English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
3. باب نكاح المتعة وبيان انه ابيح ثم نسخ ثم ابيح ثم نسخ واستقر تحريمه إلى يوم القيامة:
باب: متعہ کے حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا اور پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3419
وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فقَالَت: مَا تُعْطِي؟ فَقُلْتُ رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَت: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا ".
لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبدجہنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3419]
حضرت سبرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی اجازت دی، تو میں اور ایک اور آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ گویا کہ ایک کڑیل جان اور دراز گردن اونٹنی تھی، ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا، تو اس نے کہا، کیا دو گے؟ میں نے کہا، اپنی چار اور میرے ساتھی نے بھی کہا، اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر، میری چادر سے عمدہ تھی، اور میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا، جب وہ میرے ساتھی کی چادر پر نظر ڈالتی تو اس کو پسند کرتی اور جب مجھ پر نظر ڈالتی تو میں اسے پسند آتا، پھر اس نے کہا، تو اور تیری چادر میرے لیے کافی ہیں، تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فر دیا: جس کے پاس متعہ کے لیے کوئی عورت ہو، وہ اس کو چھوڑ دے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3419]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3420
حدثنا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حدثنا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حدثنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ " غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ قَالَ: فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ، فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَخَرَجْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ، فَبُرْدِي خَلَقٌ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ أَوْ بِأَعْلَاهَا، فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا؟ قَالَت: وَمَاذَا تَبْذُلَانِ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا، فقَالَ: إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ، وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ، فَتَقُولُ: بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "،
بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی، کہا: ہم نے وہاں پندرہ روز۔ (الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو) تیس شب و روز۔ قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریباً بدصورت تھا۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی (اور) ملائم تھی، حتیٰ کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی، ہم نے کہا: کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر (اس کے سامنے) پھیلا دی، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا: اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے۔ اس پر وہ کہنے لگی: اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے (اس وقت تک) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (متعے کو) حرام قرار دے دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3420]
ربیع بن سبرہ بیان کرتے ہیں، میرا باپ فتح مکہ کے غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس نے کہا، ہم وہاں پندرہ یعنی رات دن شمار کر کے تیس دن، رات رہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعۃ النساء (عورتوں سے متعہ کرنے) کی اجازت دے دی، تو میں اور میرے خاندان کا ایک آدمی چلے، اور میں اس سے زیادہ خوبصورت تھا، اور وہ قریبا بد صورت تھا، ہم میں سے ہر ایک کے پاس ایک چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے عمزاد کی چادر نئی تھی اور تازہ چمکدار، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیب یا بالائی حصہ میں پہنچے، تو ہمیں ایک نوجوان عورت ملی جو طاقت ور نوجوان، دراز گردن اونٹ کی طرح تھی، تو ہم نے کہا، کیا ہم میں سے ایک کے ساتھ متعہ کرنے کے لیے آمادہ ہے، اس نے پوچھا تم دونوں کیا خرچ کرو گے تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلا دی۔ تو وہ دونوں مردوں کو دیکھنے لگی، اور میرا ساتھی اس کو دیکھ رہا تھا، وہ اس کے میلان کا منتظر تھا، یا اس کے پہلو کو دیکھ رہا تھا، اس لیے کہا، اس کی چادر بوسیدہ ہے، اور میری چادر نئی اور تروتازہ ہے، (خوش رنگ ہے) تو اس نے دو تین بار کہا، اس کی چادر میں کوئی حرج نہیں، یعنی کوئی مضائقہ نہیں، پھر میں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور اس کے پاس سے اس وقت تک نہیں گیا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام قرار نہیں دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3420]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3421
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حدثنا أَبُو النُّعْمَانِ ، حدثنا وُهَيْبٌ ، حدثنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، حَدَّثَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بِشْرٍ، وَزَادَ: قَالَت: وَهَلْ يَصْلُحُ ذَاكَ، وَفِيهِ قَالَ: إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ مَحٌّ.
