الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
22. باب في فَضْلِ الْيَدِ الْعُلْيَا:
اوپر والے ہاتھ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "اليد العليا خير من اليد السفلى، قال: واليد العليا يد المعطي، واليد السفلى يد السائل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى، قَالَ: وَالْيَدُ الْعُلْيَا يَدُ الْمُعْطِي، وَالْيَدُ السُّفْلَى يَدُ السَّائِلِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اوپر والا ہاتھ دینے والے کا ہاتھ ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والے کا ہاتھ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1692]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1429]، [مسلم 1033]، [أبوداؤد 1648]، [نسائي 2532]، [أبويعلی 5730]، [ابن حبان 3361]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عمرو بن عثمان، قال: سمعت موسى بن طلحة يذكر، عن حكيم بن حزام، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خير الصدقة عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يَذْكُرُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری رہتے ہوئے کیا جائے، اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اور تم صدقہ پہلے اس کو دو جس کی تم پرورش کر رہے ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1693]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1426]، [مسلم 1034]، [نسائي 2542، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1689 سے 1691)
«أَبْدَأَ بِمَنْ تَعُولُ» (اس سے ابتداء کرو جس کی تم پرورش کرتے ہو) اس کی تفسیر نسائی شریف کی روایت میں ہے: جیسے تمہاری ماں، تمہارے والد، تمہاری بہن، پھر ان سے ادنیٰ لوگ، یعنی حسنِ سلوک کرتے ہوئے مذکورہ اشخاص پر انسان پہلے احسان کرے، ان کے اوپر خرچ کرے، پھر استطاعت ہو تو دوسرے لوگوں پر صدقہ و خیرات کرے، واضح رہے کہ ماں باپ کو زکاة دینا صحیح نہیں بلکہ اصل مال سے ان پر خرچ کرے۔
واللہ اعلم
مولانا داؤد راز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہر مسلمان مرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ صاحبِ دولت بن کر اور دولت میں سے اللہ کا حق زکاة ادا کر کے ایسے رہنے کی کوشش کرے کہ اس کا ہاتھ ہمیشہ اوپر کا ہاتھ (دینے والا) رہے اور تازیست نیچے والا نہ بنے، یعنی دینے والا بن کرر ہے نہ کہ لینے والا، اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے والا نہ بنے۔
اس حدیث میں اس کی بھی ترغیب ہے کہ احتیاج کے باوجود بھی لوگوں کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا چاہیے بلکہ صبر و استقلال سے کام لے کر اپنے توکل علی اللہ اور خودداری کو قائم رکھتے ہوئے اپنے قوتِ بازو کی محنت پر گزارہ کرنا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.