الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
37. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى الذِّمِّيِّ الْخَمْرَ يَبِيعُهَا لَهُ
37. باب: مسلمان ذمی کو شراب بیچنے کے لیے دے یہ منع ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1263
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: كان عندنا خمر ليتيم، فلما نزلت المائدة، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه، وقلت: إنه ليتيم. فقال: " اهريقوه ". قال: وفي الباب، عن انس بن مالك. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وقال بهذا بعض اهل العلم: وكرهوا ان تتخذ الخمر خلا، وإنما كره من ذلك والله اعلم، ان يكون المسلم في بيته خمر، حتى يصير خلا، ورخص بعضهم في خل الخمر، إذا وجد قد صار خلا ابو الوداك اسمه: جبر بن نوف.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ، فَلَمَّا نَزَلَتْ الْمَائِدَةُ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، وَقُلْتُ: إِنَّهُ لِيَتِيمٍ. فَقَالَ: " أَهْرِيقُوهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وقَالَ بِهَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: وَكَرِهُوا أَنْ تُتَّخَذَ الْخَمْرُ خَلَّا، وَإِنَّمَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ، أَنْ يَكُونَ الْمُسْلِمُ فِي بَيْتِهِ خَمْرٌ، حَتَّى يَصِيرَ خَلَّا، وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي خَلِّ الْخَمْرِ، إِذَا وُجِدَ قَدْ صَارَ خَلًّا أَبُو الْوَدَّاكِ اسْمُهُ: جَبْرُ بْنُ نَوْفٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک یتیم کی شراب تھی، جب سورۃ المائدہ نازل ہوئی (جس میں شراب کی حرمت مذکور ہے) تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا اور عرض کیا کہ وہ ایک یتیم کی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اسے بہا دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور بھی سندوں سے یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے،
۳- اس باب میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے،
۴- بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں، یہ لوگ شراب کا سرکہ بنانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، اس وجہ سے اسے مکروہ قرار دیا گیا ہے کہ مسلمان کے گھر میں شراب رہے یہاں تک کہ وہ سرکہ بن جائے۔ «واللہ اعلم»،
۵- بعض لوگوں نے شراب کے سرکہ کی اجازت دی ہے جب وہ خود سرکہ بن جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3991) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح يشهد له الحديث الآتى (1316)
حدیث نمبر: 1262
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " ايما امرئ افلس، ووجد رجل سلعته عنده بعينها فهو اولى بها من غيره ". قال: وفي الباب، عن سمرة، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: هو اسوة الغرماء، وهو قول: اهل الكوفة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ أَفْلَسَ، وَوَجَدَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ عِنْدَهُ بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَوْلَى بِهَا مِنْ غَيْرِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَمُرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: هُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَهْلِ الْكُوفَةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو (قرض دار) آدمی مفلس ہو جائے اور (قرض دینے والا) آدمی اپنا سامان اس کے پاس بعینہ پائے تو وہ اس سامان کا دوسرے سے زیادہ مستحق ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سمرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، اور بعض اہل علم کہتے ہیں: وہ بھی دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہو گا، یہی اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستقراض 14 (2402)، صحیح مسلم/المساقاة 5 (البیوع 26)، (1559)، سنن ابی داود/ البیوع 76 (3519)، سنن النسائی/البیوع 95 (4680)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 26 (4358)، (تحفة الأشراف: 14861)، وط/البیوع 42 (88)، و مسند احمد (2/228)، 258، 410، 468، 484، 508) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2358)
حدیث نمبر: 1297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح وهو بمكة، يقول: " إن الله ورسوله حرم بيع الخمر، والميتة، والخنزير، والاصنام "، فقيل: يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة؟ فإنه يطلى بها السفن، ويدهن بها الجلود، ويستصبح بها الناس، قال: " لا، هو حرام "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: " قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فاجملوه، ثم باعوه، فاكلوا ثمنه ". قال: وفي الباب، عن عمر، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ "، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، قَالَ: " لَا، هُوَ حَرَامٌ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، فَأَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال مکہ کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! مجھے مردار کی چربی کے بارے میں بتائیے، اسے کشتیوں پہ ملا جاتا ہے، چمڑوں پہ لگایا جاتا ہے، اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ جائز نہیں، یہ حرام ہے، پھر آپ نے اسی وقت فرمایا: یہود پر اللہ کی مار ہو، اللہ نے ان کے لیے چربی حرام قرار دے دی، تو انہوں نے اس کو پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 112 (2236)، والمغازي 51 (4296)، وتفسیر سورة الأنعام 6 (4633)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1581)، سنن ابی داود/ البیوع 66 (2486)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 8 (4267)، والبیوع 93 (4673)، سنن ابن ماجہ/التجارات 11 (2167)، (تحفة الأشراف: 2494)، و مسند احمد (3/324)، 326، 370) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2167)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.