الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 22
حدیث نمبر: 22
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن يحيى بن ايوب، ان عبيد الله بن زحر حدثه، عن علي بن يزيد، عن القاسم، عن ابي امامة، ان عمر بن الخطاب دعا بقميص له جديد فلبسه، فلا احسبه بلغ تراقيه، حتى قال: الحمد لله الذي كساني ما اواري به عورتي، واتجمل به في حياتي، ثم قال: اتدرون لم قلت هذا؟ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا بثياب له جدد فلبسها فلا احسبها بلغت تراقية حتى قال مثل ما قلت، ثم قال:" والذي نفسي بيده، ما من عبد مسلم يلبس ثوبا جديدا، ثم يقول مثل ما قلت، ثم يعمد إلى سمل من اخلاقه التي وضع، فيكسوه إنسانا مسكينا فقيرا مسلما لا يكسوه إلا لله، إلا كان في حرز الله، وفي ضمان الله، وفي جوار الله، ما دام عليه منها سلك واحد حيا وميتا، حيا وميتا، حيا وميتا".عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زَحْرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ دَعَا بِقَمِيصٍ لَهُ جَدِيدٍ فَلَبِسَهُ، فَلا أَحْسَبُهُ بَلَغَ تَرَاقِيَهُ، حَتَّى قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ لِمَ قُلْتُ هَذَا؟ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِثِيَابٍ لَهُ جُدُدٍ فَلَبِسَهَا فَلا أَحْسَبُهَا بَلَغَتْ تَرَاقِيَةُ حَتَّى قَالَ مِثْلَ مَا قُلْتُ، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَلْبَسُ ثَوْبًا جَدِيدًا، ثُمَّ يَقُولُ مِثْلَ مَا قُلْتُ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى سَمَلٍ مِنْ أَخْلاقِهِ الَّتِي وَضَعَ، فَيَكْسُوهُ إِنْسَانًا مِسْكِينًا فَقِيرًا مُسْلِمًا لا يَكْسُوهُ إِلا لِلَّهِ، إِلا كَانَ فِي حِرْزِ اللَّهِ، وَفِي ضَمَانِ اللَّهِ، وَفِي جِوَارِ اللَّهِ، مَا دَامَ عَلَيْهِ مِنْهَا سِلْكٌ وَاحِدٌ حَيًّا وَمَيِّتًا، حَيًّا وَمَيِّتًا، حَيًّا وَمَيِّتًا".
سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی نئی قمیص منگوائی اور زیب تن کی، میرا نہیں خیال کہ وہ ان کی ہنسلیوں تک پہنچی، یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سب تعریف اللہ کے لیے جس نے مجھے وہ (لباس(پہنایا جس کے ساتھ میں اپنی شرم گاہ ڈھانپتا ہوں اور جس کے ساتھ میں اپنی زندگی میں خوب صورتی اختیار کرتا ہوں، پھر کہا: کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ کیوں کہا؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نئے کپڑے منگوائے، انہیں زیب تن کیا، کہاکہ میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسلیوں تک پہنچ گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی مثل جو میں نے کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو مسلمان بندہ بھی نیا لباس پہنتا ہے پھر اسی کی مثل کہتا ہے جو میں نے کہا، پھر وہ اپنے ان پرانے اور بوسیدہ کپڑوں کی طرف قصد کرتا ہے جنہیں اتار دیا گیا ہے اور کسی مسلمان، فقیر، مسکین انسان کو پہنا دیتا ہے، وہ اسے صرف اللہ کے لیے پہناتا ہے تو لازماً وہ اللہ کی پناہ، ضمانت اور پڑوس میں ہوتا ہے، جب تک کہ اس کے اوپر اس کا ایک دھاگا بھی ہوتا ہے، خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ، زندہ ہو یا مردہ، زندہ ہو یا مردہ۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 259، مستدرك حاکم: 4/193، ضعیف الجامع الصغیر: 5827۔»

حكم: ضعیف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.