الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
108. باب مَا جَاءَ فِي الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ
باب: تشہد میں اشارہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 294
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، ويحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا جلس في الصلاة وضع يده اليمنى على ركبته ورفع إصبعه التي تلي الإبهام اليمنى يدعو بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليه " قال: وفي الباب عن عبد الله بن الزبير , ونمير الخزاعي، وابي هريرة، وابي حميد , ووائل بن حجر، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن غريب، لا نعرفه من حديث عبيد الله بن عمر إلا من هذا الوجه، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين يختارون الإشارة في التشهد، وهو قول اصحابنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ الْيُمْنَى يَدْعُو بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , وَنُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي حُمَيْدٍ , وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ يَخْتَارُونَ الْإِشَارَةَ فِي التَّشَهُّدِ، وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِنَا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے (دائیں) گھٹنے پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے یعنی اشارہ کرتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے (بائیں) گھٹنے پر پھیلائے رکھتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن زبیر، نمیر خزاعی، ابوہریرہ، ابوحمید اور وائل بن حجر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابن عمر کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن عمر کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اہل علم کا اسی پر عمل تھا، یہ لوگ تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کو پسند کرتے اور یہی ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تخريج: صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن النسائی/السہو 35 (1270)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (913)، (تحفة الأشراف: 1828)، مسند احمد (2/147) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکر ہے، انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بند رکھنے کا ذکر نہیں ہے،
دوسری یہ ہے کہ خنصر بنصر اور وسطیٰ (یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا، اور اس کے بعد والی اور درمیانی تینوں) کو بند رکھے اور شہادت کی انگلی (انگوٹھے سے ملی ہوئی) کو کھلی چھوڑ دے اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ سے ملا لے، یہی ترپن کی گرہ ہے،
تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر، بنصر (سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیا اور اس کے بعد والی انگلی) کو بند کر لے اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے،
چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بند رکھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث وارد ہیں، جس طرح چاہے کرے، سب جائز ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہد ہی سے ہیں نہ کہ «أشهد أن لا إله إلا الله» کہنے پر، یا یہ کلمہ کہنے سے لے کر بعد تک، کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے، یہ بعد کے لوگوں کا گھڑا ہوا عمل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (913)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.