الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
124. باب مَا جَاءَ أَنَّ الأَرْضَ كُلَّهَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْمَقْبُرَةَ وَالْحَمَّامَ
باب: قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے علاوہ پوری زمین سجدہ گاہ ہے۔
حدیث نمبر: 317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر وابو عمار الحسين بن حريث، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الارض كلها مسجد إلا المقبرة والحمام ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وعبد الله بن عمر، وابي هريرة , وجابر , وابن عباس , وحذيفة , وانس , وابي امامة , وابي ذر، قالوا: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جعلت لي الارض مسجدا وطهورا ". قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد قد روي عن عبد العزيز بن محمد روايتين، منهم من ذكره عن ابي سعيد، ومنهم من لم يذكره، وهذا حديث فيه اضطراب. روى سفيان الثوري، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل، ورواه حماد بن سلمة، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه محمد بن إسحاق، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، قال: وكان عامة روايته عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر فيه عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان رواية الثوري، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، اثبت واصح مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَجَابِرٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَحُذَيْفَةَ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَأَبِي ذَرٍّ، قَالُوا: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ قَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ رِوَايَتَيْنِ، مِنْهُمْ مَنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَذْكُرْهُ، وَهَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ. رَوَى سفيان الثوري، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَكَانَ عَامَّةُ رِوَايَتِهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَأَنَّ رِوَايَةَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَثْبَتُ وَأَصَحُّ مُرْسَلًا.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے ساری زمین مسجد ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ، جابر، ابن عباس، حذیفہ، انس، ابوامامہ اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ان لوگوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے پوری زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور طہارت و پاکیزگی کا ذریعہ بنائی گئی ہے،
۲- ابوسعید رضی الله عنہ کی حدیث عبدالعزیز بن محمد سے دو طریق سے مروی ہے، بعض لوگوں نے ابوسعید کے واسطے کا ذکر کیا ہے اور بعض نے نہیں کیا ہے، اس حدیث میں اضطراب ہے، سفیان ثوری نے بطریق: «عمرو بن يحيى عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے۔ اور حماد بن سلمہ نے یہ حدیث بطریق: «عمرو بن يحيى عن أبيه عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرفوعاً روایت کی ہے۔ اور محمد بن اسحاق نے بھی یہ حدیث بطریق: «عمرو بن يحيى عن أبيه» اور ان کا کہنا ہے کہ یحییٰ کی اکثر احادیث آئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوسعید ہی کے واسطہ سے مروی ہیں، لیکن اس میں انہوں نے ابوسعید کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، گویا ثوری کی روایت «عمرو بن يحيى عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» زیادہ ثابت اور زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 24 (492)، سنن ابن ماجہ/المساجد 4 (745)، (تحفة الأشراف: 4406)، مسند احمد (3/8، 96) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جہاں چاہو نماز پڑھو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبرستان اور حمام میں نماز پڑھنی درست نہیں، حمام میں اس لیے کہ یہاں نجاست ناپاکی کا شک رہتا ہے اور قبرستان میں ممانعت کا سبب شرک سے بچنے کے لیے سد باب کے طور پر ہے۔ بعض احادیث میں کچھ دیگر مقامات پر نماز ادا کرنے سے متعلق بھی ممانعت آئی ہے، ان کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (745)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.