الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
14. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ
باب: محاقلہ اور مزابنہ کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الإسكندراني، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة، والمزابنة "، قال: وفي الباب، عن ابن عمر، وابن عباس، وزيد بن ثابت، وسعد، وجابر، ورافع بن خديج، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والمحاقلة بيع الزرع بالحنطة، والمزابنة بيع الثمر على رءوس النخل بالتمر، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم كرهوا بيع المحاقلة والمزابنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَسَعْدٍ، وَجَابِرٍ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْمُحَاقَلَةُ بَيْعُ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا بَيْعَ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، زید بن ثابت، سعد، جابر، رافع بن خدیج اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بالیوں میں کھڑی کھیتی کو گیہوں سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں، اور درخت پر لگے ہوئی کھجور توڑی گئی کھجور سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں،
۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ محاقلہ اور مزابنہ کو مکروہ سمجھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1545)، (تحفة الأشراف: 12768)، مسند احمد (2/419) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/المزارعة 2 (3915)، مسند احمد (2/392، 484) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع، الإرواء (2354)
حدیث نمبر: 1225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن عبد الله بن يزيد، ان زيدا ابا عياش، سال سعدا، عن البيضاء بالسلت، فقال: ايهما افضل؟، قال البيضاء: فنهى عن ذلك، وقال سعد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال عن اشتراء التمر بالرطب؟، فقال: " لمن حوله، اينقص الرطب إذا يبس؟ "، قالوا: نعم، فنهى عن ذلك. حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد، عن زيد ابي عياش، قال: سالنا سعدا فذكر نحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، وهو قول: الشافعي، واصحابنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ، سَأَلَ سَعْدًا، عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ: أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟، قَالَ الْبَيْضَاءُ: فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ؟، فَقَالَ: " لِمَنْ حَوْلَهُ، أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زَيْدٍ أَبِي عَيَّاشٍ، قَالَ: سَأَلْنَا سَعْدًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَصْحَابِنَا.
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ ابوعیاش زید نے سعد رضی الله عنہ سے گیہوں کو چھلکا اتارے ہوئے جو سے بیچنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون افضل ہے؟ انہوں نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع فرمایا۔ اور سعد رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ سے تر کھجور سے خشک کھجور خریدنے کا مسئلہ پوچھا جا رہا تھا۔ تو آپ نے قریب بیٹھے لوگوں سے پوچھا: کیا تر کھجور خشک ہونے پر کم ہو جائے گا؟ ۱؎ لوگوں نے کہا ہاں (کم ہو جائے گا)، تو آپ نے اس سے منع فرمایا۔ مؤلف نے بسند «وكيع عن مالك» اسی طرح کی حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی اور ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 18 (3359)، سنن النسائی/البیوع 36 (4549)، سنن ابن ماجہ/التجارات 45 (2464)، (تحفة الأشراف: 3854)، موطا امام مالک/البیوع 12 (22)، مسند احمد (1/115، 171) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ مفتی کے علم و تجربہ میں اگر کوئی بات پہلے سے نہ ہو تو فتوی دینے سے پہلے وہ مسئلہ کے بارے میں تحقیق کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2264)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.