الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
5. باب في زَكَاةِ الْبَقَرِ:
گائے کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن مسروق، والاعمش، عن إبراهيم، قالا: قال معاذ:"بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن فامرني ان آخذ من كل اربعين بقرة، مسنة، ومن كل ثلاثين تبيعا او تبيعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: قَالَ مُعَاذٌ:"بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً، مُسِنَّةً، وَمِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ میں ہر چالیس گائے (بیلوں) میں سے دو برس کی بچھیا یا بیل زکاة کا لے لوں اور ہر تیس گائے میں ایک سال کا نر یا مادہ لوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح من طريق مسروق وأما طريق إبراهيم فهو مقطوع، [مكتبه الشامله نمبر: 1663]»
اس سند سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1576]، [ترمذي 623]، [نسائي 2452]، [ابن ماجه 1803]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح من طريق مسروق وأما طريق إبراهيم فهو مقطوع
حدیث نمبر: 1662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عاصم بن يوسف، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم، عن ابي وائل، عن مسروق، عن معاذ، قال:"بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فامرني ان آخذ من البقر من ثلاثين تبيعا حوليا، ومن اربعين بقرة مسنة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُف، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ:"بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ الْبَقَرِ مِنْ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا حَوْلِيًّا، وَمِنْ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو مجھے حکم فرمایا کہ میں گائے بیل میں سے تیس میں ایک تبیعہ سالانہ لوں اور چالیس گائے میں سے ایک دو برس کا بیل یا گائے (زکاۃ) کا لوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1664]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886]، [موارد الظمآن 794]، [أبويعلی 5016]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1660 سے 1662)
«تبيعه تبيع» کا مؤنث ہے اور گائے کے ایک سال کے بچے پر بولا جاتا ہے، «مسنّه»: گائے کا وہ بچہ (نر یا مادہ) ہے جس کے دانت نکل آئے ہوں اور دو سال پورے کر کے تیسرے سال میں لگ چکا ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، عن ابي بكر بن عياش، بنحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، بِنَحْوِهِ.
احمد بن یونس نے ابوبکر بن عیاش سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1665]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886]، [موارد الظمآن 794]، [أبويعلی 5016]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1662)
ان احادیث سے گائے اور بیل کا نصاب معلوم ہوا اور وه حولان حول کے بعد تیس گائے میں ایک سال کا ایک بچھڑا یا بچھیا ہے، اور چالیس گائے اور بیل میں دو دانت والا دو سالہ مسنہ، اور پھر ہر چالیس میں دو سالہ مسنہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.