الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 5. باب مَنْ أَدْرَكَ مَا بَاعَهُ عِنْدَ الْمُشْتَرِي وَقَدْ أَفْلَسَ فَلَهُ الرُّجُوعُ فِيهِ: باب: اگر خریدار مفلس ہو جائے اور بائع مشتری کے پاس اپنی چیز بجنسہ پائے تو واپس لے سکتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یا میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اپنا مال بحبنسہ کسی شخص یا کسی آدمی کے پاس پائے اور وہ مفلس ہو گیا ہو تو زیادہ حق دار ہے اس مال کا اوروں سے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے باب میں جو نادار ہو جائے جب اس کے پاس مال بجنسہ ملے (جو اس نے خریدا تھا) اور اس نے اس میں کوئی تصرف نہ کیا ہو ”تو وہ بائع کا ہو گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص مفلس ہو جائے اور اپنا مال بعینہ دوسرا کوئی شخص اس کے پاس پائے تو وہ زیادہ حقدار ہے اس کا۔“ (بہ نسبت اور قرض خواہوں کے)۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”وہ زیادہ حقدار ہے اس کا دوسرے قرض خواہوں سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مفلس ہو جائے پھر دوسرا شخص اپنا اسباب اس کے پاس پائے تو وہ زیادہ حقدار ہے اس کا۔“
|