ہمیں وہیب نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمارہ بن غزیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: فتح مکہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے، آگے بشر کی حدیث کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: اس عورت نے کہا: کیا یہ (متعہ) جائز ہے؟ اور اسی (روایت) میں ہے: (میرے ساتھی نے) کہا: اس کی چادر پرانی بوسیدہ ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3421]
ربیع بن سبرۃ جہنی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم فتح مکہ کے سال، مکہ گئے، آ گے مذکورہ بالا روایت کی جس میں یہ اضافہ ہے، اس عورت نے پوچھا، کیا یہ درست ہے؟ اور یہ بھی ہے، میرے ساتھی نے کہا، اس کی چادر پرانی اور بوسیدہ ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3421]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3422
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، حَدَّثَهُ: أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنَ النِّسَاءِ، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ ذَلِكَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عَنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَه، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبدالعزیز بن عمر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! بے شک میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور بلاشبہ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے، اس لیے جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی (عورت موجود) ہو تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے، اور جو کچھ تم لوگوں نے انہیں دیا ہے اس میں سے کوئی چیز (واپس) مت لو۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3422]
حضرت ربیع بن سبرہ جہنی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! بےشک میں نے واقعی تمہیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی تھی۔ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے تو جس کے پاس ان میں سے کوئی ہو، اس کا راستہ چھوڑ دے اور جو کچھ تم نے انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ نہ لو۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3422]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3423
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ وَهُوَ يَقُولُ: بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
عبدہ بن سلیمان نے عبدالعزیز بن عمر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور (بیت اللہ کے) دروازے کے درمیان کھڑے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے۔ (آگے) ابن نمیر کی حدیث کی طرح ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3423]
امام صاحب عمر بن عبدالعزیز سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور دروازے کے درمیان کھڑے دیکھا، آ گے اوپر والی روایت ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3423]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3424
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حدثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ عَامَ الْفَتْحِ حِينَ دَخَلْنَا مَكَّةَ، ثُمَّ لَمْ نَخْرُجْ مِنْهَا حَتَّى نَهَانَا عَنْهَا ".
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (سبرہ بن معبدرضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: فتح مکہ کے سال جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ (کے جواز) کا حکم دیا، پھر ابھی ہم وہاں سے نکلے نہ تھے کہ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3424]
حضرت سبرہ جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فتح مکہ کے موقع پر متعہ کرنے کا حکم دیا جبکہ ہم مکہ میں داخل ہوئے اور ہمیں اس سے نکلنے سے پہلے ہی روک دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3424]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3425
وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَنَا، وَصَاحِبٌ لِي مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، حَتَّى وَجَدْنَا جَارِيَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ فَخَطَبْنَاهَا إِلَى نَفْسِهَا، وَعَرَضْنَا عَلَيْهَا بُرْدَيْنَا، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ، فَتَرَانِي أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِي، وَتَرَى بُرْدَ صَاحِبِي أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِي، فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً، ثُمَّ اخْتَارَتْنِي عَلَى صَاحِبِي، فَكُنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ.
عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ بن معبدنے کہا: میں نے اپنے والد ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ اپنے والد سبرہ بن معبدرضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو عورتوں کے ساتھ متعہ کر لینے کا حکم دیا۔ میں اور بنو سلیم میں سے میرا ایک ساتھی نکلے، حتیٰ کہ ہم نے بنو عامر کی ایک جوان لڑکی کو پایا، وہ ایک جوان اور خوبصورت لمبی گردن والی اونٹنی کی طرح تھی۔ ہم نے اسے نکاح (متعہ) کا پیغام دیا، اور اس کے سامنے اپنی چادریں پیش کیں، وہ غور سے دیکھنے لگی، مجھے میرے ساتھی سے زیادہ خوبصورت پاتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی، اس کے بعد اس نے گھڑی بھر اپنے دل سے مشورہ کیا، پھر اس نے مجھے میرے ساتھی پر فوقیت دی، پھر یہ عورتیں تین دن تک ہمارے ساتھ رہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3425]
حضرت سبرہ بن معبدرضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے ساتھیوں کو عورتوں سے لطف اندوز ہونے کا حکم دیا تو میں اور بنو سلیم سے میرا ساتھی نکلے حتی کہ ہم نے بنو عامر کی ایک دوشیزہ کو پا لیا جو طاقت ور نوجوان دراز گردن اونٹ کی طرح تھی تو ہم نے اسے اس کی ذات کے بارے میں پیغام دیا اور ہم نے اسے اپنی چادریں پیش کیں تو دیکھنے لگی تو مجھے اپنے ساتھی سے زیادہ خوبصورتی دیکھتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی، کچھ وقت اس نے اپنے نفس سے مشورہ کیا، پھر مجھے میرے ساتھی پر پسند کیا، تو ہم تین دن اکٹھے رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان سے الگ ہو جانے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3425]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3426
حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرما دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3426]
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3426]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3427
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى يَوْمَ الْفَتْح عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ ".
معمر نے زہری سے، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے (دنوں میں سے ایک) دن عورتوں کے ساتھ (نکاح) متعہ کرنے سے منع فرما دیا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3427]
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت متعۃ النساء سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3427]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3428
وحَدَّثَنِيهِ حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حدثنا أَبِي ، عَنْ صَالِح ، أَخْبَرَنا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ زَمَانَ الْفَتْحِ "، مُتْعَةِ النِّسَاءِ، وَأَنَّ أَبَاهُ كَانَ تَمَتَّعَ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ.
