الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
197. باب السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ
197. باب: سجدہ سہو کا بیان۔
Chapter: (Prostrating For) Forgetfulness After The Two Prostrations (Rak’ah).
حدیث نمبر: 1009
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ايوب، عن محمد بإسناده، وحديث حماد اتم، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم يقل: بنا، ولم يقل: فاومئوا، قال: فقال الناس: نعم، قال: ثم رفع ولم يقل: وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وتم حديثه"، لم يذكر ما بعده، ولم يذكر فاومئوا إلا حماد بن زيد. قال ابو داود: وكل من روى هذا الحديث لم يقل: فكبر ولا ذكر رجع.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِهِ، وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: بِنَا، وَلَمْ يَقُلْ: فَأَوْمَئُوا، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ وَلَمْ يَقُلْ: وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَتَمَّ حَدِيثُهُ"، لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَوْمَئُوا إِلَّا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ: فَكَبَّرَ وَلَا ذَكَرَ رَجَعَ.
اس طریق سے بھی محمد بن سیرین سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے مالک نے «صلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے «صلى بنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » نہیں کہا ہے اور نہ ہی انہوں نے «فأومئوا» کہا ہے (جیسا کہ حماد نے کہا ہے بلکہ اس کی جگہ) انہوں نے «فقال الناس نعم» کہا ہے، اور مالک نے «ثم رفع» کہا ہے، «وكبر» نہیں کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے، یعنی مالک نے «رفع وكبر» کہنے کے بجائے صرف «رفع» پر اکتفا کیا ہے اور مالک نے «ثم كبر وسجد مثل سجوده أو أطول ثم رفع» کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے اور مالک کی حدیث یہاں پوری ہو گئی ہے اس کے بعد جو کچھ ہے مالک نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی لوگوں کے اشارے کا انہوں نے ذکر کیا ہے صرف حماد بن زید نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث جتنے لوگوں نے بھی روایت کی ہے کسی نے بھی لفظ «فكبر‏.‏» نہیں کہا ہے اور نہ ہی «رجع.‏» کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 69 (714)، السہو 4(1228)، أخبار الآحاد 1(7250)، سنن الترمذی/الصلاة 176 (399)، سنن النسائی/السہو 22 (1225)، (تحفة الأشراف: 14449)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 15 (60)، مسند احمد (2/235، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has been narrated through a different chain of transmitters; but the version of Hammad is more perfect. This version goes; then the Messenger of Allah ﷺ prayed; it does not have the words, “led us (in prayer), ” nor the words “they made a sign”. Thereupon the people said: Yes. He then raised his head. The version does not mention the words “he uttered the takbir. He then uttered the takbir and made the prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then prostration as usual or prolonged it. He then raised his head”. The narrator then finished the tradition and did not mention the words that follow it. He did not mention the words “they made a sign”, but Hammad bin Zaid mentioned them in his version. Abu dawud said: Anyone who narrated this tradition did not mention the words “ then he uttered the takbir”, nor the words “he returned”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1004


