الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
4. باب في زَكَاةِ الْغَنَمِ:
بکری کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا عباد بن العوام، وإبراهيم بن صدقة، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم "كتب الصدقة، فكان في الغنم في كل اربعين سائمة شاة إلى عشرين ومئة، فإذا زادت، ففيها شاتان إلى مائتين، فإذا زادت، ففيها ثلاث شياه إلى ثلاث مئة، فإذا زادت شاة، لم يجب فيها إلا ثلاث شياه حتى تبلغ اربع مئة، فإذا بلغت اربع مئة شاة، ففي كل مئة شاة، ولا تؤخذ في الصدقة هرمة، ولا ذات عوار، ولا ذات عيب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "كَتَبَ الصَّدَقَةَ، فَكَانَ فِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ سَائِمَةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ شَاةً، لَمْ يَجِبْ فِيهَا إِلَّا ثَلَاثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِئَةٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَ مِئَةِ شَاةٍ، فَفِي كُلِّ مِئَةٍ شَاةٌ، وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ، وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاة کے بارے میں لکھا جو کہ بکری کے بارے میں تھا کہ ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ایک سو بیس بکریوں تک، پھر اس سے زیادہ ہوں تو دو سو بکر یوں تک دو بکریاں ہیں، پھر دو سو سے تین سو تک تین بکریاں ہیں، پھر اگر ایک بکری زیادہ ہو تو اس میں بھی تین بکریاں ہی زکاة ہو گی چار سو تک، پھر ہر ایک سینکڑے پرایک بکری، اور زکاة میں بوڑھی، اندھی یا عیب دار بکری قبول نہ کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «في اسناده سفيان بن حسين عن الزهري قال ابن حبان: ((أما روايته عن الزهري فإن فيها تخاليط يجب أن يجانب وهو ثقة في غير الزهري)). وهو حديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1660]»
اس روایت کی سند حسن اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568]، [ترمذي 621]، [ابن ماجه 1798]، [أبويعلی 5470]، [ابن حبان 3266]، [مسند الحميدي 127]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1657)
«فَإِذَا زَادَتْ شَاةً لَمْ يَجِبْ فِيْهَا إِلَّا ثَلَاثُ شِيَاةٍ» یعنی اگر تین سو پر ایک بکری زیاده ہو تب بھی چار سو تک تین بکریاں ہی واجب ہیں، مثلاً تین سو ساٹھ بکریاں کسی کے پاس ہوں تو ساٹھ کا اعتبار نہ ہوگا جب تک کہ چوتھا سینکڑ ا پورا نہ ہو جائے، جب چار سو پورے ہوں گے تو 499 تک چار بکریاں لازم ہوگی، پھر پانچ سو میں پانچ بکریاں، علی ہذا القیاس۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده سفيان بن حسين عن الزهري قال ابن حبان: ((أما روايته عن الزهري فإن فيها تخاليط يجب أن يجانب وهو ثقة في غير الزهري)). وهو حديث صحيح بشواهده
حدیث نمبر: 1659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود الخولاني، عن الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن مع عمرو بن حزم: "بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد النبي إلى شرحبيل بن عبد كلال، والحارث بن عبد كلال، ونعيم بن عبد كلال، في اربعين شاة شاة إلى ان تبلغ عشرين ومئة، فإذا زادت على عشرين ومئة واحدة، ففيها شاتان إلى ان تبلغ مائتين، فإذا زادت واحدة ففيها ثلاثة إلى ان تبلغ ثلاث مئة، فما زاد، ففي كل مئة شاة شاة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ وَاحِدَةً، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِئَةٍ، فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ مِئَةِ شَاةٍ شَاةٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا (سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو لکھ کر دیا: بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ خطاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبيل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال، اور نعیم بن عبدکلال کے لئے ہے کہ چالیس بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری (زکاۃ) ہے، پس جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہو تو دو سو تک دو بکریاں ہیں، پھر اگر ایک بکری بھی دو سو کے اوپر ہو تو ان میں تین سو تک تین بکریاں ہیں اس سے زیادہ جتنی بھی ہوں گی ہر سینکڑے پر ایک ایک بکری (زکاۃ کی) ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1661]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ حوالے کے لئے دیکھئے: [نسائي 4868]، [ابن حبان 6559]، [الموارد 793]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن الحكم، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم كتب لهم كتابا، فذكر نحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ لَهُمْ كِتَابًا، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے خط لکھا ......... اور مذکور بالا کی طرح حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1662]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1658 سے 1660)
ان احادیث سے بکریوں کی زکاة کا نصاب معلوم ہوا جو کہ چالیس ہے، اس سے کم میں زکاۃ نہیں، اور چار سو بکری سے زیادہ ہوں تو ہر ایک سو پر ایک بکری بڑھاتے جائیں۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.