الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
170. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كَفِّ الشَّعْرِ فِي الصَّلاَةِ
باب: جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن عمران بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي رافع، انه مر بالحسن بن علي وهو يصلي وقد عقص ضفرته في قفاه فحلها، فالتفت إليه الحسن مغضبا، فقال: اقبل على صلاتك ولا تغضب، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ذلك كفل الشيطان " قال: وفي الباب عن ام سلمة، وعبد الله بن عباس، قال ابو عيسى: حديث ابي رافع حديث حسن، والعمل على هذا عند اهل العلم كرهوا ان يصلي الرجل وهو معقوص شعره. قال ابو عيسى: وعمران بن موسى هو: القرشي المكي وهو اخ وايوب بن موسى.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّهُ مَرَّ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ ضَفِرَتَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الْحَسَنُ مُغْضَبًا، فَقَالَ: أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مَعْقُوصٌ شَعْرُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَى هُوَ: الْقُرَشِيُّ الْمَكِّيُّ وَهُوَ أَخُ وَأَيُّوبَ بْنِ مُوسَى.
ابورافع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ حسن بن علی رضی الله عنہما کے پاس سے گزرے، وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی گدی پر جوڑا باندھ رکھا تھا، ابورافع رضی الله عنہ نے اسے کھول دیا، حسن رضی الله عنہ نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا: اپنی نماز پر توجہ دو اور غصہ نہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ شیطان کا حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابورافع رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ ان لوگوں نے اس بات کو مکروہ کہا کہ نماز پڑھے اور وہ اپنے بالوں کا جوڑا باندھے ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 88 (646)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 167 (1042)، (6/8، 391)، (تحفة الأشراف: 12030)، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1420) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: لیکن یہ مردوں کے لیے ہے، عورتوں کو جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، عورتوں کو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل جنابت تک میں جوڑا کھولنے سے معاف کر دیا ہے، نماز میں عورت کے جوڑا کھولنے سے اس کے بال اوڑھنی سے باہر نکل سکتے ہیں جب کہ عورت کے بال نماز کی حالت میں اوڑھنی سے باہر نکلنے سے نماز باطل ہو جائے گی، نیز ہر نماز کے وقت جوڑا کھول دینے اور نماز کے بعد باندھ لینے میں پریشانی بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، صحيح أبي داود (653)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.