الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
93. بَابُ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ فَلْيُعْتِقْهُ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ
جس نے غلام کو تھپڑ مارا بہتر ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے
حدیث نمبر: 176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا آدم، قال‏:‏ حدثنا شعبة، قال‏:‏ حدثنا حصين قال‏:‏ سمعت هلال بن يساف يقول‏:‏ كنا نبيع البز في دار سويد بن مقرن، فخرجت جارية فقالت لرجل شيئا، فلطمها ذلك الرجل، فقال له سويد بن مقرن‏:‏ الطمت وجهها‏؟‏ لقد رايتني سابع سبعة وما لنا إلا خادم، فلطمها بعضنا، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعتقها‏.‏حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ هِلاَلَ بْنَ يَسَافٍ يَقُولُ‏:‏ كُنَّا نَبِيعُ الْبَزَّ فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، فَخَرَجَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ لِرَجُلٍ شَيْئًا، فَلَطَمَهَا ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ‏:‏ أَلَطَمْتَ وَجْهَهَا‏؟‏ لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ وَمَا لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا بَعْضُنَا، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقُهَا‏.‏
حضرت بلال بن یساف رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر میں کپڑا بیچ رہے تھے کہ ایک لونڈی نکلی اور اس نے ایک آدمی سے کچھ کہا تو اس آدمی نے اسے تھپڑ مار دیا۔ اس پر سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تو نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا ہے؟ یقیناً میں سات (بھائیوں) میں سے ساتواں تھا اور ہماری صرف ایک ہی خادمہ تھی، تو ہم میں سے کسی نے اسے تھپڑ مار دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے آزاد کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 1658 و أبوداؤد: 5166 و الترمذي: 1542»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن عون، ومسدد، قالا‏:‏ حدثنا ابو عوانة، عن فراس، عن ابي صالح، عن زاذان، عن ابن عمر قال‏:‏ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”من لطم عبده او ضربه حدا لم ياته، فكفارته عتقه‏.‏“حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ أَوْ ضَرَبَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، فَكَفَّارَتُهُ عِتْقُهُ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا، یا بغیر قصور کے مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 1657 و أبوداؤد: 5168 - الإرواء: 2173»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مسدد، قال‏:‏ حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان قال‏:‏ حدثني سلمة بن كهيل قال‏:‏ حدثني معاوية بن سويد بن مقرن قال‏:‏ لطمت مولى لنا ففر، فدعاني ابي فقال له‏:‏ اقتص، كنا ولد مقرن سبعة، لنا خادم، فلطمها احدنا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ ”مرهم فليعتقوها“، فقيل للنبي صلى الله عليه وسلم:‏ ليس لهم خادم غيرها، قال‏:‏ ”فليستخدموها فإذا استغنوا خلوا سبيلها‏.‏“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ‏:‏ لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا فَفَرَّ، فَدَعَانِي أَبِي فَقَالَ لَهُ‏:‏ اقْتَصَّ، كُنَّا وَلَدَ مُقَرِّنٍ سَبْعَةً، لَنَا خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ ”مُرْهُمْ فَلْيُعْتِقُوهَا“، فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ لَيْسَ لَهُمْ خَادِمٌ غَيْرَهَا، قَالَ‏:‏ ”فَلْيَسْتَخْدِمُوهَا فَإِذَا اسْتَغْنَوْا خَلُّوا سَبِيلَهَا‏.‏“
معاویہ بن سوید بن مقرن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مارا تو وہ بھاگ گیا۔ میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا کہ تجھ سے قصاص لیا جائے گا۔ ہم مقرن کے سات بیٹے تھے اور ہماری صرف ایک خادمہ تھی۔ ہم میں سے ایک بھائی نے اسے طمانچہ مار دیا تو اس کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں حکم دو کہ اسے آزاد کر دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ ان کا اس کے علاوہ کوئی خدمت کرنے والا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس سے خدمت لیں اور جب اس کی ضرورت نہ رہے تو اسے آزاد کر دیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 1658 و أبوداؤد: 5167»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن مرزوق، قال‏:‏ اخبرنا شعبة قال لي محمد بن المنكدر‏:‏ ما اسمك‏؟‏ فقلت‏:‏ شعبة قال‏:‏ حدثني ابو شعبة، عن سويد بن مقرن المزني، وراى رجلا لطم غلامه، فقال‏:‏ اما علمت ان الصورة محرمة‏؟‏ رايتني وإني سابع سبعة إخوة، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما لنا إلا خادم، فلطمه احدنا، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نعتقه‏.‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ‏:‏ مَا اسْمُكَ‏؟‏ فَقُلْتُ‏:‏ شُعْبَةُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو شُعْبَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ الْمُزَنِيِّ، وَرَأَى رَجُلاً لَطَمَ غُلاَمَهُ، فَقَالَ‏:‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَةَ مُحَرَّمَةٌ‏؟‏ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي سَابِعُ سَبْعَةِ إِخْوَةٍ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ، فَلَطَمَهُ أَحَدُنَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهُ‏.‏
سیدنا سوید بن مقرن المزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا ہے، تو فرمایا: تمہیں معلوم نہیں کہ چہرے پر مارنا حرام ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دیکھا کہ ہم سات بھائی تھے، اور ہماری صرف ایک خادمہ تھی۔ ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کر دیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 1658 و أبوداؤد: 5166»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا ابو عوانة، قال‏:‏ حدثنا فراس، عن ابي صالح، عن زاذان ابي عمر قال‏:‏ كنا عند ابن عمر، فدعا بغلام له كان ضربه فكشف عن ظهره فقال‏:‏ ايوجعك‏؟‏ قال‏:‏ لا‏.‏ فاعتقه، ثم رفع عودا من الارض فقال‏:‏ مالي فيه من الاجر ما يزن هذا العود، فقلت‏:‏ يا ابا عبد الرحمن، لم تقول هذا‏؟‏ قال‏:‏ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول او قال‏:‏ ”من ضرب مملوكه حدا لم ياته، او لطم وجهه، فكفارته ان يعتقه‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ قَالَ‏:‏ كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَدَعَا بِغُلاَمٍ لَهُ كَانَ ضَرَبَهُ فَكَشَفَ عَنْ ظَهْرِهِ فَقَالَ‏:‏ أَيُوجِعُكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لاَ‏.‏ فَأَعْتَقَهُ، ثُمَّ رَفَعَ عُودًا مِنَ الأَرْضِ فَقَالَ‏:‏ مَالِي فِيهِ مِنَ الأَجْرِ مَا يَزِنُ هَذَا الْعُودَ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لِمَ تَقُولُ هَذَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ قَالَ‏:‏ ”مَنْ ضَرَبَ مَمْلُوكَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، أَوْ لَطَمَ وَجْهَهُ، فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ‏.‏“
زاذان ابوعمر سے روایت ہے کہ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھے تو انہوں نے اپنے ایک غلام کو بلایا جسے انہوں نے مارا تھا۔ اس کی کمر سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا: کیا تجھے درد ہوتی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، تو آپ نے اسے آزاد کر دیا۔ پھر ایک لکڑی زمین سے پکڑی اور فرمایا: اس میں میرے لیے اس لکڑی کے وزن کے برابر بھی ثواب نہیں۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! تم ایسا کیوں کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے غلام کو بغیر قصور کے مارا یا اسے طمانچہ رسید کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 177»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.