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (714)
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي الظهر او العصر، قال: فصلى بنا ركعتين، ثم سلم، ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد، فوضع يديه عليهما إحداهما على الاخرى يعرف في وجهه الغضب، ثم خرج سرعان الناس وهم يقولون قصرت الصلاة قصرت الصلاة وفي الناس ابو بكر، وعمر فهاباه ان يكلماه، فقام رجل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسميه: ذا اليدين، فقال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟ قال:" لم انس، ولم تقصر الصلاة" قال: بل نسيت يا رسول الله، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على القوم، فقال:" اصدق ذو اليدين؟" فاومئوا، اي نعم،" فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مقامه فصلى الركعتين الباقيتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع وكبر". قال: فقيل لمحمد: سلم في السهو، فقال: لم احفظه، عن ابي هريرة، ولكن نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّيهِ: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قُصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاةُ" قَالَ: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟" فَأَوْمَئُوا، أَيْ نَعَمْ،" فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَقَامِهِ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ". قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ، فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کوئی نماز پڑھائی مگر صرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلد باز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن وہ دونوں آپ سے (اس سلسلہ میں) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑا ہوا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی نماز کم کی گئی ہے، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟، لوگوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر واپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر سجدے سے سر اٹھایا پھر «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر «الله أكبر» کہہ کر اٹھے۔ راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یاد نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (573)، (تحفة الأشراف: 14415)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، والأذان 69 (714)، والسھو 3 (1227)، 4 (1228)، 85 (1367)، والأدب 45 (6051)، وأخبار الآحاد 1 (7250)، سنن الترمذی/الصلاة 180 (399)، سنن النسائی/السھو 22 (1225)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1214)، مسند احمد (2/237، 284) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ led us in one of the evening (Asha) prayers, noon or afternoon. He led us in two Rak’ahs and gave the salutation. He then got up going towards a piece of wood which was placed in the front part of the mosque. He placed his hands upon it, one on the other, looking from his face as if he were angry. The people came out hastily saying: the prayer has been shortened. Abu Bakr and Umar were among the people, but they were too afraid to speak to him. A man whom the Messenger of Allah ﷺ would call “ the possessor of arms” (Dhu al-Yadain) stood up (asking him): Have you forgotten. The Messenger of Allah, or has the prayer been shortened? He said: I have neither forgotten nor has it been shortened. He said: Messenger of Allah, you have forgotten. The Messenger of Allah ﷺ turned towards the people and asked: did the possessor of arms speak the truth? They made a sign, that is, yes. The Messenger of Allah ﷺ returned to his place and prayed the remaining two Rak’ahs, then gave the salutation; he then uttered the takbir and prostrated himself as usual or prolonged. He then raised his head and uttered the takbir; then he uttered the takbir and made prostration as usual or made longer (prostration). Then he raised his head his and uttered the takbir (Allah is most great). The narrator Muhammad was asked: Did he give the salutation (while prostrating) dueto forgetfulness? He said: I do not remember it from Abu Hurairah. But we Are sure that Imran bin Husain (in his version) said; he then gave the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1003


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (573)
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر فسلم في الركعتين، فقيل له: نقصت الصلاة، فصلى ركعتين ثم سجد سجدتين".
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 69 (715)، السہو 3 (1227)، سنن النسائی/ السہو (22 (1228) (تحفة الأشراف: 14952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/386، 468) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported; The Prophet ﷺ offered the noon prayer and he gave the salutation at the end of two rakahs. He was asked. Has the prayer been shortened ? then he offered two rakahs of the prayer and made two prostrations (at the end of it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1009


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (715)
حدیث نمبر: 1015
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل بن اسد، اخبرنا شبابة، حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم انصرف من الركعتين من صلاة المكتوبة، فقال له رجل: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت؟ قال:" كل ذلك لم افعل"، فقال الناس: قد فعلت ذلك يا رسول الله،" فركع ركعتين اخريين، ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو". قال ابو داود: رواه داود بن الحصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذه القصة، قال:" ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد التسليم".
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَقَالَ لَه رَجُلٌ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ:" كُلَّ ذَلِكَ لَمْ أَفْعَلْ"، فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،" فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ:" ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے داود بن حصین نے ابوسفیان مولی بن ابی احمد سے، ابوسفیان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1008) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو» (پھر آپ پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے) کا ٹکڑا شاذ ہے۔

Narrated Abu Hurairah: When the Prophet ﷺ finished two rak'ahs of an obligatory prayer, a man asked him: Messenger of Allah, has the prayer been shortened, or have you forgotten? he replied: I did not do all that. The people said: Messenger of Allah, you did that. Therefore, he offered another two rak'ahs or prayer and did not make two prostrations due to forgetfulness. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Dawud al-Hussain from Abu Sufyan, freed slave of Ibn Abi Ahmad on the authority of Abu Hurairah from the Prophet ﷺ. This version goes: He then made two prostrations while he was sitting after the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1010


