الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 119
حدیث نمبر: 119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن رشدين بن سعد، اخبرني ابو هانئ الخولاني، اخبرني عمرو بن مالك الجنبي، ان فضالة بن عبيد، وعبادة بن الصامت حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كان يوم القيامة فرغ الله من قضاء الخلق، فيبقى رجلان يؤمر بهما إلى النار فيلتفت احدهما، فيقول الجبار: ردوه، فيرد، فيقال له: لم التفت؟ قال: كنت ارجو ان تدخلني الجنة، قال: فيؤمر به إلى الجنة، قال: فيقول: هذا عطاء ربي حتى إني لو اطعمت اهل الجنة ما نقص ذلك مما عندي شيئا"، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذكره يرى السرور في وجهه.عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلانِيُّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ الْجَنْبِيُّ، أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ فَرَغَ اللَّهُ مِنْ قَضَاءِ الْخَلْقِ، فَيَبْقَى رَجُلانِ يُؤْمَرُ بِهِمَا إِلَى النَّارِ فَيَلْتَفِتُ أَحَدُهُمَا، فَيَقُولُ الْجبَّارُ: رُدُّوهُ، فَيُرَدُّ، فَيُقَالُ لَهُ: لِمَ الْتَفَتَّ؟ قَالَ: كُنْتُ أَرْجُو أَنْ تُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ، قَالَ: فَيَقُولُ: هَذَا عَطَاءُ رَبِّي حَتَّى إِنِّي لَوْ أَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي شَيْئًا"، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَهُ يُرَى السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ.
سیدنا فضالہ بن عبید اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا اور اللہ مخلوق کے فیصلے سے فارغ ہو جائے گا تو دو آدمی باقی رہ جائیں گے، انہیں آگ کی طرف (لے جانے کا)حکم دے دیا جائے گا تو ان میں سے ایک مڑ کر دیکھے گا، جبار کہے گا: اسے لوٹاؤ تو اسے لوٹایا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ تو نے مڑ کر کیوں دیکھا؟ وہ کہے گا: میں امید رکھتا ہوں کہ وہ مجھے جنت میں داخل کر دے گا، فرمایا کہ اسے جنت کی طرف (لے جانے کا)حکم دے دیا جائے گا۔ فرمایا: وہ کہے گا کہ یقینا میرے رب نے مجھے (اتنا)دیا ہے۔ یہاں تک کہ بے شک اگر میں (تمام)اہل جنت کو کھلا دوں تو جو میرے پاس یہ (کھلانا)اس میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے ذکر فرماتے تو آپؐ کے چہرے سے خوشی دیکھی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 122، مسند احمد: 22293۔ شیخ شعیب نے اسے ’’رشدین بن سعد‘‘ کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے۔»

حكم: ضعیف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.