الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
36. باب لَيْسَ في عَوَامِلِ الإِبِلِ صَدَقَةٌ:
کام کرنے والے اونٹوں میں زکاۃ نہیں ہے
حدیث نمبر: 1715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا النضر بن شميل، حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "في كل إبل سائمة في كل اربعين بنت لبون، لا تفرق إبل عن حسابها، من اعطاها مؤتجرا بها، فله اجرها، ومن منعها، فإنا آخذوها وشطر ماله عزمة من عزمات الله، لا يحل لآل محمد منها شيء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا، مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا بِهَا، فَلَهُ أَجْرُهَا، وَمَنْ مَنَعَهَا، فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ مَالِهِ عَزْمَةٌ مِنْ عَزَمَاتِ اللَّهِ، لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ".
بہز بن حکیم نے اپنے دادا، وہ ان کے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جنگل میں چرنے والے ہر چالیس اونٹ میں ایک بنت لبون (دو سالہ اوٹنی) زکاة کی دینی ہو گی، اور اونٹ اپنے مقام سے (زکاة سے بچنے کے لئے) الگ الگ نہ کئے جائیں گے۔ جو شخص اجر کی نیت سے زکاة ادا کرے گا اس کو ثواب ملے گا اور جو شخص زکاة کو روکے گا ہم اس سے زکاۃ وصول کر لیں گے۔ اور زکاة روکنے کی سزا میں اس کا آدھا مال بھی لے لیں گے، کیونکہ یہ الله تعالیٰ کے عائد کردہ فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔ آل محمد کے لئے اس میں سے کچھ بھی حلال نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1719]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1575]، [نسائي 2448]، [أحمد 4/5]، [ابن خزيمه 2266]، [الطبراني 988]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1714)
امام احمد و امام شافعی رحمۃ اللہ علیہما کا قدیم قول یہی ہے کہ جب کوئی شخص زکاۃ نہ دے تو اس سے زکاة لی جائے، اور آدھا مال اس کا جرمانے میں لیا جائے، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا (اور) جب جرمانہ لینا درست تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔
نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صدقہ لینا جائز نہیں جیسا کہ گذر چکا ہے، نیز یہ کہ اونٹ کا نصاب پانچ عدد اونٹ ہیں، پچھلے صفحات میں اس کی تفصیل گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.