الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
29. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَرَّاةِ
باب: جس جانور کا دودھ تھن میں روک دیا گیا ہو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1251
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن حماد بن سلمة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " من اشترى مصراة فهو بالخيار إذا حلبها إن شاء ردها ورد معها صاعا من تمر ". قال ابو عيسى: وفي الباب، عن انس، ورجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا حَلَبَهَا إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں (کئی دنوں سے) روک دیا گیا ہو، تو جب وہ اس کا دودھ دو ہے تو اسے اختیار ہے اگر وہ چاہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اس کو واپس کر دے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس اور ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14365)، ولہ طریق آخر انظر الحدیث الآتی (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک صاع کھجور کی واپسی کا جو حکم دیا گیا ہے اس لیے ہے کہ اس جانور سے حاصل کردہ دودھ کا معاوضہ ہو جائے کیونکہ کچھ دودھ تو خریدار کی ملکیت میں نئی چیز ہے اور کچھ دودھ اس نے خریدا ہے اب چونکہ خریدار کو یہ تمیز کرنا مشکل ہے کہ کتنا دودھ خریدا ہوا ہے اور کتنا نیا داخل ہے چنانچہ عدم تمیز کی بنا پر اسے واپس کرنا یا اس کی قیمت واپس کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے شارع نے ایک صاع مقرر فرما دیا کہ فروخت کرنے والے اور خریدار کے مابین تنازع اور جھگڑا پیدا نہ ہو خریدار نے جو دودھ حاصل کیا ہے اس کا معاوضہ ہو جائے قطع نظر اس سے کہ دودھ کی مقدار کم تھی یا زیادہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2239)
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر، حدثنا قرة بن خالد، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اشترى مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها صاعا من طعام لا سمراء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا الحديث عند اصحابنا منهم: الشافعي، واحمد، وإسحاق، ومعنى قوله: " لا سمراء " يعني: لا بر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ: الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " لَا سَمْرَاءَ " يَعْنِي: لَا بُرَّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں روک دیا گیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے۔ اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کوئی غلہ بھی واپس کرے جو گیہوں نہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہمارے اصحاب کا اسی پر عمل ہے۔ ان ہی میں شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ ہیں۔ آپ کے قول «لا سمراء» کا مطلب «لابُرّ» ہے یعنی گیہوں نہ ہو (کھانے کی کوئی اور چیز ہو، پچھلی حدیث میں کھجور کا تذکرہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 64 (2148)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1515)، سنن النسائی/البیوع 14 (4493، 4494)، سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2239)، (تحفة الأشراف: 14500) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2239)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.