الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
60. باب مَا جَاءَ فِي احْتِلاَبِ الْمَوَاشِي بِغَيْرِ إِذْنِ الأَرْبَابِ
باب: مالک کی اجازت کے بغیر جانور کے دوہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف، حدثنا عبد الاعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اتى احدكم على ماشية فإن كان فيها صاحبها فليستاذنه، فإن اذن له فليحتلب وليشرب، وإن لم يكن فيها احد فليصوت ثلاثا، فإن اجابه احد فليستاذنه، فإن لم يجبه احد فليحتلب وليشرب ولا يحمل ". قال: وفي الباب، عن عمر، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث سمرة حديث حسن غريب صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، وبه يقول احمد، وإسحاق. قال ابو عيسى 12: وقال علي بن المديني، سماع الحسن من سمرة صحيح، وقد تكلم بعض اهل الحديث في رواية الحسن، عن سمرة، وقالوا: إنما يحدث عن صحيفة سمرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ، فَإِنْ أَذِنَ لَهُ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا أَحَدٌ فَلْيُصَوِّتْ ثَلَاثًا، فَإِنْ أَجَابَهُ أَحَدٌ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ، فَإِنْ لَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلَا يَحْمِلْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق. قَالَ أَبُو عِيسَى 12: وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ سَمُرَةَ صَحِيحٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي رِوَايَةِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، وَقَالُوا: إِنَّمَا يُحَدِّثُ عَنْ صَحِيفَةِ سَمُرَةَ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی ریوڑ کے پاس (دودھ پینے) آئے تو اگر ان میں ان کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ پی لے۔ اگر ان میں کوئی نہ ہو تو تین بار آواز لگائے، اگر کوئی جواب دے تو اس سے اجازت لے لے، اور اگر کوئی جواب نہ دے تو دودھ پی لے لیکن ساتھ نہ لے جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سمرہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عمر اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں،
۴- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ سمرہ سے حسن کا سماع ثابت ہے،
۵- بعض محدثین نے حسن کی روایت میں جسے انہوں نے سمرہ سے روایت کی ہے کلام کیا ہے، وہ لوگ کہتے ہیں کہ حسن سمرہ کے صحیفہ سے حدیث روایت کرتے تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 93 (2619)، (تحفة الأشراف: 4591) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حکم اس پریشان حال اور مضطر و مجبور مسافر کے لیے ہے جسے کھانا نہ ملنے کی صورت میں اپنی جان کے ہلاک ہو جانے کا خطرہ لاحق ہو یہ تاویل اس وجہ سے ضروری ہے کہ یہ حدیث ایک دوسری حدیث «للايحلبنّ أحد ماشية أحدٍ بغير إذنه» کے معارض ہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کے پاس بھی لکھی ہوئی احادیث کا صحیفہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2300)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.