الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب 33. باب الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ لِمَنْ عَذَّبَ النَّاسَ بِغَيْرِ حَقٍّ: باب: جو شخص لوگوں کو ناحق ستائے اس کا عذاب۔
ہشام بن حکیم بن حزام شام کے ملک میں کچھ لوگوں پر گزرے وہ دھوپ میں کھڑے کیے گئے تھے اور ان کے سروں پر تیل ڈالا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: سرکاری محصول دینے کے لیے ان کو سزا دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ عذاب کرے گا ان لوگوں کو جو دنیا میں لوگوں کو عذاب کرتے ہیں۔“ (یعنی ناحق، تو اس میں وہ عذاب داخل نہیں ہے جو حد یا قصاصاً یا تعزیراً ہو۔)
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ وہ عجم کے کاشتکار تھے اور تیل ڈالنے کا ذکر نہیں ہے۔
ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ان دنوں حاکم وہاں کا عمیر بن سعد تھا جو والی تھا فلسطین کا (فلسطین کہتے ہیں بیت المقدس اور اس کے اطراف کے شہروں کو) ہشام بن حکیم اس کے پاس گئے اور یہ حدیث بیان کی۔ اس نے حکم دیا۔ وہ لوگ چھوڑ دئیے گئے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ہشام بن حکیم نے ایک شخص کو دیکھا جو حمص کا حاکم تھا وہ کاشتکاروں کو دھوپ میں عذاب دے رہا تھا جزیہ دینے کے لیے۔
|