الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
127. باب مَا جَاءَ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں سونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: " كنا ننام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد ونحن شباب ". قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد رخص قوم من اهل العلم في النوم في المسجد، قال ابن عباس: لا يتخذه مبيتا ولا مقيلا، وقوم من اهل العلم ذهبوا إلى قول ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كُنَّا نَنَامُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ شَبَابٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا يَتَّخِذُهُ مَبِيتًا وَلَا مَقِيلًا، وَقَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ ذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں سوتے تھے اور ہم نوجوان تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم میں کی ایک جماعت نے مسجد میں سونے کی اجازت دی ہے، ابن عباس کہتے ہیں: کوئی اسے سونے اور قیلولے کی جگہ نہ بنائے ۱؎ اور بعض اہل علم ابن عباس کے قول کی طرف گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن ابن ماجہ/المساجد 6 (751)، (تحفة الأشراف: 696)، و مسند احمد (1/12) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحابہ کرام اور سلف صالحین مسجد میں سویا کرتے تھے، اس لیے جواز میں کوئی شبہ نہیں ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ کہنا ٹھیک ہی ہے کہ جس کا گھر اسی محلے میں ہو وہ مسجد میں رات نہ گزارے اسی کے قائل امام مالک بھی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (751)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.