الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
18. باب أَيُّ الإِدَامِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا سالن بہت پسند تھا
حدیث نمبر: 2085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا المثنى بن سعيد، حدثنا طلحة بن نافع: ابو سفيان، حدثنا جابر بن عبد الله، قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيدي ذات يوم إلى منزله، فقال:"هل من غداء او من عشاء؟"شك طلحة. قال: فاخرج إليه فلق من خبز، فقال:"ما من ادم؟"قالوا: لا، إلا شيء من خل، فقال:"هاتوه، فنعم الإدام الخل". قال جابر: فما زلت احب الخل منذ سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال ابو سفيان: فما زلت احبه منذ سمعته من جابر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ: أَبُو سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَقَالَ:"هَلْ مِنْ غَدَاءٍ أَوْ مِنْ عَشَاءٍ؟"شَكَّ طَلْحَةُ. قَالَ: فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقٌ مِنْ خُبْزٍ، فَقَالَ:"مَا مِنْ أُدْمٍ؟"قَالُوا: لَا، إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، فَقَالَ:"هَاتُوهُ، فَنِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ". قَالَ جَابِرٌ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّهُ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ جَابِرٍ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور فرمایا: دوپہر یا شام کے کھانے کو کچھ ہے؟ (یہ شک طلحہ کو ہوا) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کے لئے روٹی کے کچھ ٹکڑے پیش کئے گئے، فرمایا: کوئی سالن بھی ہے؟ عرض کیا: سرکہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ فرمایا: لے آؤ (خل) سرکہ تو بڑا اچھا سالن ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سرکے کی تعریف کو) سنا اس وقت سے ہمیشہ سرکہ کو پسند کرتا ہوں۔ ابوسفیان (راوی الحدیث) نے کہا: میں نے جب سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا سرکہ کو ہمیشہ پسند کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2092]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2052]، [أبوداؤد 3831]، [ترمذي 1839]، [نسائي 3805]، [الطيالسي 1668]، [أبويعلی 1982]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني يحيى بن حسان، حدثنا سليمان بن بلال، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم،، قال: "نعم الإدام او الادم الخل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ: "نِعْمَ الْإِدَامُ أَوْ الْأُدْمُ الْخَلُّ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2093]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2051]، [ترمذي 1840]، [ابن ماجه 3316]، [أبويعلی 4445]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2084 سے 2086)
ادام یا ادم عربی زبان میں سالن کو کہتے ہیں جس سے روٹی تر کر کے کھائی جاتی ہے، ان دونوں حدیثوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ معاشرت اور خندہ پیشانی و تواضع ظاہر ہوتی ہے اور تنگی و عدم فراوانی کا پتہ لگتا ہے۔
گھر آ کر کھانا طلب کرتے ہیں، کچھ نہیں ملتا، روٹی کے چند ٹکڑے ہیں اور پانی کا سرکہ ہے، اسی کو تناول فرماتے ہیں، کبھی نمک سے بھی روٹی کھا لیتے ہیں لیکن جبینِ اطہر پر شکن تک نہیں آتی، خوش ہو کر جو میسر آیا کھا لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا، یہی نہیں بلکہ اللہ کی اس نعمت کی (سرکہ کی) تعریف بھی کرتے ہیں کہ بہت اچھا سالن ہے، ایسے لوگوں کے لئے اس میں عبرت ہے جو سالن میں کمی زیادتی پر اپنی بیوی بچیوں اور بہو پر ناراض ہوتے اور لڑتے جھگڑتے کھانا تک پھینک دیتے ہیں۔
دیکھئے اپنے پیارے نبی کا سلوک اور طرزِ معاشرت کتنا پیارا اور قابلِ عمل اسوہ و نمونہ تھا۔
فداه أبی وأمی صلی اللہ علیہ وسلم تسلیما کثیرا۔
کہا جاتا ہے کہ سرکہ کی تعریف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وجہ سے کی، اوّل تو سرکہ کم خرچ میں تیار ہو جاتا ہے اور اس کے لئے زیادہ سامان بھی درکار نہیں، ایک بار بنا لینا مدت تک کفایت کرتا ہے۔
دوسرے طبی لحاظ سے سرکہ طاردِ بلغم ہے۔
مذکورہ بالا حدیث میں راویانِ حدیث کی سنّت سے محبت بھی معلوم ہوئی کہ سیدنا جابر و سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے جب سے سنا سرکہ ان کے نزدیک محبوب ترین ہو گیا۔
الله تعالیٰ ہم سب کو بھی اس چیز سے محبت کی توفیق بخشے جو ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب تھی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.