الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
45. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ عَسْبِ الْفَحْلِ
باب: نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، وابو عمار، قالا: حدثنا إسماعيل بن علية، قال: اخبرنا علي بن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل ". قال: وفي الباب، عن ابي هريرة، وانس، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي قَبُولِ الْكَرَامَةِ عَلَى ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ بعض علماء نے اس کام پر بخشش قبول کرنے کی اجازت دی ہے، جمہور کے نزدیک یہ نہی تحریمی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 21 (2284)، سنن ابی داود/ البیوع 42 (3429)، سنن النسائی/البیوع 94 (4675)، (تحفة الأشراف: 8233)، و مسند احمد (2/4) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ مادہ کا حاملہ ہونا قطعی نہیں ہے، حمل قرار پانے اور نہ پانے دونوں کا شبہ ہے اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1274
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي البصري، حدثنا يحيى بن آدم، عن إبراهيم بن حميد الرؤاسي، عن هشام بن عروة، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن انس بن مالك، ان رجلا من كلاب سال النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل " فنهاه "، فقال: يا رسول الله، إنا نطرق الفحل، فنكرم، " فرخص له في الكرامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث إبراهيم بن حميد، عن هشام بن عروة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِلَابٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ " فَنَهَاهُ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُطْرِقُ الْفَحْلَ، فَنُكْرَمُ، " فَرَخَّصَ لَهُ فِي الْكَرَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ کلاب کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے منع کر دیا، پھر اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم مادہ پر نر چھوڑتے ہیں تو ہمیں بخشش دی جاتی ہے (تو اس کا حکم کیا ہے؟) آپ نے اسے بخشش لینے کی اجازت دے دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف ابراہیم بن حمید ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 94 (4676)، (تحفة الأشراف: 1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2866 / التحقيق الثانى)، أحاديث البيوع

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.