الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
8. باب في اللُّقْمَةِ إِذَا سَقَطَتْ:
جب لقمہ گر جائے (تو کیا کریں؟)
حدیث نمبر: 2067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا سقطت لقمة احدكم، فليمسح عنها التراب، وليسم الله، ولياكلها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ، فَلْيَمْسَحْ عَنْهَا التُّرَابَ، وَلْيُسَمِّ اللَّهَ، وَلْيَأْكُلْهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اس سے مٹی کو صاف کر دے، الله کا نام لے اور اس کو کھا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2071]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2034]، [أبوداؤد 3845]، [ترمذي 1804]، [ابن ماجه 3279]، [أحمد 100/3، 177، 290]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا زكريا بن عدي، حدثنا يزيد بن زريع، عن يونس، عن الحسن، قال: كان معقل بن يسار يتغدى، فسقطت لقمته، فاخذها فاماط ما بها من اذى، ثم اكلها، قال: فجعل اولئك الدهاقين يتغامزون به، فقالوا له: ما ترى ما يقول هؤلاء الاعاجم، يقولون: انظروا إلى ما بين يديه من الطعام، وإلى ما يصنع بهذه اللقمة؟ فقال: إني لم اكن ادع ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم بقول هؤلاء الاعاجم،"إنا كنا نؤمر إذا سقطت لقمة احدنا ان يميط ما بها من الاذى، وان ياكلها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ يَتَغَدَّى، فَسَقَطَتْ لُقْمَتُهُ، فَأَخَذَهَا فَأَمَاطَ مَا بِهَا مِنْ أَذًى، ثُمَّ أَكَلَهَا، قَالَ: فَجَعَلَ أُولَئِكَ الدَّهَاقِينُ يَتَغَامَزُونَ بِهِ، فَقَالُوا لَهُ: مَا تَرَى مَا يَقُولُ هَؤُلَاءِ الْأَعَاجِمُ، يَقُولُونَ: انْظُرُوا إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ الطَّعَامِ، وَإِلَى مَا يَصْنَعُ بِهَذِهِ اللُّقْمَةِ؟ فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَدَعُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِ هَؤُلَاءِ الْأَعَاجِمِ،"إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِنَا أَنْ يُمِيطَ مَا بِهَا مِنْ الْأَذَى، وَأَنْ يَأْكُلَهَا".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ دوپہر کو کھانا کھا رہے تھے کہ ان کا لقمہ نیچے گر گیا جس کا انہوں نے کچرا صاف کیا، پھر اسے کھا لیا تو کسان لوگ آنکھوں میں اشارے کرنے لگے، لوگوں نے ان سے عرض کیا: آپ دیکھ رہے ہیں یہ عجمی لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟ وہ کہتے ہیں کہ دیکھو ان کے سامنے کتنا کھانا موجود ہے پھر بھی اس لقمے کو اٹھا کر کیا کر رہے ہیں۔ سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں ان عجمیوں کے کہنے کی وجہ سے چھوڑ نہیں سکتا جو میں نے سنا ہے، ہم کو حکم دیا جاتا تھا کہ جب تم میں سے کسی کا لقمہ نیچے گر جائے تو اس میں جو کوڑا (وغیرہ) لگ جائے اس کو صاف کر کے کھا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه: الحسن لم يسمع معقل بن يسار ولكن المرفوع منه صحيح يشهد له سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2072]»
اس حدیث کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ حسن رحمہ اللہ نے سیدنا معقل رضی اللہ عنہ سے سنا ہی نہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک صحیح سند سے موجود ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔ اس کا حوالہ دیکھئے: [ابن ماجه 3278]، [طبراني 200/20، 450، 451]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2066 سے 2068)
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ میں حدیث شریف (پر عمل) کو نہ چھوڑوں گا گو یہ عجمی آفاقی مجھ پر ہنسیں، یا طعنہ زنی کریں، یا برا کہیں۔
سبحان اللہ! ہر مومن کو حدیث شریف اور سنّت کی پیروی اسی طرح سے لازم ہے، اگرچہ دنیا دار اس پر عمل کرنے کو برا جانیں، یا طعن و تشنیع کریں، یا ایذا دینے پر مستعد ہوں، یا حقیر سمجھیں۔
(وحیدی)۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی کے ہاتھ سے لقمہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار کو صاف کر کے کھا لے الا یہ کہ صفائی ممکن نہ ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه: الحسن لم يسمع معقل بن يسار ولكن المرفوع منه صحيح يشهد له سابقه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.