الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 178
حدیث نمبر: 178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
نا يعقوب بن محمد بن طحلاء، اخبرني خالد بن ابي حيان، قال: كانت امراة من بني دينار اعتقتني، فتزوجت في بني سلمة، فولدت فيهم، ثم ماتت، فدخلت على جابر بن عبد الله، فقال بعض القوم: يا ابا عبد الله، هذا سئل من ولائك؟ فقلت: معاذ الله، انا مولى فلانة من بني الدينار، فقال جابر: اجل يا ابن اختي، فإني اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من تولى غير مواليه خلع ربقة الإيمان من عنقه"، ويقول بيده هكذا ثلاث مرات.نا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلاءَ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ أَبِي حَيَّانَ، قَالَ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي دِينَارٍ أَعْتَقَتْنِي، فَتَزَوَّجَتْ فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَوَلَدَتْ فِيهِمْ، ثُمَّ مَاتَتْ، فَدَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، هَذَا سُئِلَ مِنْ وَلائِكَ؟ فَقُلْتُ: مَعَاذَ اللَّهِ، أَنَا مَوْلَى فُلانَةَ مِنْ بَنِي الدِّينَارِ، فَقَالَ جَابِرٌ: أَجَلْ يَا ابْنَ أُخْتِي، فَإِنِّي أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِيمَانِ مِنْ عُنُقِهِ"، وَيَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ.
خالد بن ابی حیان نے کہا کہ بنی دینار کی ایک عورت تھی جس نے مجھے آزاد کر دیا تھا، پھر اس نے بنی سلمہ میں شادی کر لی اور ان میں سے اس نے اولاد پیدا کی، پھر وہ (آزاد کرنے والی)فوت ہو گئی، میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما پر داخل ہوا تو بعض لوگوں نے کہا کہ اے ابو عبداللہ! یہ آپ رضی اللہ عنہ کے ولاء سے سوال کرنے والا ہے۔ میں نے کہا کہ اللہ کی پناہ! میں فلاں دیناریہ عورت کا آزادہ کردہ ہوں توجابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں اے میری بہن کے بیٹے! بے شک میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے مالکوں کے سوا کسی اور کو مالک بنایا، اس نے اپنی گردن سے ایمان کا پھندا اتار دیا اور وہ ا پنے ہاتھ کے ساتھ اس طرح تین بار اشارہ کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 3/332، رقم: 14562۔ شیخ شعیب نے اس کی سند کو ’’جید‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: جید

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.