صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
19. باب السهو في الصلاة والسجود له:
باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1274
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ، زَادَ أَوْ نَقَصَ: فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَثَنَى رِجْلَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ. فَقَالَ: " إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ، أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى، كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".
جریر نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے علقمہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ ابراہیم نے کہا: آپ نے اس میں زیادتی یا کمی کر دی۔ پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ سے عرض کی گئی: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز (تبدیلی) آ گئی ہے؟ آپ نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ صحابہ نے عرض کی: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں۔ (راوی نے کہا:) آپ نے اپنے پاؤں موڑے، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوتی تو میں تمہیں بتا دیتا، لیکن میں ایک انسان ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں، اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ صحیح کی جستجو کرے اور اس کے مطابق (نماز کی) تکمیل کرے، پھر (سہو کے) دو سجدے کر لے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1274]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ابراہیم نے کہا اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادتی یا کمی کی تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا ہے؟“ صحابہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں موڑے، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمہیں بتا دیتا، لیکن میں بھی انسان ہوں، تمہاری طرح بھول جاتا ہوں،اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک پڑ جائے تو وہ درستگی یا صحیح بات کی طرف پہنچنے کی کوشش کرے اور اس کے مطابق نماز پوری کر لے، پھر دو سجدے کرلے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1274]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1275
حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كِلَاهُمَا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ: فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ لِلصَّوَابِ، وَفِي رِوَايَةِ وَكِيعٍ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.
ابن بشر اور وکیع دونوں نے مسعر سے اور انہوں نے منصور سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ ابن بشر کی روایت میں ہے: ”وہ غور کرے کہ اس میں سے صحت کے قریب تر کیا ہے؟“ اور وکیع کی روایت میں ہے: ”وہ صحیح (صورت کو یاد کرنے) کی جستجو کرے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1275]
امام صاحب دو اور اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں، ابن بشر کی روایت میں، ”وہ غور و فکر کرے صحت کے قریب تر کیا ہے“ اور وکیع کی روایت میں ہے ”وہ صحت کا قصد کرے یعنی ظن غالب پر عمل کرے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1275]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1276
وحَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وقَالَ: مَنْصُورٌ: فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ لِلصَّوَابِ.
وہیب بن خالد نے کہا: ہمیں منصور نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ منصور نے کہا: ”وہ غور کرے کہ اس میں صحت کے قریب تر کیا ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1276]
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ فَلْیَنْظُرْ اَحْریٰ ذَالِكَ لِلصَّوَابِ، وہ غور و فکر کرے صحت و درستگی کے قریب تر صورت کونسی ہے؟ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1276]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1277
حَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.
سفیان نے منصور سے مذکورہ سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا: ”وہ صحیح کی جستجو کرے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1277]
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ ”فَلْیَتَحَرَّ الصَّوَابَ“ وہ صحیح کا قصد کرے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1277]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1278
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ.
شعبہ نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا: ”اس میں جو صحیح کے قریب تر ہے اس کی جستجو کرے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1278]
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ: ”فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ إِلَى الصَّوَاب“ ان میں سے جو صورت صحیح کے قریب تر ہو اس تک پہنچنے کا ارادہ کرے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1278]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1279
حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ.
فضیل بن عیاض نے منصور سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا: ”وہ اس کی جستجو کرے جسے وہ صحیح سمجھتا ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1279]
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ: ”فَلْیَتَحَرَّ الَّذِیْ یَریٰ اَنَّهُ الصَّوَابَ“، وہ اس کا قصد کرے جس کے بارے میں یہ سمجھا جائے گا کہ وہ صحیح ہے یا درست ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1279]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1280
حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِإِسْنَادِ هَؤُلَاءِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.
عبدالعزیز بن عبدالصمد نے منصور سے ان سب راویوں کی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی اور کہا: ”وہ صحیح کی جستجو کرے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1280]
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ ”فَلْیَتَحَرَّ الصَّوَابَ“، وہ صحیح کا قصد کرے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1280]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1281
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ".
حکم نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز (میں) پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ سے عرض کی گئی: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“ صحابہ نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ تو آپ نے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1281]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، کیا نمازمیں اضافہ کر دیا گیا ہے۔؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا ہے؟“ صحابہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کر لیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1281]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1282
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ صَلَّى بِهِمْ خَمْسًا.
