الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
8. باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الْعَصْرِ
باب: عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة انها قالت: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر والشمس في حجرتها ولم يظهر الفيء من حجرتها " قال: وفي الباب عن انس , وابي اروى , وجابر , ورافع بن خديج، قال: ويروى عن رافع ايضا عن النبي صلى الله عليه وسلم في تاخير العصر ولا يصح. قال ابو عيسى: حديث عائشة حسن صحيح، وهو الذي اختاره بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم عمر , وعبد الله بن مسعود , وعائشة , وانس وغير واحد من التابعين: تعجيل صلاة العصر وكرهوا تاخيرها، وبه يقول عبد الله ابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا وَلَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ , وَأَبِي أَرْوَى , وَجَابِرٍ , وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: وَيُرْوَى عَنْ رَافِعٍ أَيْضًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَأْخِيرِ الْعَصْرِ وَلَا يَصِحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ , وَعَائِشَةُ , وَأَنَسٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ: تَعْجِيلَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَكَرِهُوا تَأْخِيرَهَا، وَبِهِ يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھی اس حال میں کہ دھوپ ان کے کمرے میں تھی، ان کے کمرے کے اندر کا سایہ پورب والی دیوار پر نہیں چڑھا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، ابوارویٰ، جابر اور رافع بن خدیج رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، (اور رافع رضی الله عنہ سے عصر کو مؤخر کرنے کی بھی روایت کی جاتی ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم نے جن میں عمر، عبداللہ بن مسعود، عائشہ اور انس رضی الله عنہم بھی شامل ہیں اور تابعین میں سے کئی لوگوں نے اسی کو اختیار کیا ہے کہ عصر جلدی پڑھی جائے اور اس میں تاخیر کرنے کو ان لوگوں نے مکروہ سمجھا ہے اسی کے قائل عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 1 (522)، و13 (545)، والخمس 4 (3103)، صحیح مسلم/المساجد 31 (611)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (407)، سنن النسائی/المواقیت 8 (506)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 5 (683)، (تحفة الأشراف: 16585)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (2) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (683)
حدیث نمبر: 160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، انه دخل على انس بن مالك في داره بالبصرة حين انصرف من الظهر وداره بجنب المسجد، فقال: قوموا فصلوا العصر، قال: فقمنا فصلينا، فلما انصرفنا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " تلك صلاة المنافق يجلس يرقب الشمس حتى إذا كانت بين قرني الشيطان، قام فنقر اربعا لا يذكر الله فيها إلا قليلا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: قُومُوا فَصَلُّوا الْعَصْرَ، قَالَ: فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ بصرہ میں جس وقت ظہر پڑھ کر لوٹے تو وہ انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس ان کے گھر آئے، ان کا گھر مسجد کے بغل ہی میں تھا۔ انس بن مالک نے کہا: اٹھو چلو عصر پڑھو، تو ہم نے اٹھ کر نماز پڑھی، جب پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا رہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان آ جائے تو اٹھے اور چار ٹھونگیں مار لے، اور ان میں اللہ کو تھوڑا ہی یاد کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 34 (622)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (413)، سنن النسائی/المواقیت 9 (512)، (تحفة الأشراف: 1122) موطا امام مالک/القرآن 10 (46)، مسند احمد (3/102، 103، 149، 185، 247) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (420)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.