صالح سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (سبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، اور یہ کہ ان کے والد (سبرہ) نے (اپنے ساتھی کے ہمراہ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3428]
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دور میں متعہ یعنی متعۃ النساء سے منع فرمایا، اور میرے باپ نے دو سرخ چادروں کے عوض متعہ کیا تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3428]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3429
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَامَ بِمَكَّةَ، فقَالَ: إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ كَمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ، فقَالَ: إِنَّكَ لَجِلْفٌ جَافٍ، فَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ: فَجَرِّبْ بِنَفْسِكَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّكَ بِأَحْجَارِكَ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ: أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَهُ بِهَا، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ: مَهْلًا، قَالَ: مَا هِيَ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ: إِنَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَيْهَا كَالْمَيْتَةِ، وَالدَّمِ، وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ، ثُمَّ أَحْكَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: قَدْ كُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ، يُحَدِّثُ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَأَنَا جَالِسٌ.
مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ میں کھڑے ہوئے، اور کہا: بلاشبہ کچھ لوگ ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے۔ وہ لوگوں کو متعہ (کے جواز) کا فتویٰ دیتے ہیں، وہ ایک آدمی (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما) پر تعریض کر رہے تھے، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا: تم بے ادب، کم فہم ہو، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں (نکاح) متعہ کیا جاتا تھا۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر (دیکھو)، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے (ہی ان) پتھروں سے (جن کے تم مستحق ہو گے) تمہیں رجم کروں گا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب (ابن عباس رضی اللہ عنہما) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس (کے جواز) کا حکم دیا۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ٹھہریے! انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے۔ ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ یہ (ایسا کام ہے کہ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص کے لیے جو (حالات کی بنا پر) اس کے لیے مجبور کر دیا گیا ہو، اس کی رخصت تھی جس طرح (مجبوری میں) مردار، خون اور سور کے گوشت (کے لیے) ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ (کی پیش کش) پر متعہ کیا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں (اس مجلس میں) بیٹھا ہوا تھا۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3429]
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مکہ میں کھڑے ہو کر کہا، کچھ لوگ جن کے دل اللہ نے اندھے کر دئیے ہیں، جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے، وہ متعہ کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں، ایک مرد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف اشارہ کر رہے تھے، انہوں نے بلند آواز سے جواب دیا، تم کم فہم، کم علم ہو، مجھے اپنی عمر کی قسم! پرہیز گاری کے امام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں متعہ کیا جاتا تھا، تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، خود اس کا تجربہ کرو، اللہ کی قسم! اگر تم یہ کام کرو گے، تو میں تمہیں یقینا تمہارے مناسب پتھروں سے رجم کر دوں گا، مذکورہ بالا سند سے ہی ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ (حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک آدمی نے آ کر اس سے متعہ کے بارے میں فتویٰ پوچھا، تو اس نے اسے اس کا فتویٰ دے دیا تو اسے ابن ابی عمرۃ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ذرا توقف کرو! اس نے کہا، کیوں کس وجہ؟ اللہ کی قسم! یہ کام امام المتقین کے عہد میں کیا جا چکا ہے، ابن ابی عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، آغاز اسلام میں ایک لاچار اور مضطر کے لیے اس کی رخصت تھی، جیسا کہ اس کے لیے مردار، خنزیر کے گوشت اور خون کی رخصت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کو محکم کر دیا، اور اس سے روک دیا، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے ربیع بن سبرۃ جہنی نے اپنے باپ سے روایت سنائی، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں کے عوض فائدہ اٹھایا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا، ابن شہاب بیان کرتے ہیں، میں نے ربیع بن سبرۃ سے یہ روایت اس وقت سنی تھی، جبکہ وہ میری موجودگی میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو سنا رہے تھے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3429]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1406 ترقیم شاملہ: -- 3430
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حدثنا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حدثنا مَعْقِلٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حدثنا الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ، وَقَالَ: أَلَا إِنَّهَا حَرَامٌ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَانَ أَعْطَى شَيْئًا، فَلَا يَأْخُذْهُ ".
ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا: خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے (متعے کے عوض) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3430]
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متعہ سے منع کیا اور فرمایا: خبردار، سنو! متعہ آج سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے، اور جس نے کوئی چیز دے رکھی ہے، وہ اسے واپس نہ لے۔ [صحيح مسلم/كتاب النكاح/حدیث: 3430]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1406
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں