الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
41. باب في الْفَأْرَةِ تَقَعُ في السَّمْنِ فَمَاتَتْ:
اس کا بیان کہ چوہیا گھی میں گر کر مر جائے تو کیا کریں؟
حدیث نمبر: 2120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن فارة وقعت في السمن فقال: "القوها وما حولها، وكلوا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي السَمْنٍ فَقَالَ: "أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَكُلُوا".
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہیا کے بارے میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گئی ہو، فرمایا: اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال پھینکو اور (باقی بچا گھی) کھا لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2128]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 235]، [أبوداؤد 3841]، [ترمذي 1798]، [نسائي 4269]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2119)
یہ حکم ایسی صورت میں ہے جب کہ گھی جما ہوا ہو کیونکہ اس کی تاثیر سارے گھی میں نہ پہنچے گی، پگھلا ہوا گھی سب ہی پھینک دینا بہتر ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن ابن عيينة، بإسناده.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، بِإِسْنَادِهِ.
محمد بن يوسف، ابن عینیہ سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2129]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن فارة وقعت في سمن فماتت، فقال: "خذوها وما حولها فاطرحوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ، فَقَالَ: "خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: چوہیا گھی میں گر کر مر جائے (تو کیا کیا جائے؟)، فرمایا: اس کو اور آس پاس کے گھی کو نکال پھینکو۔

تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2130]»
اس روایت کی سند قوی ہے اور پیچھے (761) میں گذرچکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند الحميدي 314]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي
حدیث نمبر: 2123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن يحيى، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه. قال ابو محمد: إذا كان ذائبا اهريق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا كَانَ ذَائِبًا أُهَرِيقَ.
اس سند سے بھی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مثل سابق مروی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو سب پھینک دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2131]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2120 سے 2123)
ان تمام احادیث و روایات سے معلوم ہوا کہ اگر گھی میں چوہیا گر کر مر جائے تو اگر جما ہوا گھی ہو تو آس پاس کا گھی پھینک کر باقی گھی کھایا جا سکتا ہے اگر وہ متاثر نہ ہوا ہو، پگھلا ہوا گھی سب کا سب پھینک دینا چاہیے کیونکہ اس سے صحتِ انسان کو ضرر کا اندیشہ ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.