قال الشيخ الألباني: شاذ السهو

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه مسلم (573)
حدیث نمبر: 1018
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع. ح وحدثنا مسدد، حدثنا مسلمة بن محمد، قالا: حدثنا خالد الحذاء، حدثنا ابو قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، قال: سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاث ركعات من العصر، ثم دخل، قال: عن مسلمة الحجر، فقام إليه رجل يقال له: الخرباق، كان طويل اليدين، فقال له: اقصرت الصلاة يا رسول الله؟ فخرج مغضبا يجر رداءه، فقال:" اصدق؟" قالوا: نعم، فصلى تلك الركعة، ثم سلم، ثم سجد سجدتيها، ثم سلم.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ، قَالَ: عَنْ مَسْلَمَةَ الْحُجَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ، كَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ، فَقَالَ لَهُ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔ مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن النسائی/السھو 23 (1237، 1238)، 75 (1332)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1215)، (تحفة الأشراف: 10882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/427، 429، 435، 437، 440، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏

Imran bin Husain said: The Messenger of Allah ﷺ gave the salutation at the end of three rakahs in the afternoon prayer, then went into the apartment (according to the version of maslamah). A man called al-Khirbaq who had long arms got up and said ; has the prayer been shortened, Messenger of Allah ? He came out angrily trailing his cloak and said: Is he telling the truth ? they said; Yes. He then prayed that rakah, then gave the salutation, then made two prostrations, then gave the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1013


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (574)
حدیث نمبر: 1019
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قال حفص، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا، فقيل له: ازيد في الصلاة، قال:" وما ذاك؟" قال: صليت خمسا، فسجد سجدتين بعد ما سلم.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَ حَفْصٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں تو آپ سے پوچھا گیا کہ کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا ہے؟، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے اس کے بعد کہ آپ سلام پھیر چکے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، 32 (404)، والسھو 2 (1226)، والأیمان 15 (6671)، وأخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن الترمذی/الصلاة 177 (392)، سنن النسائی/السھو 26 (1255، 1256)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 129 (1203)، 130 (1205)، 133 (1211)، (تحفة الأشراف: 9411)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/376، 379، 429، 443، 438، 455، 465) سنن الدارمی/الصلاة 175(1539) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Masud) said: The Messenger of Allah ﷺ prayed five rak’ahs in the noon prayer. He was asked whether the prayer had been extended. He asked what they meant by that. The people said: you prayed five rak’ahs. Then he made two prostrations after having given the salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1014


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (404) صحيح مسلم (572)
حدیث نمبر: 1020
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قال عبد الله: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال إبراهيم: فلا ادري زاد ام نقص، فلما سلم، قيل له: يا رسول الله، احدث في الصلاة شيء؟ قال:" وما ذاك؟" قالوا: صليت كذا وكذا، فثنى رجله واستقبل القبلة فسجد بهم سجدتين، ثم سلم، فلما انفتل اقبل علينا بوجهه صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنه لو حدث في الصلاة شيء انباتكم به، ولكن إنما انا بشر انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني" وقال:" إذا شك احدكم في صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه، ثم ليسلم، ثم ليسجد سجدتين".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَلَا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي" وَقَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیادتی کی یا کمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا؟، لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیر موڑا اور قبلہ رخ ہوئے، پھر لوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے باخبر کرتا، لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم لوگ بھول جاتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جایا کروں تو تم لوگ مجھے یاد دلا دیا کرو، اور فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پیدا ہو جائے تو سوچے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، الإیمان 15 (6671)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن النسائی/السہو 25 (1244)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 133 (1212)، (تحفة الأشراف: 9451)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/379، 419، 438، 455) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ offered prayer. The version of the narrator Ibrahim goes: I do not know whether he increased or decreased (the rak'ahs of prayer). When he gave the salutation, he was asked: Has something new happened in the prayer, Messenger of Allah? He said: What is it? They said: You prayed so many and so many (rak'ahs). He then relented his foot and faced the Qiblah and made two prostrations. He then gave the salutation. When he turned away (finished the prayer), he turned his face to us and said: Had anything new happened in prayer, I would have informed you. I am only a human being and I forget just as you do; so when I forget, remind me, and when any of you is in doubt about his prayer he should aim at what is correct, and complete his prayer in that respect, then give the salutation and afterwards made two prostrations.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1015


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (401) صحيح مسلم (572)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.