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن ادریس نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم (بن سوید) سے اور انہوں نے علقمہ سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1282]
حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ کہ علقمہ نے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانچ رکعات پڑھا دیں۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1282]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1283
ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا؟ قَالَ: كَلَّا مَا فَعَلْتُ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: وَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلَامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا يَا أَعْوَرُ، تَقُولُ ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ، تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: لَا، قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، "، وَزَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ، " فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".
عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔ لفظ انہی کے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کی، کہا: ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا: ابوشبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ انہوں نے کہا: بالکل نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! (آپ نے ایسا ہی کیا ہے۔) ابراہیم نے کہا: میں لوگوں کے کنارے (والے حصے) میں تھا اور بچہ تھا، میں نے کہا: ہاں! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا: ایک آنکھ والے! تو بھی یہی کہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر کہا: عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپ نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ تو آپ پلٹے، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر فرمایا: ”میں تمہاری ہی طرح کا انسان ہوں، میں (بھی) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔“ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: ”جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1283]
ابراہیم بن سوید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دیں تو جب اس نے سلام پھیرا لوگوں نے کہا اے ابو شبل آپ نے تو پانچ رکعات پڑھا دی ہیں۔ اس نے کہا ہرگز میں نے یہ کام نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں اور میں لوگوں کے ایک طرف تھا اور میں نوجوان تھا تو میں نے کہا کیوں نہیں! آپ نے واقعی پانچ رکعات پڑھائی ہیں اس نے مجھے کہا اے اعور تو بھی یہی کہتا ہے تو میں نے کہا، ہاں ابراہیم نے کہا تو وہ پھر گئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر کہا: عبداللہ نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھرے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہے۔“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ لوگوں نے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھرے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر فرمایا: ”نہیں، بس تمھاری طرح بشر ہوں میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔“ اور ابن نمیر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا، ”تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔“ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1283]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1284
حَدَّثَنَاه عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ، وَأَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ ".
عبدالرحمن بن اسود نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا؟“ صحابہ نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”میں تمہاری طرح انسان ہوں، میں بھی اسی طرح یاد رکھتا ہوں جس طرح تم یاد رکھتے ہو اور میں (بھی) اسی طرح بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو۔“ پھر آپ نے سہو کے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1284]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعات پڑھا دیں تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا“ لوگوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی تمھاری طرح بشر ہوں میں یاد رکھتا ہوں جس طرح تم یاد رکھتے ہو اور میں بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولنے کے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1284]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1285
وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَالْوَهْمُ مِنِّي؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ "، ثُمَّ تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
(علی) بن مسہر نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور اس میں کچھ اضافہ کر دیا۔ ابراہیم نے کہا کہ یہاں وہم مجھے ہوا ہے، علقمہ کو نہیں۔ عرض کی گئی: اللہ کے رسول! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں تمہاری طرح انسان ہی ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، اس لیے جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ (قبلہ کی طرف) پھیرا اور دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1285]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اس میں اضافہ یا کمی کی (ابراہیم کا قول ہے یہاں وہم مجھے ہوا) پوچھا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی تمھاری طرح انسان ہوں، میں بھی بھول سکتا ہوں، جیسے تم بھولتے ہو تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1285]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1286
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، بَعْدَ السَّلَامِ وَالْكَلَامِ ".
حفص اور ابومعاویہ نے اعمش سے باقی ماندہ اس سند کے ساتھ حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام اور گفتگو کے بعد سہو کے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1286]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجودِ سہو سلام و کلام (گفتگو) کے بعد کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1286]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 572 ترقیم شاملہ: -- 1287
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَايْمُ اللَّهِ، مَا جَاءَ ذَاكَ، إِلَّا مِنْ قِبَلِي، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: الَّذِي صَنَعَ، فَقَالَ: " إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
زائدہ نے سلیمان (اعمش) سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے زیادہ پڑھا دیا یا کم۔ ابراہیم نے کہا: اللہ کی قسم! یہ (وہم) میری طرف سے ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ تو ہم نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا اس سے آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”جب آدمی زیادتی یا کمی کر لے تو دو سجدے کرے۔“ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس کے بعد آپ نے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1287]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اضافہ یا کمی کی، ابراہیم کہتے ہیں، اللہ کی قسم یہ (وہم) میری ہی طرف سے ہے تو ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کیے سے آگاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی زیادتی یا کمی کر بیٹھے تو وہ دو سجدے کر لے۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 1287]
ترقیم فوادعبدالباقی: 572
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

