا يوجد فيه شيء، قد سبق الفرث والدم، يخرجون على حين فرقة من الناس، آيتهم رجل إحدى يديه مثل ثدي المراة او مثل البضعة تدردر , قال ابو سعيد: اشهد لسمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، واشهد اني كنت مع علي حين قاتلهم، فالتمس في القتلى فاتي به على النعت الذي نعت النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالضَّحَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا، فَقَالَ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ: وَيْلَكَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ، فَقَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: لَا، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ قَاتَلَهُمْ، فَالْتُمِسَ فِي الْقَتْلَى فَأُتِيَ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے، ان سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ اور ضحاک نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے۔ بنی تمیم کے ایک شخص ذوالخویصرۃ نے کہا: یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس کے کچھ (قبیلہ والے) ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ تم ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کو معمولی سمجھو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزے کو معمولی سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ تیر کے پھل میں دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا۔ اس کی لکڑی پر دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا۔ پھر اس کے دندانوں میں دیکھا جائے اور اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا پھر اس کے پر میں دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔ (یعنی شکار کے جسم کو پار کرنے کا کوئی نشان) تیر لید اور خون کو پار کر کے نکل چکا ہو گا۔ یہ لوگ اس وقت پیدا ہوں گے جب لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ (ایک خلیفہ پر متفق نہ ہوں گے) ان کی نشانی ان کا ایک مرد (سردار لشکر) ہو گا۔ جس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہو گا یا (فرمایا) گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل ہل رہا ہو گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ جب انہوں نے ان خارجیوں سے (نہروان میں) جنگ کی تھی۔ مقتولین میں تلاش کی گئی تو ایک شخص انہیں صفات کا لایا گیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں۔ اس کا ایک ہاتھ پستان کی طرح کا تھا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While the Prophet was distributing (war booty etc.) one day, Dhul Khawaisira, a man from the tribe of Bani Tamim, said, "O Allah's Apostle! Act justly." The Prophets said, "Woe to you! Who else would act justly if I did not act justly?" `Umar said (to the Prophet ), "Allow me to chop his neck off." The Prophet said, "No, for he has companions (who are apparently so pious that) if anyone of (you compares his prayer with) their prayer, he will consider his prayer inferior to theirs, and similarly his fasting inferior to theirs, but they will desert Islam (go out of religion) as an arrow goes through the victim's body (games etc.) in which case if its Nasl is examined nothing will be seen thereon, and if its Nady is examined, nothing will be seen thereon, and if its Qudhadh is examined, nothing will be seen thereon, for the arrow has gone out too fast even for the excretions and blood to smear over it. Such people will come out at the time of difference among the (Muslim) people and the sign by which they will be recognized, will be a man whose one of the two hands will look like the breast of a woman or a lump of flesh moving loosely." Abu Sa`id added, "I testify that I heard that from the Prophet and also testify that I was with `Ali when `Ali fought against those people. The man described by the Prophet was searched for among the killed, and was found, and he was exactly as the Prophet had described him." (See Hadith No. 807, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 184
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا خيثمة، حدثنا سويد بن غفلة، قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فوالله لان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإن الحرب خدعة، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" سيخرج قوم في آخر الزمان احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم اجرا لمن قتلهم يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا خَيْثَمَةُ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَوَاللَّهِ لَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خِدْعَةٌ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم اللہ کی اگر میں آسمان سے نیچے گر پڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
Narrated `Ali: Whenever I tell you a narration from Allah's Apostle, by Allah, I would rather fall down from the sky than ascribe a false statement to him, but if I tell you something between me and you (not a Hadith) then it was indeed a trick (i.e., I may say things just to cheat my enemy). No doubt I heard Allah's Apostle saying, "During the last days there will appear some young foolish people who will say the best words but their faith will not go beyond their throats (i.e. they will have no faith) and will go out from (leave) their religion as an arrow goes out of the game. So, where-ever you find them, kill them, for who-ever kills them shall have reward on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 64
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال: سمعت يحيى بن سعيد، قال: اخبرني محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، وعطاء بن يسار، انهما اتيا ابا سعيد الخدري، فسالاه عن الحرورية؟ اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا ادري ما الحرورية، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" يخرج في هذه الامة، ولم يقل منها، قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، يقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم، او حناجرهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، فينظر الرامي إلى سهمه، إلى نصله، إلى رصافه، فيتمارى في الفوقة هل علق بها من الدم شيء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أنهما أتيا أبا سعيد الخدري، فسألاه عَنِ الْحَرُورِيَّةِ؟ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا أَدْرِي مَا الْحَرُورِيَّةُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ، وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا، قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَكُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، أَوْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَى سَهْمِهِ، إِلَى نَصْلِهِ، إِلَى رِصَافِهِ، فَيَتَمَارَى فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنَ الدَّمِ شَيْءٌ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا، کہا مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور عطاء بن یسار سے، وہ دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے بارے میں کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا حروریہ (دروریہ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے اور پھر تیر پھینکنے والا اپنے تیر کو دیکھتا ہے اس کے بعد جڑ میں (جو کمان سے لگی رہتی ہے) اس کو شک ہوتا ہے شاید اس میں خون لگا ہو مگر وہ بھی صاف۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Yasar: That they visited Abu Sa`id Al-Khudri and asked him about Al-Harauriyya, a special unorthodox religious sect, "Did you hear the Prophet saying anything about them?" Abu Sa`id said, "I do not know what Al-Harauriyya is, but I heard the Prophet saying, "There will appear in this nation---- he did not say: From this nation ---- a group of people so pious apparently that you will consider your prayers inferior to their prayers, but they will recite the Qur'an, the teachings of which will not go beyond their throats and will go out of their religion as an arrow darts through the game, whereupon the archer may look at his arrow, its Nasl at its Risaf and its Fuqa to see whether it is blood-stained or not (i.e. they will have not even a trace of Islam in them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 65
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، قال: حدثني عمر، ان اباه حدثه، عن عبد الله بن عمر، وذكر الحرورية، فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَذَكَرَ الْحَرُورِيَّةَ، فقال: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے، کہا ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور انہوں نے حروریہ کا ذکر کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہو جاتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم، جاء عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي، فقال:" اعدل يا رسول الله، فقال: ويلك ومن يعدل إذا لم اعدل، قال عمر بن الخطاب: دعني اضرب عنقه، قال: دعه فإن له اصحابا يحقر احدكم صلاته مع صلاته، وصيامه مع صيامه، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نصله فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شيء، قد سبق الفرث والدم، آيتهم رجل إحدى يديه، او قال ثدييه، مثل ثدي المراة، او قال مثل البضعة، تدردر، يخرجون على حين فرقة من الناس"، قال ابو سعيد: اشهد سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، واشهد ان عليا قتلهم وانا معه، جيء بالرجل على النعت الذي نعته النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فنزلت فيه: ومنهم من يلمزك في الصدقات سورة التوبة آية 58.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ، جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ، فَقَالَ:" اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ، أَوْ قَالَ ثَدْيَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، أَوْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَةِ، تَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو سَعِيد: أَشْهَدُ سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا قَتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِ: وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ سورة التوبة آية 58.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا: یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اور کون کرے گا۔ اس پر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ (جانور کے جسم سے تیر چلایا گیا تھا) لید گوبر اور خون سب سے آگے (بےداغ) نکل گیا (اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی «ومنهم من يلمزك في الصدقات» کہ ”ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں۔“
Narrated Abu Sa`id: While the Prophet was distributing (something, `Abdullah bin Dhil Khawaisira at-Tamimi came and said, "Be just, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Woe to you ! Who would be just if I were not?" `Umar bin Al-Khattab said, "Allow me to cut off his neck ! " The Prophet said, " Leave him, for he has companions, and if you compare your prayers with their prayers and your fasting with theirs, you will look down upon your prayers and fasting, in comparison to theirs. Yet they will go out of the religion as an arrow darts through the game's body in which case, if the Qudhadh of the arrow is examined, nothing will be found on it, and when its Nasl is examined, nothing will be found on it; and then its Nadiyi is examined, nothing will be found on it. The arrow has been too fast to be smeared by dung and blood. The sign by which these people will be recognized will be a man whose one hand (or breast) will be like the breast of a woman (or like a moving piece of flesh). These people will appear when there will be differences among the people (Muslims)." Abu Sa`id added: I testify that I heard this from the Prophet and also testify that `Ali killed those people while I was with him. The man with the description given by the Prophet was brought to `Ali. The following Verses were revealed in connection with that very person (i.e., `Abdullah bin Dhil-Khawaisira at-Tarnimi): 'And among them are men who accuse you (O Muhammad) in the matter of (the distribution of) the alms.' (9.58)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 67
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، حدثنا يسير بن عمرو، قال، قلت لسهل بن حنيف: هل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول في الخوارج شيئا؟، قال: سمعته يقول واهوى بيده قبل العراق:" يخرج منه قوم يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُسَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ، قُلْتُ لِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ: هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي الْخَوَارِجِ شَيْئًا؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَأَهْوَى بِيَدِهِ قِبَلَ الْعِرَاقِ:" يَخْرُجُ مِنْهُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے، کہا ہم سے سلمان شیبانی نے، کہا ہم سے یسیر بن عمرو نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن حنیف (بدری صحابی) رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کے سلسلے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے اور آپ نے عراق کی طرف ہاتھ سے اشارہ فرمایا تھا کہ ادھر سے ایک جماعت نکلے گی یہ لوگ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے باہر نکل جاتا ہے۔
Narrated Yusair bin `Amr: I asked Sahl bin Hunaif, "Did you hear the Prophet saying anything about Al-Khawarij?" He said, "I heard him saying while pointing his hand towards Iraq. "There will appear in it (i.e, Iraq) some people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out from (leave) Islam as an arrow darts through the game's body.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 68
