الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 10. باب الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ اقْتِنَائِهَا إِلاَّ لِصَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَنَحْوِ ذَلِكَ. باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا پھر بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مدینہ کے سب اطراف کتوں کو مارنے کے لیے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے تھے کتوں کے قتل کا تو پیچھا کیا گیا مدینہ کے شہر میں اور اس کے چاروں طرف کتوں کا، پھر کوئی کتا ہم نہیں چھوڑتے تھے جس کو مار نہ ڈالا ہو یہاں تک کہ ہم نے دودھ والی اونٹنی کے ساتھ ساتھ جو کتا رہتا تھا دیہات والوں میں اس کو بھی مار ڈالا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا مگر شکاری کتا یا بکریوں کے مندے کا کتا یا اور جانوروں کی حفاظت کا۔ لوگوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بے شک سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کھیت بھی ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم کیا کتوں کے مارنے کا یہاں تک کہ عورت جنگل سے آتی اپنا کتا لے کر تو اس کو بھی مار ڈالتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کتوں کے قتل سے اور فرمایا: ”مار ڈالو ایک سیاہ کتے کو جس کی آنکھ پر دو سفید ٹیکے ہوں وہ شیطان ہوتا ہے۔“
ابن مغفل سے روایت ہے، حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا پھر فرمایا: ”کتے کیا بگاڑتے ہیں ان کا۔“ پھر اجازت دی شکاری کتا اور ریوڑ کا کتا پالنے کی۔
ترجمہ دوسری روایت کا وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ اجازت دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کے کتے اور شکار کے کتے اور کھیت کے کتے کی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی کتا پالا سوا اس کتے کے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو یا شکاری ہو تو اس کا ثواب ہر روز دو قیراط کے برابر کم ہو گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے بشرطیکہ وہ شکاری یا جانوروں کی حفاظت کے لیے نہ ہو اس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط گھٹتے جائیں گے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے سوا شکاری کتے یا ریوڑ کے تو اس کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے سوا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا شکاری کتے کے اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔“ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کھیت کا کتا زیادہ کیا ہے۔
سالم نے روایت کی اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے مگر وہ شکاری یا جانوروں کی حفاظت کے لئے نہ ہو تو اس کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ سالم نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے اور کھیت کا نہ ہو اور ان کا کھیت بھی تھا۔
سالم بن عبداللہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جس گھر کے لوگوں نے کتا رکھا اور وہ جانوروں کی حفاظت کے لئے یا شکاری نہ ہو ان کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا رکھے مگر وہ کھیت کا یا بکریوں کا یا شکار کا کتا نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط کے برابر کم ہو گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے اور وہ شکاری نہ ہو اور نہ جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو، نہ زمین کے (یعنی کھیت کے) تو اس کے ثواب میں سے دو قیراط کا ہر روز نقصان ہو گا۔“ اور ابوالطاہر کی روایت میں «وَلاَ أَرْضٍ» کا لفظ نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے مگر کتا ریوڑ کا یا شکار کا یا کھیت کا اس کے ثواب میں ہر روز ایک قیراط کمی ہو گی۔“ زہری نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر ہوا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کا کہ وہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا: رحم کرے اللہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر وہ کھیت والے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ”جو شخص کتا رکھے اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم کیا جائے گا مگر کھیت کا کتا یا ریوڑ کا۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا رکھے اور وہ شکاری یا بکریوں کی حفاظت کے لیے نہ ہو تو اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کا نقصان ہو گا۔“
سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور وہ ایک شخص تھے شنوءۃ کے قبیلہ میں سے اور صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کتا پالے اور وہ کام نہ آئے اس کے کھیت کے یا تھن کے (یعنی جانوروں کی حفاظت کے لیے) تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔“ سائب بن یزید نے کہا: میں نے سفیان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں قسم ہے اس مسجد کے رب کی۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|