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم او ابي نعم شك قبيصة، عن ابي سعيد الخدري، قال: بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة، فقسمها بين اربعة، وحدثني إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بعث علي وهو باليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة في تربتها، فقسمها بين الاقرع بن حابس الحنظلي، ثم احد بني مجاشع وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب وبين زيد الخيل الطائي ثم احد بني نبهان، فتغضبت قريش، والانصار، فقالوا: يعطيه صناديد اهل نجد ويدعنا، قال: إنما اتالفهم، فاقبل رجل غائر العينين، ناتئ الجبين، كث اللحية، مشرف الوجنتين، محلوق الراس، فقال: يا محمد، اتق الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فمن يطيع الله إذا عصيته، فيامنني على اهل الارض ولا تامنوني، فسال رجل من القوم؟ قتله اراه خالد بن الوليد، فمنعه النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ولى، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن من ضئضئ هذا قوما يقرءون القرآن، لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية، يقتلون اهل الإسلام ويدعون اهل الاوثان لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ أَوْ أَبِي نُعْمٍ شَكَّ قَبِيصَةُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ، فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ، وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، فَتَغَضَّبَتْ قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، فَقَالُوا: يُعْطِيهِ صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، نَاتِئُ الْجَبِينِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، اتَّقِ اللَّهَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ، فَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي، فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ؟ قَتْلَهُ أُرَاهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، فَمَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نعم یا ابونعم نے۔۔۔ قبیصہ کو شک تھا۔۔۔ اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سونا بھیجا گیا تو آپ نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ اور مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، انہیں ابن ابی نعم نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے کچھ سونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدری فزاری، علقمہ بن علاثہ العامری اور زید الخیل الطائی میں تقسیم کر دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نجد کے رئیسوں کو تو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک مصلحت کے لیے ان کا دل بہلاتا ہوں۔ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، پیشانی ابھری ہوئی تھی، داڑھی گھنی تھی، دونوں کلے پھولے ہوئے تھے اور سر گٹھا ہوا تھا۔ اس مردود نے کہا: اے محمد! اللہ سے ڈر۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں بھی اس (اللہ) کی نافرمانی کروں گا تو پھر کون اس کی اطاعت کرے گا؟ اس نے مجھے زمین پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے۔ پھر حاضرین میں سے ایک صحابی خالد رضی اللہ عنہ (یا عمر رضی اللہ عنہ) نے اس کے قتل کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ پھر جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کے صرف لفظ پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکال کر پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکاری جانور میں سے پار نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام کو (کافر کہہ کر) قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں نے ان کا دور پایا تو انہیں قوم عاد کی طرح نیست و نابود کر دوں گا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When `Ali was in Yemen, he sent some gold in its ore to the Prophet. The Prophet distributed it among Al-Aqra' bin H`Abis Al-Hanzali who belonged to Bani Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, 'Alqama bin 'Ulatha Al-`Amiri, who belonged to the Bani Kilab tribe and Zaid AI-Khail at-Ta'i who belonged to Bani Nabhan. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He gives to the chiefs of Najd and leaves us!" The Prophet said, "I just wanted to attract and unite their hearts (make them firm in Islam)." Then there came a man with sunken eyes, bulging forehead, thick beard, fat raised cheeks, and clean-shaven head, and said, "O Muhammad! Be afraid of Allah! " The Prophet said, "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Allah). He trusts me over the people of the earth, but you do not trust me?" A man from the people (present then), who, I think, was Khalid bin Al- Walid, asked for permission to kill him, but the Prophet prevented him. When the man went away, the Prophet said, "Out of the offspring of this man, there will be people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game, and they will kill the Muslims and leave the idolators. Should I live till they appear, I would kill them as the Killing of the nation of 'Ad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 527
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون سمعت محمد بن سيرين، يحدث، عن معبد بن سيرين، عن ابي سعيد الخدري رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج ناس من قبل المشرق ويقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ثم لا يعودون فيه حتى يعود السهم إلى فوقه قيل ما سيماهم؟، قال: سيماهم التحليق، او قال التسبيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يُحَدِّثُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ؟، قَالَ: سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ، أَوْ قَالَ التَّسْبِيدُ".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی بن میمون ازدی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن سیرین سے سنا، ان سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح دور پھینک دئیے جائیں گے جیسے تیر پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ کبھی دین میں نہیں واپس آ سکتے، یہاں تک کہ تیر اپنی جگہ (خود) واپس آ جائے، پوچھا گیا کہ ان کی علامت کیا ہو گی؟ تو فرمایا کہ ان کی علامت سر منڈوانا ہو گی۔“
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "There will emerge from the East some people who will recite the Qur'an but it will not exceed their throats and who will go out of (renounce) the religion (Islam) as an arrow passes through the game, and they will never come back to it unless the arrow, comes back to the middle of the bow (by itself) (i.e., impossible). The people asked, "What will their signs be?" He said, "Their sign will be the habit of shaving (of their beards). (Fath-ul-Bari, Page 322, Vol. 17th)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 651